امریکہ کے صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ بدھ کے روز اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن سے سخت نوعیت کے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ یہ مذاکرات دنیا کے دو کلیدی اور حریف ملکوں کے سربراہوں کے درمیان صدر بائیڈن کے اولین سمندر پار دورے کا اختتام ہو نگے۔
بائیڈن بدھ کے روز امریکہ کے صدر کی حیثیت سے پہلی بار روسی لیڈر سے ملیں گے ۔ مبصرین کا خیال ہے کہ آدھے دن تک بند دروازوں کے پیچھے جاری رہنے والی یہ بات چیت کافی سخت ہو سکتی ہے جس میں دونوں صدور کے معاونین بھی شرکت کریں گے۔
اس بات چیت میں کیا ہوگا؟ یہ واضح نہیں ہے۔ امریکہ اور روس دونوں یہ تسلیم کرتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے تعلقات تاریخ کی کم ترین سطح پر ہیں اور دونوں فریق اس بات چیت سے کسی بامعنی اتفاق رائے پر پہنچنے کے لئے بھی پر امید نہیں۔ تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق، دونوں رہنما اپنے اپنے اہداف لے کر بدھ کو بات چیت کی میز پر ملاقات کرنے جا رہے ہیں۔
مبصرین کے مطابق، بائیڈن وائٹ ہاوس روس کے ساتھ ایک زیادہ قابل قیاس تعلق کی جانب بڑھنے اور روس کے جارحانہ رویے پر قابو پانے کا خواہش مند ہے، جبکہ صدر پوٹن کا مقصد یہ ہوگا کہ معاملات کو اسی تناو بھرے انداز سے جوں کا توں قائم رکھا جائے،جس سے ماسکو کے اہم مفادات کا تحفظ ممکن ہو سکے۔
اس بات چیت سے قبل بائیڈن نے اپنے ایک ہفتے پر محیط دورے میں یورپی رہنماؤں سے امریکہ کے تعلقات بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اس بارے میں بھی بات چیت کی کہ حریف ملکوں روس اور چین کے چیلنجز کا مقابلہ مل کرنا ہو گا۔
جنیوا پہنچنے پر ایک صحافی نے بدھ کے مذاکرات کے متعلق بائیڈن سے پوچھا کہ کیا وہ اس کے لیے تیار ہیں؟ ان کا جواب تھا میں ہمیشہ تیار رہتا ہوں۔
اس سے قبل امریکہ اور 27 اقوام کے بلاک یورپی یونین کے درمیان ٹرانس اٹلانٹک پارٹنرشپ کے تحت روس کے بارے میں ایک اعلیٰ سطحی بات چیت پر اس بارے میں اتفاق ہو گیا کہ اس میں کیا سوالات اٹھائے جائیں گے۔
صدر بائیڈن اور یورپ کے دو کلیدی اداروں کے سربراہوں کے درمیان برسلز میں مذاکرات کے بعد منگل کے روز جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ روس کے متعلق اپنے اصولی نقطہ نظر پر متحد ہیں اور روس کے منفی رویے اور ضرررساں سرگرمیوں کے مسلسل دوہرائے جانے کے عمل کا فیصلہ کن انداز میں جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
بیان میں روس پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سول سوسائٹی، حزب اختلاف، آزاد ذرائع ابلاغ کے ارکان کی مسلسل جاری پکڑ دھکڑ بند کرے اور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت جاری کیا گیا جب صدر بائیڈن اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن سے ملاقات کے لیے جنیوا روانہ ہونے والے تھے۔ یہ ملاقات بدھ کے روز طے ہے۔