رسائی کے لنکس

صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے: اردگان کا مخالفین کو انتباہ


ترک وزیر اعظم کے حامیوں کی ریلی
ترک وزیر اعظم کے حامیوں کی ریلی

اُنھوں نے کہا کہ مظاہرہ کرنے والوں کو اِس کی ’قیمت چُکانی پڑے گی‘، اور کہا کہ وہ اب ’وہی زبان بولنے والے ہیں‘ جسے وہ سمجھتے ہیں

ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے اپنے ہزاروں حامیوں سے کہا ہے کہ اُن کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، ایسے میں جب حکومت مخالف مظاہروں کو 10روز ہو چکے ہیں۔

اتوار کے روز مسٹر اردگان نے کئی ایک مقامات پر تقاریر کیں، جِن میں اُنھوں نے مظاہرین سے کہا کہ وہ احتجاج کا راستہ ختم کردیں۔

اُنھوں نے کہا کہ مظاہرہ کرنے والوں کو اِس کی ’قیمت چُکانی پڑے گی‘، اور کہا کہ وہ اب ’وہی زبان بولنے والے ہیں‘ جسے وہ سمجھتے ہیں۔

اُنھوں نے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ تشدد کا حصہ نہ بنیں، اور آئندہ مارچ میں ہونے والے مقامی سطح کے انتخابات میں اپنے مخالفین کو ’سبق سکھائیں‘۔

اتوار کے دِن انقرہ اور استنبول میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے پھینکے اور تیز دھار پانی گرایا۔

استنبول میں ایک پبلک پارک کو ختم کرنے کے ایک حکومتی منصوبے کے خلاف دس روز قبل شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں اب تک تین افراد ہلاک جب کہ ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔

اب یہ احتجاج وزیر اعظم کی طرف سے ایک سیکولر قوم پر اپنے اسلامی خیالات تھوپنے کا رنگ اختیار کر گیا ہے۔

اِس سے قبل موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق، ایسے میں جب ترکی میں 10روز سے حکومت مخالف بے چینی جاری ہے، ترکی کے وزیر اعظم نے بے باکی کے ساتھ اپنے حامیوں کو اکٹھا کرنے کی کوششیںٕ جاری رکھی ہیں، جہاں مظاہرین اُن کی انتظامیہ کی طرف سےاستنبول کے مرکزی چوک کی تعمیرِ نو کے منصوبوں کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔

رجب طیب اردگان نے، کئی روز کے احتجاجی مظاہروں کے بعد، انقرہ کے ہوائی اڈے پر جمع ہزاروں خیر مقدمی حامیوں سے خطاب میں کہا کہ صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے، ایسے میں جب مرکزی استنبول میں لاکھوں حکومت مخالف مظاہرین پر مشتمل متحارب ریلی کا احتجاج جاری تھا۔

اس سے قبل جنوبی شہر ادانا میں، جہاں ہفتے کے روز حکومت کے حامیوں اور مخالفین میں ایک جھڑپ ہوئی، مسٹر اردگان نے ایک بس کی چھت پر کھڑے ہو کر جوشیلے انداز میں تقریر کی۔

اُنھوں نے اپنی اسلام پرست سیاسی جماعت، ’انصاف اور ترقی‘ کے حامیوں پر زور دیا کہ وہ تشدد کا حصہ نہ بنیں، اور یہ کہ اگلے مارچ میں ہونے والے بلدیاتی انخابات میں مخالفین کو ’سبق سکھا دیں‘، جِن کے عام مظاہروں کی وجہ سے ملک ہنگامہ آرائی کا شکار ہے۔

اُن کی جماعت نے ہفتے کے دِن مظاہرین کی طرف سے قبل از انتخابات کے مطالبوں کو مسترد کیا۔


مسٹر اردگان نے احتجاج کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ مٹھی بھر لوٹ مار کرنے والے‘ عناصر ہیں۔

دریں اثنا، ’تقسیم یکجہتی تحریک‘ نے، جس نے تقسیم اسکوائر پر احتجاج کی ابتدا کی تھی، تعمیر نو کے منصوبوں کر ترک کرنے، پولیس کی طرف سے آنسو گیس کا استعمال ترک کرنے، پولیس کی طرف سے پُرتشدد کارروائی کے ذمہ داروں کو معطل کرنے اور مظاہروں پر عائد کی گئی پابندی اٹھانے کے مطالبے کو دہرایا ہے۔
XS
SM
MD
LG