پاکستان کی پارلیمان کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کے تین مارچ کو ہونے والے انتخابات کے بعد اگلے مرحلے میں سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ہونا ہے۔
اس منصب کے حصول کے لیے سینیٹ میں دونوں بڑی اکثریتی جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کوششوں میں مصروف ہیں۔
وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے منگل کو نیپال کے دورے سے واپسی پر لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی جس میں اطلاعات کے مطابق دیگر معاملات کے علاوہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سے متعلق حکمتِ عملی پر بات چیت کی گئی۔
ملاقات میں نواز شریف نے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سے کہا کہ وہ نو منتخب اراکین سینیٹ اور اتحادی جماعتوں سے رابطے میں رہیں اور اس سلسلے میں مشاورت کے عمل کو آگے بڑھائیں۔
اُدھر پیپلز پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے ’فاٹا‘ سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز سے ملاقات کر کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے اُن کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
مسلم لیگ (ن) بھی آزاد حیثیت میں فاٹا سے نو منتخب اراکین سینیٹ سے رابطوں میں ہے اور پیر کو حکمران جماعت کی طرف سے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر ایک تصویر جاری کی گئی تھی جس میں فاٹا سے نو منتخب سینیٹر مرزا آفریدی نواز شریف سے ملاقات کر کے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کر رہے ہیں۔
ایک طرف جہاں سینیٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں کے حصول کے لیے سیاسی رابطے ہو رہے ہیں تو دوسری طرف ان انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ یا بھاری رقوم کے عوض ووٹوں کی خریداری کا معاملہ بھی گرم ہے۔
اپوزیشن جماعت تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیرِ صدارت منگل کو ہونے والے پارٹی کے ایک اجلاس میں وزیرِ اعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے اپنی جماعت کے اُن اراکین سے متعلق رپورٹ پیش کی جنہوں نے مبینہ طور پر رقوم کے عوض اپنے ووٹ فروخت کیے۔
عمران خان نے ایک روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں اُن کی جماعت کے بعض صوبائی ارکانِ اسمبلی نے اپنے ووٹ فروخت کیے۔
دریں اثنا الیکشن کمیشن نے مختلف اخبارات اور میڈیا چینلز پر سینیٹ کے الیکشن میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ سے متعلق چلنے والی خبروں اور الزامات پر نوٹس لیتے ہوئے تمام متعلقہ پارلیمنٹیرینز اور ان پارٹی قائدین کو جن کے اس بارے میں بیانات شائع ہوئے ہیں یا جنہوں نے میڈیا چینلز پر ہارس ٹریڈنگ کی شکایت کی، الیکشن کمیشن میں ثبوت پیش کرنے کے لیے 14 مارچ 2018ء کو طلب کر لیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے منگل کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رہنماؤں کو بلانے کا مقصد یہ ہے کہ مبینہ ہارس ٹریڈنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کی جا سکے۔