اسلام آباد ہائی کورٹ نے علی جہانگیر صدیقی کی امریکہ میں بطور سفیر تعیناتی کو باعثِ شرمندگی قرار دے دیا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اچھا ہوتا علی جہانگیر صدیقی بطور سفیر تعیناتی قبول نہ کرتے۔ اٹارنی جنرل کی میڈیا کو عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے سے روکنے کی استدعا بھی عدالت نے مسترد کردی ہے۔
علی جہانگیر صدیقی کی امریکہ میں بطور سفیر تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ نے جمعرات کو کی۔
دورانِ سماعت عدالت نے قرار دیا کہ علی جہانگیر صدیقی کو امریکہ میں پاکستان کا سفیر تعینات کرنا شرمندگی کا باعث ہے۔ اٹارنی جنرل بتائیں کہ کیا علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی پاکستان کے لیے باعثِ شرمندگی نہیں ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ نیب میں ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور علی جہانگیر سفیر بننے کے اہل نہیں۔ ان پر کرپشن کے الزامات ہیں۔
درخواست کی سماعت کرنے والے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کرپشن کے الزامات کے باجود ایسی تعیناتی کا ہوجانا شرمندگی کا باعث ہے۔ انہوں نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ کیا ایسا نہیں ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت درست کررہی ہے۔ عدالت کے تحفظات بالکل درست ہیں۔
جسٹس اطہر امن اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ علی جہانگیر صدیقی بطور سفیر تعیناتی قبول نہ کرتے۔ عدالت مملکتِ پاکستان کو شرمندگی سے بچانا چاہ رہی ہے۔ پاکستان کا امیج عدالت کو عزیز ہے۔ اس معاملے کو نئی حکومت کے آنے تک ملتوی کر دیتے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر عدالت علی جہانگیر صدیقی کی تقرری کے خلاف درخواست کو منظور کر لے تو پھر اس کے مضمرات کیا ہو سکتے ہیں۔ نئی حکومت کو آنے دیں۔ نگران حکومت علی جہانگیر صدیقی کی تقرری کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔
اٹارنی جنرل نے میڈیا کو آج کی عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے سے روکنے کی استدعا کی تو عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدالت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔
علی جہانگیر صدیقی نے مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے سے صرف دو روز قبل امریکہ میں نئے پاکستانی سفیر کا عہدہ سنبھالا ہے۔
ان کی امریکہ میں بطور پاکستانی سفیر تعیناتی کو پاکستان کی مختلف عدالتوں میں چیلنج کیا جاچکا ہے جب کہ کئی ارکانِ پارلیمنٹ بھی حکومت پر زور دے چکے ہیں کہ ان کی تعیناتی کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے نامزد نگراں وزیرِ اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں پارٹی رہنماوءں نے استدعا کی ہے کہ علی جہانگیر صدیقی کی تقرری کا معاملہ پاکستان میں متنازع رہا ہے لہٰذا ان کی تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے۔
علی جہانگیر صدیقی کو اگست 2017ء میں وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا معاونِ خصوصی مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم اس وقت سے سفیر نامزد کیے جانے تک انہیں کوئی قلم دان نہیں دیا گیا تھا۔
اس سے قبل علی جہانگیر صدیقی 'ایئر بلیو' کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں جو شاہد خاقان عباسی کے خاندان کی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔
علی جہانگیر 'جے ایس بینک لمیٹڈ' اور 'جے ایس پرائیویٹ ایکویٹی منیجمنٹ' کے مالک اور معروف کاروباری شخصیت جہانگیر صدیقی کے بیٹے ہیں۔ ان کا نام 2016ء کے پاناما پیپرز میں بھی شامل تھا۔ جہانگیر
علی جہانگیر کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات کے تحت نیب میں بھی انکوائری جاری ہے۔