دسویں کرکٹ عالمی کپ کا میدان سجنے میں کچھ دن باقی ہیں اور شائقین کرکٹ شدت سے ان مقابلوں کا انتظار کررہے ہیں جس میں 14ٹیمیں چار سال کے لیے دنیائے کرکٹ کا چیمپیئن بننے کے لیے مدمقابل ہوں گی۔
عالمی کپ کی فاتح ٹیم کے لیے ٹرافی کے علاوہ اس دفعہ تیس لاکھ ڈالر کی خطیر انعامی رقم بھی رکھی گئی ہے۔ مقابلوں میں شریک ہر ٹیم یہ امید لے کر آتی ہے کہ اس بار یہ ٹرافی اس کے حصے میں آئے گی اور ٹرافی کو اٹھاکر میدان میں تماشائیوں کے سامنے پورے گراؤنڈ کا چکر لگانا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے۔
1975ء میں انگلینڈ میں ہونے والے پہلے کرکٹ ورلڈ کپ کی فاتح ویسٹ انڈیز کی ٹیم تھی ۔ اس میگا ایونٹ میں ”پروڈینشل کپس“ٹرافی دی گئی کیونکہ اس عالمی کپ کو Prudential plcکا اشتراک حاصل تھا۔ 1979ء اور 1983ء میں ہونے والے عالمی کپ کے لیے بھی ٹرافی کا یہی ڈیزائن رہا۔
1999ء تک ٹرافی کے ڈیزائن میں تبدیلی عالمی کپ کے اسپانسر کے تبدیل ہونے کے ساتھ ہوا کرتی تھی۔ مگر اس ورلڈ کپ کے لیے کرکٹ کی عالمی تنظیم نے فیصلہ کیا کہ ٹرافی کا ڈیزائن اسی تنظیم کا ہوا کرے گا ۔
2011ء کے عالمی کپ میں دی جانے والی ٹرافی 1999ء میں لندن کی ایک کمپنی گیرارڈاینڈ کو کے ہنرمندوں نے دو ماہ میں تیار کی۔ 60سینٹی میٹر اونچی اس ٹرافی میں چاندی اور سونے کی ملمع کاری سے آراستہ تین ستونوں پر ایک سنہراگلوب رکھاہوا ہے۔ یہ ستون تین ،تین وکٹوں کا مجموعہ ہیں جو کہ کرکٹ کے تین بنیادی شعبوں یا پہلوؤں(بیٹنگ، باؤلنگ،فیلڈنگ) کی عکاسی کرتے ہیں جب کہ سنہرا گلوب گیند کو ظاہر کرتا ہے۔
اس ٹرافی کا وزن تقریباً 11کلو گرام ہے اور اس کے نچلے تختے پر اب تک کے کرکٹ عالمی کپ جیتنے والے ملکوں کے نام کنندہ ہیں۔ یہاں مزید دس ٹیموں کے نام لکھنے کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے۔
1999ء میں تیار کی جانے والی اصل ٹرافی کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی کے پاس ہے اور چیمپیئن کو اس کی نقل جس میں صرف یہ فرق ہے کہ اس ٹرافی کے تختے پر فاتح ٹیموں کے نام درج نہیں ہوتے، دی جاتی ہے۔ اس بار یہ ٹرافی کس کے حصے میں آتی ہے اس کے لیے دو اپریل تک انتظار کرنا ہوگا کہ جب فائنل کھیلا جائے گا۔