نیا کوچ، نیا کپتان، مگر نتیجہ مختلف، نیوزی لینڈ کو مسلسل دو ٹیسٹ میچوں میں شکست دے کر انگلینڈ کےنئے کوچ برینڈن مکلم اور نئے کپتان بین اسٹوکس کی ٹیم نے ایک نئے سفر کا آغاز کردیا۔
انگلینڈ کے کوچ و کپتان دونوں کی پیدائش نیوزی لینڈ میں ہوئی، لیکن دوسرے ٹیسٹ کے آخری دن جس کھلاڑی نے 300 رنز کے ہدف کو حاصل کرنے کی بنیاد رکھی، وہ مقامی ہی تھا۔اور وہ تھے جونی بئر اسٹو۔
جونی بئیراسٹو نے میچ کی پہلی اننگز میں صرف آٹھ رنز اسکور کئے تھے، اور دوسری اننگز میں بھی جب وہ وکٹ پر آئے تو ان کی ٹیم کی پوزیشن اچھی نہیں تھی، ایسے میں انہوں نے اپنی دھواں دھار بلے بازی کی بدولت میچ کا پانسہ پلٹا اور انگلینڈ کو مشکل پوزیشن سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔
صرف بیس اوورز میں انہوں نے اپنے کپتان بین اسٹوکس کے ساتھ 179 رنز جوڑ کر نیوزی لینڈ کو جیت کی دوڑ سے باہر کیا۔ ان کی جارحانہ حکمت عملی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ چائے کے وقفے کے بعد جو سولہ اوورز پھینکے گئے، انگلش بلے بازوں نے اس میں دس رنز فی اوور کے حساب سے 160 رنز جوڑے۔
جب جونی بئیراسٹو 136 رنز بناکر واپس پویلین لوٹے تو انگلینڈ کا اسکور 272 تھا، کپتان بین اسٹوکس نے وکٹ کیپر بین فوکس کے ساتھ مل کر باآسانی 300 رنز کا ہدف حاصل کرلیا اور سیریز میں فیصلہ کن برتری حاصل کرلی۔
جونی بئیراسٹو کی اننگز سے قبل نیوزی لینڈ کی میچ پر گرفت مضبوط تھی!
ناٹنگھم میں کھیلے گئے میچ کے آخری دن نیوزی لینڈ نے اپنی دوسری اننگز 7 وکٹ کے نقصان پر 224 رنز سے آگے بڑھائی، ڈیرل مچل کے ناقابل شکست 62 رنز کی بدولت میزبان پہلے گھنٹے میں 60 رنز کا اضافہ کرنے میں کامیاب ہوئی۔
انگلینڈ کی ٹیم کو ڈھائی سیشن میں تین سو رنز کا ہدف ملا تو مبصرین نے میچ کو ڈرا کی جانب جاتا قرار دیا۔ زیک کرالی، اولی پوپ اور جو روٹ کے جلد آؤٹ ہوجانے کے بعد کیوی بالرز کو جیت نظر آنے لگی، لیکن جونی بئیراسٹو تو کسی اور موڈ میں بیٹنگ کرنے آئے تھے۔
نہ صرف انہوں نے 92 گیندوں پر 136 رنز کی دھواں دھار اننگ کھیل کر شائقین کو محظوظ کیا بلکہ انگلینڈ کو جیت کے قریب بھی پہنچا دیا، انہوں نے سو کا ہندسہ عبور کرنے کے لئے صرف 77 گیندوں کا سامنا کیا۔
صرف ایک گیند کے فرق سے وہ انگلینڈ کی جانب سے تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ تو بنانے سے رہ گئے لیکن ٹیسٹ کرکٹ کی بیس تیز ترین سنچریوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔
انگلینڈ کی تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ آج بھی گلبرٹ جیسپ کے پاس ہے جنہوں نے 1902 میں 76 گیندوں پر سنچری بناکر یہ ریکارڈ بنایا تھا۔
ٹیسٹ کرکٹ میں 54 گیندوں پر تیز ترین سنچری بنانے والے نیوزی لینڈ کے برینڈن مکلم، اس وقت انگلینڈ کی ٹیسٹ ٹیم کے کوچ ہیں۔
انگلینڈ نے تین میچوں کی سیریز میں نہ صرف دو صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل کرلی، بلکہ دیگر کرکٹ ٹیموں کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی جو بین اسٹوکس کو ایک کمزور کپتان سمجھنے کی غلطی کر رہی تھیں۔
ایک ہی ٹیسٹ میں ڈھائی سو باؤنڈریوں کا ریکارڈ!
اس ٹیسٹ میں جہاں جونی بئیراسٹو نے تیز سنچری بناکر لوگوں سے داد سمیٹی وہیں انگلینڈ کے آفیشل مداح بارمی آرمی بھی ان کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکی۔
دوسری جانب کرکٹ مبصر مظہر ارشد کا کہنا تھا کہ اس میچ میں جہاں کئی بلے بازوں نے بہترین کارکردگی دکھائی وہاں ایک ایسا ریکارڈ بھی بنایا جو شاید کافی عرصے تک قائم رہے۔
ان کے مطابق اس سے قبل ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں، کسی بھی میچ میں دو سو پچاس مرتبہ گیند باؤنڈری لائن سے باہر نہیں گئی، یہ پہلا موقع تھا کہ دونوں ٹیموں کی مجموعی باؤنڈریوں کی تعداد ڈھائی سو تھی۔
سابق کھلاڑی و مبصر بھی 'نئی انگلش ٹیم' کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے
نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز سے قبل انگلش کرکٹ بورڈ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں ہوئیں، سابق کرکٹر روب کی کو انگلینڈ کی مینز کرکٹ ٹیم کا مینجنگ ڈائیریکٹر مقرر کیا گیا جو فاسٹ بالنگ جوڑی جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ کو ٹیم میں واپس لائے۔
ساتھ ہی ساتھ انہوں نے سابق نیوزی لینڈ کپتان برینڈن مکلم کو انگلینڈ کی ٹیسٹ ٹیم کو کوچ اور بین اسٹوکس کو کپتان مقرر کر کے سب کو حیران کردیا۔ انگلینڈ کی نیوزی لینڈ کے خلاف یکے بعد دیگرے دو میچز میں کامیابی ان کی دوراندیشی کا ثبوت ہے جسے سابق کھلاڑیوں اور مبصرین نے خوب سراہا۔
سابق انگلش کپتان اور کمنٹیٹر مائیکل وان کا کہنا تھا کہ 2019 کے ورلڈ کپ فائنل میں جب بین اسٹوکس نیوزی لینڈ کے بالرز کی پٹائی کررہے تھے تو جونی بئیراسٹو انہیں بالکونی سے دیکھ رہے تھے، اور آج بین اسٹوکس اسی جونی بئیراسٹو کو کچھ ویسا ہی کرتا دیکھ رہے ہیں۔
سابق انگلش فاسٹ بالر میتھیو ہوگارڈ نے اس میچ کو یادگار قرار دیا۔
سابق بھارتی بلے باز وریندر سہواگ بھی جونی بئیراسٹو کی جارحانہ اننگز کو داد دئیے بغیر نہ رہ سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اننگز نہ صرف جونی بئیراسٹو کی زندگی کی بہترین اننگز ہے بلکہ اسے چوتھی اننگز میں کسی بھی بلے باز کی بہترین اننگز کہا جاسکتا ہے۔
سابق بھارتی اوپنر وسیم جعفر نے اپنے ٹوئٹ میں 'مائنڈ سیٹ' کی تبدیلی کو اس فتح کا ذمہ دار قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال جون میں جب اسی نیوزی لینڈ کی جانب سے انگلینڈ کو 75 اوورز میں 273 رنز کا ہدف ملا تھا تو انہوں نے 70 اوورز میں 3 وکٹ پر 170 رنز بنانے پر اکتفا کیا تھا، لیکن یہاں زیادہ ٹارگٹ کو کم اوورز میں حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا۔
انگلینڈ میں مقیم کرکٹ مبصر عاطف نواز نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ایک ٹیم پہلی اننگز میں 553 رنز بناکر بھی میچ ہار جاتی ہے، وہ نیوزی لینڈ کے پہلی اننگز کے اسکور کی جانب اشارہ کر رہے تھے۔
ایک اور کرکٹ مبصر عامر ملک نے کہا کہ اس فتح کے ساتھ ہی 'مکلم ایرا' (مکلم کے دور) کا آغاز ہوگیا ہے۔