بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی پولیس کو حیرانی ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کے باوجود لوگ سوشل میڈیا ویب سائٹس کیسے استعمال کر رہے ہیں۔
پاکستانی یوٹیوبر سحر شنواری نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں پوچھا کہ کوئی دہلی پولیس کا آن لائن شکایت درج کرنے کا لنک جانتا ہے کیوں کہ ان کو پاکستان میں افراتفری اور دہشت گردی پر بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور خفیہ ایجنسی 'را' کے خلاف شکایت درج کروانی ہے۔
انہوں نے بھارت کی سپریم کورٹ سے انصاف ملنے کی امیدبھی ظاہر کی۔
ان کی ٹوئٹ میں یہ واضح نہیں تھا کہ وہ کب اور کس وقت ہونے والے معاملات پر شکایت درج کرانے کی خواہش ظاہر کر رہی ہیں۔
سحر شنواری کی پوسٹ کے جواب میں بھارتی دارالحکومت دہلی کی پولیس نے سوشل میڈیا پر انہیں جواب دیا کہ پاکستان ان کی حدود میں نہیں آتا۔
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے سحر شنواری سے مزید کہا کہ وہ یہ ضرور جاننا چاہیں گے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ بند ہے تو وہ ٹوئٹ کیسے کر رہی ہیں۔
سحر شنواری کے سوال اور پھر اس پر دہلی پولیس کے جواب کو بھارت میں کئی میڈیا اداروں نے خبروں میں جگہ دی ہے۔
واضح رہے کہ سحر شنواری نے جس وقت ٹوئٹ کی اس وقت پاکستان میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ویب سائٹس بند تھیں۔
سحر شنواری گزشتہ برس کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بھی بھارت میں اس وقت خبروں کی زینت بنی تھیں جب انہوں نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا تھا کہ اگر زمبابوے یا سری لنکا نے بھارت کو شکست دی تو وہ سری لنکن یا زمبابوے کے شہری سے شادی کرنے کے لیے تیار ہیں۔
دہلی پولیس کی پوسٹ پر بھی کئی صارفین نے ری پلائی کیا ہے۔ اسکن ڈاکٹر نامی صارف کا ایک ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ممکن ہے پاکستان تو دہلی پولیس کی حدود میں نہ آتا ہو لیکن اتر پردیش کی پولیس کی حدود دنیا بھر تک ہے۔
انہوں نے سحر شنواری کو مشورہ دیا کہ وہ لکھنؤ کے کسی پولیس اسٹیشن آ جائیں تو وہاں مقدمہ ہو سکتا ہے۔
وکاس اگرال نامی صارف نے دہلی پولیس کو جواب دیتے ہوئے امکان ظاہر کیا کہ ممکن ہے کہ سحر دبئی میں ہوں۔
ہمانشو گپتا نے کہا کہ یہ سرحد پر بیٹھ کر بھارت کا ریلائنس جیو نیٹ ورک استعمال کر رہی ہیں۔
راکیش شرما نامی صارف نے کہا کہ لگتا ہے کہ ایئر ٹیل انڈیا نے اپنی فائیو جی سروسز کا احاطہ کراچی تک بڑھا لیا ہے۔