سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر آپ کا شماران لوگوں میں ہوتا ہے جو حالات اورافراد دونوں کو قابو میں رکھنے کا ہنر جانتے ہیں، تو ممکن ہے کہ آپ کی شخصیت لوگوں میں اتنی پسنیدہ نا ہو۔ لیکن سائنسی تجربے کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ چیزوں کو حاصل کرنے یا بس میں کرنے کا یہ جنون آپ کی شخصیت کی ایک ایسی صفت ہے جس سے آپ لمبی زندگی جی سکتے پیں۔
صحت اور مضبوط قوت ارای کے گہرے رشتے کے حوالے سے امریکی محقیقین نے ایک حالیہ مطالعے کے نتیجے میں بتایا ہےکہ جو لوگ اپنی قسمت پرخود کنٹرول کرتے ہیں اوران میں نوجوانی میں مرنے کے امکانات تین گنا کم ہوتے ہیں ایسے لوگوں کی نسبت جو کامیابی کے لیےمواقع یا پھر قسمت کی مہربانی کے انتظار میں رہتے ہیں۔
ماہرین نے لوگوں کی متوقع زندگی کی شرح اورشرکاء کی شخصیت کے سوالنامے کے جوابات کا موازنہ کرنے کے بعد بتایا کہ جو لوگ بیرونی دباؤ کو خاطر میں نا لاتے ہوئے اپنی زندگی کی ترجیحات حاصل کرنے کی تگ ودو میں مصروف تھے، وہ زندگی میں کامیاب تھے اور لمبی زندگی جی رہے تھے۔
سائنسی جریدے'ہیلتھ سائیکلوجی' کے مضمون کے مطابق کم تعلیم یافتہ افراد جنھوں نے شخصیت کے ٹیسٹ میں مضبوط قوت فیصلہ اور کنٹرول ہونے کی حیثیت سے زیادہ نمبر حاصل کئے تھے ان کی متوقع زندگی تعلم یافتہ افراد کے جیسی ہی تھی۔
جبکہ، ایلی نوائےیونیورسٹی کے ایک پچھلے مطالعے میں کہا گیا تھا کہ کسی شخص کا تعلیم یافتہ ہونا متوقع زندگی کی شرح میں اضافہ کر سکتا ہے۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے نتیجے اس بات کا ثبوت ہے کہ لمبی زندگی حاصل کرنے میں شخصیت بھی نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے۔
محقیقین نے کہا کہ انسان کا خود پر بلا کا اعتماد اوربلا خوف وخطرفیصلہ کرنے کی قوت ایسی صفات ہیں جو تعلیم یافتہ ہونےسے کہیں زیادہ متوقع زندگی کو فروغ دیتی ہیں جبکہ، روایتی طورپربھی اسی صفت کو غریب آبادیوں میں لمبی زندگی کی کلیدی خاصیت کے طور پر دیکھا گیا ہے۔
یہ تحقیق 'روچسٹر یونیورسٹی' نیویارک اور'برانڈس یونیورسٹی' میسا چوسٹس کے ماہرین کی جانب سے کی گئی۔ تحقیق کے نتائج ملک گیر صحت عامہ کے ایک سروے کی بنیاد پر مرتب کئے گئے جس میں امریکہ کی مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنےوالے6,000 ہزار افراد کی متوقع زندگی کا جائزہ لیا گیا تھا۔
ماہرین نے صحت عامہ کے اعداد وشمار کا موازنہ شخصیت کے سوالنامے میں ظاہر ہونے والے رویوں کے ساتھ کیا جس کے نتیجے سے معلوم ہوا کہ ناخواندہ پس منظر سے آنے والے کنٹرولنگ شخصیت کے مالک افراد معاشرے میں تعیم یافتہ افراد جتنی ہی متوقع زندگی رکھتے تھے۔
ماہرین نے کہا کہ خودارادیت ایک ایسا نظریہ ہے جس سے ایک شخص انفرادی طور نصیب یا قسمت کھولنے کا انتظار کرنے کے بجائے خود اپنی قسمت کو صلاحیتوں، حوصلہ اور محنت کے ذریعے کنٹرول کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مضبوط قوت ارادی رکھنے والے لوگوں کو کسی بھی میدان میں پیچھے دھکیلنے کا امکان کم ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ غربت اور تعلیم کی کمی کے باوجود وہ کامیاب افراد کی صف میں شامل ہوتے ہیں۔
تحقیق سے منسلک ماہر نفسیات مارگی نے کہا کہ اعلی درجے کا سینس آف کنٹرول تعلیمی اختلافات کے فرق کواس وقت مکمل طور ختم کر دیتا ہے جب اسے اموات کی شرح کے حوالے سے دیکھا جاتا ہے۔