جرمنی نے شام میں داعش کے شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی میں شریک ہونے کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے وہ خطے کی جاسوسی کے لیے کارگر ’ٹورناڈو‘ جیٹ طیارے نصب کرے گا، لڑاکا طیاروں کی ریفیوئلنگ اور ایک فریگیٹ کی تعیناتی پر تیار ہوگیا ہے۔
جرمنی نے یہ فیصلہ ہمسائے اور قریبی ساجھے دار، فرانس کی جانے سے مزید شرکت کی براہِ راست اپیل کے جواب میں کیا۔
اس سے قبل جرمنی فوجی اہل کار اور طیارے و آلات دینے کا مخالف رہا ہے؛ اور اس تنازعے میں وہ براہِ راست ملوث نہیں ہونا چاہتا تھا۔ اب بھی، وہ شام میں فرانس، امریکہ اور روس کی طرح فضائی حملوں میں شرکت نہیں کرے گا۔
قانون سازوں کے ساتھ ملاقات کے بعد، جرمن وزیر دفاع، یرسلہ وان ڈر لین نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ، ’آج حکومت نے مشکل، لیکن اہم اور ضروری فیصلہ کیا ہے۔ ہم فرانس کے ساتھ کھڑے ہیں، جو دولت اسلامیہ کے غیر انسانی حملوں کا شکار رہا ہے‘۔
چانسلر آنگلہ مرخیل نے حمایت کا وعدہ کیا ہے، جس فیصلے کی پارلیمان سے منظوری لازم ہے۔ اُن کے فرانسیسی صدر فرانسواں اولاں سے بدھ کو پیرس میں مذاکرات ہوئے۔
برلن کو توقع ہے کہ فرانسیسی طیارہ بردار بیڑے، ’چارلس ڈی گال‘ کے تحفظ کے لیے چار سے چھ ٹورناڈو جیٹ طیارے، سیٹلائٹ سپورٹ کی فراہمی، لڑاکا طیاروں کی ریفیوئلنگ اور ایک فرگیٹ فراہم کرے گا۔ فرانس نے یہ بحری بیڑا شام اور عراق میں جاری فضائی حملوں میں مدد دینے کے لیے مشرقی بحیرہ روم میں لنگر انداز کیا ہے۔