لندن — برلن اور لندن میں اتوار کو ہزاروں افراد نےیہود دشمنی کی مخالفت اور اسرائیل کی حمایت میں ریلیاں نکالی تھیں جب کہ دنیا بھر میں محصور غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے جاری تھے۔
برلن کے برینڈن برگ گیٹ کے سامنے جمع ہونے والوں میں سے کچھ نے اسرائیلی جھنڈے یا پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن میں ان 200 سے زائد افراد کی تصاویر تھیں جنہیں حماس کے عسکریت پسندونے 7 اکتوبر کو اسرائیل میں مہلک دراندازی کے دوران یرغمال بنا لیا تھا۔
صدر فرینک والٹر سٹین میئر نے ہجوم سے کہا کہ "یہ ناقابل برداشت ہے کہ ہمارے ملک میں تمام جگہ یہودی آج پھر سے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں -"
انہوں نے کہا"یہودیوں پر، یہودی اداروں پر ہر ایک حملہ جرمنی کے لیے بدنامی ہے۔ ہر ایک حملہ مجھے شرمسار اور برہم کرتا ہے۔"
اس سے قبل جرمن چانسلر اولاف شولز نے مشرقی شہر ڈیساؤ میں ایک نئی عبادت گاہ کا افتتاح کیا اور کہا کہ وہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے یہود دشمنی میں اضافے پر "برہم" ہیں۔
برلن کی متعدد عمارتوں میں جہاں یہودی رہتے ہیں، دروازوں اور دیواروں پر ڈیوڈ کا ستارہ پینٹ کیا گیا تھا، اور حملہ آوروں نے گزشتہ ہفتے برلن میں ایک عبادت گاہ پر دو مولوٹوف کاک ٹیل پھینکے تھے۔
"یہاں جرمنی میں، تمام جگہوں پر،" شولز نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہٰ "ہمارا 'دوبارہ کبھی نہیں'کا عزم اٹوٹ ہونا چاہیے۔"
لندن میں، برطانوی یہودیوں کے بورڈ آف ڈپٹیز نے اتوار کی سہ پہر لوگوں سے ٹریفلگر اسکوائر میں ریلی نکالنے کا مطالبہ کیا تاکہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 200 سے زائد افراد کی واپسی کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔
جنگ نے دنیا بھر میں تناؤ بڑھا دیا ہے، جس سے یہودی اور مسلم کمیونٹیز خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
لندن کی میٹروپولیٹن پولیس فورس کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ سال کے مقابلے میں اکتوبر میں سام دشمن جرائم کی رپورٹوں میں 13 گنا اضافہ دیکھا ہے۔ مسلم مخالف جرائم کی رپورٹیں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں۔
اتوار کے ان جلسے جلوسوں سے ایک روز قبل پولیس کے اندازوں کے مطابق ایک لاکھ فلسطینیوں کے حامی مظاہرین نے برطانوی دارالحکومت میں مارچ کیا تاکہ اسرائیل کی غزہ پر بمباری بند کی جائے۔
فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے اور "غزہ پر بمباری بند کرو" کے نعرے لگاتے ہوئے شرکاء نے حماس کی وحشیانہ دراندازی کے تناظر میں اسرائیل کی ناکہ بندی اور فضائی حملوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
لندن — برلن اور لندن میں اتوار کو ہزاروں افراد نےیہود دشمنی کی مخالفت اور اسرائیل کی حمایت میں ریلیاں نکالی تھیں جب کہ دنیا بھر میں محصور غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے جاری تھے۔
برلن کے برینڈن برگ گیٹ کے سامنے جمع ہونے والوں میں سے کچھ نے اسرائیلی جھنڈے یا پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن میں ان 200 سے زائد افراد کی تصاویر تھیں جنہیں حماس کے عسکریت پسندونے 7 اکتوبر کو اسرائیل میں مہلک دراندازی کے دوران یرغمال بنا لیا تھا۔
صدر فرینک والٹر سٹین میئر نے ہجوم سے کہا کہ "یہ ناقابل برداشت ہے کہ ہمارے ملک میں تمام جگہ یہودی آج پھر سے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں -"
انہوں نے کہا"یہودیوں پر، یہودی اداروں پر ہر ایک حملہ جرمنی کے لیے بدنامی ہے۔ ہر ایک حملہ مجھے شرمسار اور برہم کرتا ہے۔"
اس سے قبل جرمن چانسلر اولاف شولز نے مشرقی شہر ڈیساؤ میں ایک نئی عبادت گاہ کا افتتاح کیا اور کہا کہ وہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے یہود دشمنی میں اضافے پر "برہم" ہیں۔
برلن کی متعدد عمارتوں میں جہاں یہودی رہتے ہیں، دروازوں اور دیواروں پر ڈیوڈ کا ستارہ پینٹ کیا گیا تھا، اور حملہ آوروں نے گزشتہ ہفتے برلن میں ایک عبادت گاہ پر دو مولوٹوف کاک ٹیل پھینکے تھے۔
"یہاں جرمنی میں، تمام جگہوں پر،" شولز نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہٰ "ہمارا 'دوبارہ کبھی نہیں'کا عزم اٹوٹ ہونا چاہیے۔"
لندن میں، برطانوی یہودیوں کے بورڈ آف ڈپٹیز نے اتوار کی سہ پہر لوگوں سے ٹریفلگر اسکوائر میں ریلی نکالنے کا مطالبہ کیا تاکہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 200 سے زائد افراد کی واپسی کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔
جنگ نے دنیا بھر میں تناؤ بڑھا دیا ہے، جس سے یہودی اور مسلم کمیونٹیز خطرے میں پڑ گئی ہیں
لندن کی میٹروپولیٹن پولیس فورس کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ سال کے مقابلے میں اکتوبر میں سام دشمن جرائم کی رپورٹوں میں 13 گنا اضافہ دیکھا ہے۔ مسلم مخالف جرائم کی رپورٹیں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں۔
اتوار کے ان جلسے جلوسوں سے ایک روز قبل پولیس کے اندازوں کے مطابق ایک لاکھ فلسطینیوں کے حامی مظاہرین نے برطانوی دارالحکومت میں مارچ کیا تاکہ اسرائیل کی غزہ پر بمباری بند کی جائے۔
فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے اور "غزہ پر بمباری بند کرو" کے نعرے لگاتے ہوئے شرکاء نےاسرائیل کی ناکہ بندی اور ان فضائی حملوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا جو اسرئیل پر حماس کے اس وحشیانہ حملے کا ردعمل ہیں جن میں 1400اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
یہ رپورٹ ایسو سی ایٹڈ پریس کی معلومات پر مبنی ہے۔
فورم