غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین جاری لڑائی میں شدت آ گئی ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حماس اور اسلامک جہاد کی جانب سے اسرائیل پر اب تک 400 سے زائد راکٹ داغے گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق جوابی کارروائی میں حماس اور اسلامک جہاد کے غزہ میں دو سو سے زائد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق جدید دفاعی نظام کے تحت متعدد راکٹ حملوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے تاہم 'اشکلان' کے ایک گھر میں راکٹ گرنے سے ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہو گیا ہے۔ جبکہ جوابی کارروائی میں اسلامک جہاد کے دو عسکریت کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
امریکی خبررساں ادارے 'سی این این' کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملے میں حاملہ خاتون اور اس کے بچے سمیت چار فلسطینی ہلاک ہو ئے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے حکام کے مطابق ایک اور واقعے میں دو فلسطینی شہری ہلاک جبکہ 18 زخمی ہو ئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق لڑائی کا آغاز جمعے کو اسلامک جہاد نے جنوبی اسرائیل پر راکٹ داغ کر کیا جس کے نتیجہ میں دو اسرائیلی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔ جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں حماس اور اسلامک جہاد کے ٹھکانوں کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فضائی کارروائی کے دوران غزہ میں ترکی کی نیوز ایجنسی اناتولو کے دفتر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیلی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ترکی دنیا کو اسرائیلی مظالم سے باخبر رکھنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
حماس اور اسلامک جہاد نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں خبردار کیا تھا کہ اسرائیل جارحیت روک دے۔ ورنہ ان کا ردعمل وسیع اور خطرناک ہو گا۔ حماس کا یہ بھی الزام ہے کہ اسرائیل گذشتہ ماہ طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل نہیں کر رہا۔
جمعے کو ہفتہ وار مظاہرے کے دوران غزہ میں اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ میں دو فلسطینی نوجوان زخمی ہو گئے تھے۔ جبکہ عسکریت پسندوں کی جانب سے دو اسرائیلی فوجیوں کو بھی زخمی کر دیا گیا تھا۔
کشیدگی کے باعث اسرائیل نے غزہ بارڈر بھی بند کر دیا ہے۔ جبکہ غزہ 'فشنگ زون' کو بھی جزوی طور پر بند کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ نے مصر پر زور دیا ہے کہ وہ فریقین کے مابین حال ہی میں طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لئے کردار ادا کرے۔
غزہ میں 2007ء سے جاری حماس کے کنٹرول کے بعد اسرائیلی فوج اور حماس کے مابین متعدد جھڑپیں ہو چکی ہیں۔