پاکستان میں کالعدم تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے جس کی شرائط جلد سامنے لائی جائیں گی۔
اتوار کو اسلام آباد میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مذاکراتی کمیٹی کے رُکن مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ فریقین کے درمیان اتفاقِ رائے سے معاہدہ طے پا چکا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ تناؤ کی فضا میں جذبات کو قابو میں رکھنا خوش آئند ہے۔ تاہم معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے آئیں گی۔
مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم نے مصالحت کار کے فرائض انجام دیے اور مذاکرت کے لیے کئی گھنٹے محنت کی۔
تحریکِ لبیک کا مؤقف
اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کے مطابق تحریکِ لبیک نے حکومت کی جانب سے معاہدے کے اعلان کے بعد مجلس شوریٰ کا اجلاس بلا رکھا ہے جس میں احتجاجی مارچ ختم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
تحریکِ لبیک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مارچ ختم کرنے یا نہ کرنے کا اعلان مجلسِ شوریٰ کے اراکین کی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق مارچ کے حوالے سے پالیسی بیانات مشاورت مکمل ہونے کے بعد مرکزی قائدین اسٹیج سے کریں گے۔
خیال رہے کہ پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت پر فرانسیسی سفیر کی بے دخلی اور ٹی ایل پی کے امیر سعد رضوی کی رہائی کے مطالبات پر ٹی ایل پی نے جمعہ 22 اکتوبر کو لاہور سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کیا تھا جسے روکنے کے لیے جھڑپوں کے دوران ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔
اتوار کی صبح تک ٹی ایل پی کا قافلہ لاہور سے اسلام آباد کو ملانے والی شاہراہ جی ٹی روڈ پر وزیرِ آباد میں موجود تھا جسے روکنے کے لیے رینجرز کے جوانوں کو تعینات کیا گیا تھا۔
وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لیے علما پر مشتمل 12 رکنی مصالحتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
علما اور مذہبی رہنماؤں نے جمعے کی شب صدر عارف علوی سے ملاقات کی تھی اور تحریک لبیک سے مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنے پر زور دیا تھا۔
صدر عارف علوی سے ملاقات میں علما کے وفد نے کالعدم تحریک لبیک کے ساتھ معاملات افہام و تفہیم سے حل کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔
تحریک لبیک پاکستان کے میڈیا کوآرڈینیٹر صدام بخاری کے مطابق حکومتی وزراء اور تحریک لبیک کے قائدین کے درمیان راولپنڈی میں مذاکرات ہوئے ہیں جس میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر شریک تھے۔
گوجرنوالہ سے صحافی احتشام شامی کے مطابق سیکیورٹی فورسز اور تحریک لبیک کے کارکن وزیر آباد میں کم و بیش 100 میٹر کے فاصلے پر آمنے سامنے ہیں۔
کالعدم جماعت ٹی ایل پی کا لانگ مارچ وزیر آباد میں جمعہ کے روز سے موجود ہے۔ لانگ مارچ کے شرکا نے رات ظفر علی خان بائی پاس پر بسر کی۔
شرکا نے ہفتے کو ناشتہ کرنے کے بعد اسلام آباد کی طرف پیش قدمی شروع ہی کی تھی کہ کچھ میٹر دور جاکر وہ رک گئے اور اسٹیج سے یہ اعلان کیا گیا کہ مرکزی قائدین کے حتمی فیصلے تک وہ آگے نہیں جائیں گے اور فی الحال یہاں رکے رہیں گے۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس کی جانب سے لانگ مارچ کے شرکا کو چناب پل پر روکے جانے کے واضح احکامات ہیں جس کے لیے دریائے چناب پل سے کچھ میٹرز پہلے خندق کھودی گئی ہے اور چناب پل پر کنٹینرز لگا کر اسے بند کیا گیا ہے جب کہ چناب پل پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی موجود ہے۔ جنہوں نے پوزیشنیں سنبھال رکھی ہیں۔
دوسری طرف وزیر آباد اور گجرات بھر میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند ہے جس سے صارفین کو شدید مشکلات درپیش ہیں جب کہ گوجرانوالہ کا بذریعہ جی ٹی روڈ گجرات، جہلم اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں سے رابطہ نو روز سے منقطع ہے۔
لاہور کی طرف جانے والی جی ٹی روڈ ہفتے کی صبح کھول دی گئی ہے۔ راستے بند ہونے سے بھی شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔