رسائی کے لنکس

فلوریڈا کا فلائٹ سکول جہاں دہشت گردوں نے تربیت حاصل کی


فلوریڈا کا فلائٹ سکول جہاں دہشت گردوں نے تربیت حاصل کی
فلوریڈا کا فلائٹ سکول جہاں دہشت گردوں نے تربیت حاصل کی

گیارہ ستمبر 2011ء کو مسافر طیارے ہائی جیک کرکے انہیں نیویارک اور واشنگٹن کی اہم تنصیبات سے ٹکرانے والے چار میں سے تین دہشت گرد پائلٹوں نے امریکہ میں قائم فلائٹ سکولوں میں پرواز کی تربیت حاصل کی تھی۔ اس واقعہ کے بعد ایک فلائٹ سکول پر مشکلات اور مسائل کے دروازے کھل گئے جس نے اس کمپنی کے مالک کی زندگی یکسربدل دی ۔

گیارہ ستمبر 2001 کومحمد عطا اور مروان الشعی نے ان دو ہوائی جہازوں کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا جو ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے ساتھ ٹکرائے گئے تھے۔

روڈی ڈیکرز کا تعلق ہالینڈ سے ہے ، جو فلوریڈا میں وہ سکول چلا رہےتھے جہاں ان دونوں دہشت گردوں نے جہاز اڑانے کی تربیت حاصل کی تھی۔ روڈی آج چار سیٹوں والا چھوٹا ہوائی جہازسیسنا 172اڑا رہے ہیں۔عطا اور مروان نے بھی یہاں اسی طرح کے جہاز پر تربیت حاصل کی تھی۔

وہ آٹھ سال میں پہلی مرتبہ بحر اوقیانوس کے ساتھ اس روٹ پر پرواز کر رہے ہیں جوتربیت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

چار میں سے تین دہشت گرد وں نے فلوریڈا کی فضا ئی پرواز کے اسی راستے پر جہاز اڑانے کی تربیت حاصل کی تھی۔خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے ہموار میدان اور ساحلی علاقے کا اس لئے انتخاب کیا تاکہ وہ جہاز اڑانے کے طریقوں میں آسانی سے مہارت حاصل کر سکیں۔

روڈی ، عطا اور مروان سے روزانہ ملتے تھے۔ان کے پاس ان دونوں کی درخواستیں ، ان کے ٹیسٹ سکور اور سٹوڈنٹ ویزا کی نقول آج بھی موجود ہیں۔ لائسنس پر عطا کے دستخط بھی موجود ہیں۔

ان کا کہناہے کہ عطا زیادہ تر اپنے آپ میں ہی رہتا ا ور زیادہ بات نہیں کرتا تھا۔ وہ ہم سے بھی بات کرنا پسند نہیں کرتا تھا مگر مروان ذرا مختلف تھا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ دوسرے طالب علموں کی طرح ہی تھے ماسوائے اس کے کہ دونوں کسی کا احترام نہیں کرتے تھے اور تربیت میں توجہ بھی نہیں دیتے تھے۔ ان کے چیف انسٹرکٹر نے جب یہ وارننگ دی کہ انہیں سکول سے نکالا جاسکتا ہے تو ان کے رویے میں کچھ تبدیلی آئی ۔مگر اس تربیت نے جوڈی کی زندگی کو ہلا کر رکھ دیا اور کاروبار کو تباہ کر دیا۔

وہ بتاتے ہیں کہ یہاں میرے ایئرلائن اورجہازوں کی دیکھ بھال سے متعلق دفاتر ہوتے تھے مگر اب میرے پاس کچھ بھی نہیں رہا۔

ماضی کاذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد حملوں کے اگلے روز چار بجے صبح ایف بی آئی نے ان کے دفاتر پر چھاپہ مارا اور تمام دستاویزات ، فائلزاور کمپیوٹر اپنے قبضے میں لے لئے۔ امیگریشن کے حکام نے سٹوڈنٹ ویزوں پر آنے والے درخواست دہندگان کے بارے میں ان سے پوچھ گچھ کی۔ انہیں کانگریس کے سامنے پیش ہونا پڑا۔ ریاست فلوریڈا نے ان پر فراڈ کے الزامات لگائے جو بعد میں واپس لے لئے گئے۔ان کی شادی شدہ زندگی اور کاروبار دونوں تباہ ہوگئے۔

روڈی کا کہناہے کہ ان واقعات کی وجہ سے ہم بہت پریشان ہوئے۔مالی طور پر سب ختم ہوگیا۔ میرے کاروبار کی مالیت ایک کروڑ ڈالر سے زائد تھی جو گیارہ ستمبر کے بعد صرف چھیالیس ہزار ڈالر رہ گئی۔

وہ دہشت گردوں ، القاعدہ اور اوامہ بن لادن کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ وہ اپنے تجربات کے بارے میں ایک کتاب بھی لکھ چکے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر انہوں نے کبھی فلائٹ سکول کھولا تو اس میں مسلمان طالب علموٕں کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کی کامیاب زندگی ایک خواب بن کر رہ گئی ہے۔ میں فلوریڈ ا کے ایک ساحلی مقام پر رہتا تھا۔ مجھے اپنا گھر بیچنا پڑا۔ میرا سب کچھ برباد ہوگیا۔

تین ہزار لوگ اس دنیا میں نہیں ہیں۔ روڈی کہتے ہیں کہ وہ زندہ رہنا جانتے ہیں اوروہ یہی کہانی دوسروں کو سنانا چاہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG