اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی پیشی کے دوران توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں پی ٹی آئی سربراہ سمیت 17 رہنماؤں کے خلاف کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔
مقدمے میں دہشت گردی، کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
انسدادِ دہشت گردی کے مقدمے میں عمران خان، علی نواز اعوان، عامر محمود کیانی، اسد قیصر، فرخ حبیب، اسد عمر، عمر ایوب، جمشید مغل، علی امین گنڈا پور، احسان خان نیازی، محمد عاصم اور شبلی فراز سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔
درج مقدمے کے مطابق عمران خان دوپہر تین بج کر 30 منٹ پر ہجوم کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس پہنچے جس نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی اور جوڈیشل کمپلیکس کو چاروں اطراف سے گھیر لیا۔ پی ٹی آئی کارکنان نے گھیر کر پولیس اہل کاروں پر تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کیا۔
متن کے مطابق پولیس اہل کاروں سے اینٹی رائٹ کٹس چھینی گئیں۔ جی الیون میں واقعہ پولیس چیک پوسٹ کو آگ لگائی گئی۔ تھانہ گولڑہ کے ایس ایچ او کی سرکاری گاڑی کو نقصان پہنچایا گیا۔
درج کردہ مقدمے کے مطابق سرکاری گاڑی سے نائن ایم ایم پسٹل، سرکاری وائرلیس اور بیس ہزار روپے چوری کر لیے گئے۔ پی ٹی آئی کارکنان نے پارکنگ ایریا میں کھڑی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو توڑا اور جلایا۔
مقدمے کے مطابق پولیس نے 38 پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کیا۔ گرفتار کارکنان سے پتھر اور پولیس پر حملے میں استعمال مواد برآمد کر لیا گیا۔ پی ٹی آئی کارکنان نے پیٹرول بم سے بھی پولیس اہل کاروں پر حملہ کیا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں پر مقدمہ ایس ایچ او تھانہ رمنا کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
زمان پارک میں آپریشن پر بھی مقدمہ درج
لاہور میں زمان پارک میں سرچ وارنٹ لے کر ملزمان کی گرفتاری کے لیے جانے والی ٹیم پر مبینہ حملہ کرنے کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے انسپکٹر ذوالفقار علی کی مدعیت میں مقدمہ ریس کورس تھانے میں درج کیا گیا جس میں دہشت گردی کی دفعات، ناجائز اسلحہ رکھنے، اقدام قتل سمیت دیگر سنگین جرائم کی دفعات شامل کی گئیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں کے پتھراؤ سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) سمیت 13 اہلکار زخمی ہوئے۔
پولیس نے اس مقدمے میں 102 ملزمان کو نامزد کیا جب کہ پولیس کے مطابق 76 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
پولیس کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں سے آٹھ رائفلیں، سینکڑوں گولیاں اور پیٹرول بم برآمد ہوئے۔
پولیس نے ایف آئی آر میں درج کیا ہے کہ تحریکِ انصاف کی اعلیٰ قیادت نے علاقہ غیر سے مشکوک مسلح افراد طلب کیا ہوا تھا۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں کو علاقہ غیر بھی کہا جاتا رہا ہے۔
کوئٹہ میں احتجاج پر مقدمہ درج
ایسے وقت میں کہ جب چیئرمین تحریکِ انصاف اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس میں پیش ہو رہے تھے، دوسری طرف بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پی ٹی آئی کارکنان نے چمن شاہراہ پر قائم طور ناصر پھاٹک پر احتجاجی مظاہرہ کیا جس کے خلاف ایس ایچ او ایئر پورٹ عبدالحئی بلوچ کی مدعیت میں پی ٹی آئی کے کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
مقدمے کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان نے رکاوٹیں کھڑی کر کے راستہ بند کیا اور رکاوٹوں کے باعث عوام کو پریشانی کا سامنا رہا۔ پی ٹی آئی کارکنان اشتعال انگیز نعرے بازی کرتے رہے۔
پی ٹی آئی کارکنان اور مقامی قیادت پر اشتعال انگیزی سمیت چار دفعات مقدمے میں شامل کی گئیں۔
' عمران خان کی جان کو خطرے کا بیانیہ جھوٹا ہے'
وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عمران خان فارن فنڈنگ، ٹیریان اور توشہ خانہ کیسز میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
اتوار کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس ان کیسز کا جواب نہیں ہے ۔ عمران خان پورے ملک میں آگ لگا رہے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ پولیس عدالتی احکامات پر عمل کر رہی تھی مگر عمران خان نے پولیس پر حملے کرائے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز یہ ثابت ہو گیا کہ عمران خان کی جان کو خطرے کا بیانیہ جھوٹا ہے۔
پی ٹی آئی کی منگل کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی درخواست
پی ٹی آئی نے لاہور میں مینار پاکستان پر اگلے ہفتے منگل کو جلسہ منعقد کرنے کے لیے درخواست ڈپٹی کمشنر لاہور کو دے دی۔
پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری حماد اظہر کی طرف سے دی گئی درخواست میں ضلعی انتظامیہ سے جلسے کی اجازت دینے اور جلسے سے پہلے اشتہاری مہم چلانے کی درخواست کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی کی طرف سے اتوار 19 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی درخواست دی گئی تھی جو کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رد کر دی گئی تھی۔