اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں دائر ریفرنس کی آٹھویں سماعت میں عدم پیشی پر وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
پیر کو ہونےو الی سماعت کے موقع پر اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے سے متعلق نیب کی درخواست پر بھی بحث نہ ہوسکی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر پیش نہ ہونے کی صورت میں اسحاق ڈار کے 50 لاکھ روپے کا زرِضمانت ضبط کرنے کا حکم جاری کردیا ہے جب کہ ان کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست مسترد کردی ہے۔
پیر کو سماعت کے آغاز پر اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے موکل کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انہیں اچانک طبیعت خراب ہونے پر لندن جانا پڑا ہے جہاں ان کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔
خواجہ حارث نے عدالت میں اسحاق ڈار کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا اور موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل جمعرات کو پیش ہو جائیں گے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کی جانب سے جان بوجھ کر کیس کو التوا کا شکار کیا جارہا ہے اور ان کا ایک ماہ پرانا میڈیکل سرٹیفکیٹ آج عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ کسی ملزم نے بیرونِ ملک جانا ہے تو پہلے عدالت سے اجازت لینی چاہیے۔ ٹی وی پر دیکھا وزیراعظم اور وزیراعلٰی پنجاب کے بعد اسحاق ڈار بھی لندن گئے ہیں۔ ملزم کے وارنٹ جاری کیے جائیں تو وہ خود پیش ہو جائیں گے۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسحاق ڈارکے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جبکہ ضامن کو بھی نوٹس جاری کر دیا گیا۔
عدالت نے وزیرِ خزانہ کو 2 نومبر کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیش نہ ہونے کی صورت میں ان کا 50 لاکھ روپے کا زرِ ضمانت ضبط کر لیا جائے گا۔
ملزم کی عدم پیشی کے باعث استغاثہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے گواہوں کا بیان بھی ریکارڈ نہ کیا جاسکا جب کہ چیئرمین نیب کی جانب سے ملزم کے اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کے لیے دائر درخواست پر بھی کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔