|
بال عمر کے ساتھ سفید ہونے لگتے ہیں، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ عمل 30 سال کی عمر کے لگ بھگ شروع ہو جاتا ہے اور اس کے بعد ہر دس سال کی مدت میں بال سفید ہونے کی رفتار میں 10 سے 20 فی صد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔
50 سال کی عمر کو پہنچنے تک آدھے سے زیادہ بال سفید ہو جاتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگوں کے بالوں میں سفیدی دیر سے اترنا شروع ہوتی ہے۔ تاہم برمنگھم میں واقع الاباما یونیورسٹی میں بیالوجی کی پروفیسر ملیسا ہیرس کہتی ہیں کہ 61 اور 65 سال کی عمر کے دوران تقریباً ہر شخص کے بالوں کا کچھ حصہ ضرور سفید ہو جاتا ہے۔
جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، چہرے کی جلد پر باریک لکیریں ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں، اسی طرح بالوں کی رنگت بھی اڑنے لگتی ہے۔ بڑھاپے کی آمد کو قبول کرنا اکثر لوگوں کے لیے آسان نہیں ہوتا اور وہ بالوں کو رنگ کر عمر کے ظاہری پن کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔
گرینڈ ویو ریسرچ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 میں دنیا بھر میں بالوں کو ڈائی کرنے کی مصنوعات کی انڈسٹری نے 23 ارب ڈالر سے زیادہ کا بزنس کیا۔ ہیر کلر گلوبل مارکیٹ کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق یہ صنعت سالانہ 10 فی صد سے زیادہ رفتار سے ترقی کر رہی ہے اور 2028 میں اس کا حجم 38 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو فیشن کے لیے بالوں کو ڈائی کرتے ہیں۔
بالوں کو رنگنے کے بڑھتے ہوئے اخراجات نے یہ خواہش بھی بڑھا دی ہے کہ کوئی ایسا طریقہ ڈھونڈ نکالا جائے کہ بالوں کی قدرتی رنگت واپس آ جائے۔ سوال یہ ہے کہ کیا عمر کے اس عمل کو پلٹ دینا ممکن ہے؟
جلد، بال اور کھوپڑی کے ماہرین اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ قلیل مدت کے لیے تو ایسا کیا جا سکتا ہے لیکن فی الحال سفید ہو جانے والے بالوں کو مستقل طور پر اپنی ابتدائی حالت میں لانا ممکن نہیں ہے۔
نیویارک میں قائم رابرٹ این بٹلر ایجنگ سینٹر (Robert N. Butler Columbia Aging Center) میں ادویات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر مارٹن پیکارڈ کہتے ہیں کہ وقت کا تیر ایک ہی سمت جاتا ہے اور اسی وجہ سے بال اپنا رنگ کھو دیتے ہیں۔ کمان سے نکل جانے والے تیر کی طرح یہ عمل بھی پلٹا نہیں جا سکتا۔
بالوں کے سفید ہونے کا تعلق عام طور پر عمر کے ساتھ ہوتا ہے لیکن کئی اور وجوہات بھی بالوں کو قبل از وقت سفید کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔
پیکارڈ 2021 میں ہونے والے ایک مطالعے کے شریک مصنف تھے، جس میں عمر کے مختلف ادوار میں بالوں کے سفید ہونے کے عمل اور اس پر تناؤ کے اثرات پر تحقیق کی تھی۔
اس تحقیق سے پتہ چلا کہ جو لوگ زیادہ تر تناؤ اور ٹینشن میں رہتے ہیں، ان کے بال تیزی سے سفید ہو جاتے ہیں۔ اگر وہ تناؤ سے چھٹکارہ پا لیں تو ان کے سفید بال دوبارہ سیاہ ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ ان کے بال سفید ہونے کا تعلق عمر سے نہیں بلکہ نفسیاتی اور طبی وجوہات سے ہوتا ہے۔
فلوریڈا کی یونیورسٹی آف میامی کے ڈرمیٹالوجی کی پروفیسر ڈاکٹر انٹولا ٹوسٹی کہتی ہیں تناؤ اور ٹینشن کی نسبت ماحولیات کا بالوں کی سفیدی پر زیادہ اثر ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض غذائیں بھی بالوں کی رنگت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ وہ لوگ جو انٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور خوراک کھاتے ہیں، ان کے بال نسبتاً دیر سے سفید ہوتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تمباکو نوشی، آلودگی اور الٹرا وائٹ ریز کا براہ راست سامنا بالوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور وہ جلد سفید ہو جاتے ہیں۔
نیویارک کے ماؤنٹ سینائی ہاسپیٹل کے جلدی امراض کے ماہر ڈاکر جوشوا زیچنر کا کہنا ہے کہ بالوں کے جلد سفید ہونے کا تعلق فیملی کے جین سے بھی ہوتا۔ اگر آپ کے خاندان کے لوگوں کے بال جلد سفید ہوتے ہیں تو یہ امکان موجود ہے کہ آپ کے بال بھی قبل از وقت سفید ہو جائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے خاندانوں میں، جہاں بال جلد سفید ہوتے ہیں، میں نے انہیں دوبارہ کالا ہوتے نہیں دیکھا۔
اگرچہ ابھی تک بالوں کو قدرتی طور پر دوبارہ سیاہ کرنے کا کوئی مؤثر علاج موجود نہیں ہے، لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ طبی ماہرین نے ہار مان لی ہے۔ وہ مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ سفید ہونے والے بالوں کو دوبارہ مستقل طور پر سیاہ کر دیا جائے اور انہیں رنگ کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔
ماہرین کو یہ معلوم ہے کہ بال سفید ہونے کی وجہ یہ ہے کہ بالوں کو رنگ پیدا کرنے والے جزو کی فراہمی رک جاتی ہے۔ اس جزو کو سائنس کی اصطلاح میں میلامائین کہا جاتا ہے۔
سائنس دان مسلسل یہ کوشش کررہے ہیں کہ ایسا طریقہ ڈھونڈا جائے جس سے بالوں کو طویل مدت تک میلامائن کی فراہمی جاری رہے اور ان کی قدرتی رنگت برقرار ہے۔ سائنس دانوں کو توقع ہے کہ وہ جلد یا بدیر اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرلیں گے۔
تب تک سفید بالوں کی قدرتی رنگت واپس آنے کی خواہش رکھنے والوں کے لیے مشورہ یہ ہے کہ وہ اپنے لیے اپنی پسند کا کوئی ہیرکلر ڈھونڈ لیں۔
فورم