مارول اسٹوڈیوز کی نئی فلم 'گارڈینز آف دی گیلکسی' کا تیسرا اور آخری حصہ کئی لحاظ سے منفرد ہے۔ اس فلم کی باکس آفس اوپننگ نے سپر ماریو برادرز سے پہلی پوزیشن لے لی جب کہ اس کی ہدایات حریف ڈی سی اسٹوڈیوز کے موجودہ چیف ایگزیکٹو آفیسر جیمز گن نے دی ہے۔
ڈی سی اسٹوڈیوز کا رخ کرنے سے قبل ہی جیمز گن 'گارڈینز آف دی گیلکسی' کے تینوں حصوں کی ہدایت کاری دے چکے تھے۔
پانچ مئی کوریلیز ہونے والی اس فلم نے باکس آفس 'موجو' کے مطابق پہلے ویک اینڈ پر دنیا بھر سے 28 کروڑ 93 لاکھ ڈالرز کا بزنس کیا جس میں 11 کروڑ 84 لاکھ ڈالرز صرف شمالی امریکہ اور کینیڈا سے کمائے گئے۔
دیگر ممالک سے اس فلم نے اب تک 20 کروڑ 56 لاکھ ڈالرز کمائے ہیں جسے اس فلم کی کامیابی تو کہا جاسکتا ہے لیکن مارول اسٹوڈیوز کے لحاظ سے یہ رقم خاصی کم نظر آتی ہے۔ پہلے ویک اینڈ پر بزنس کےلحاظ مجموعی طور پر یہ فلم مارول فلموں میں 19 ویں نمبر پر آتی ہے۔
اس ہی سیریز کی دوسری فلم 'گارڈینز آف دی گیلکسی والیوم ٹو' نے 2017 میں پہلے ہی ہفتے میں 14 کروڑ 65 لاکھ ڈالرز کا بزنس کیا تھا جو پہلی گارڈینز آف دی گیلکسی سے بہتر تھا جس نے 2014 میں پہلے ویک اینڈ پر صرف نو کروڑ 43 لاکھ ڈالرز کمائے تھے۔
والیوم تھری کا بزنس رواں برس فروری میں ریلیز ہونے والی 'اینٹ مین دی واسپ: کوانٹامینیا' سے بہتر تو ہے لیکن سمرز میں ریلیز ہونے والی کسی بھی مارول فلم کا سب سے کم بزنس ہے جو پروڈیوسز کے لیے باعثِ تشویش ہے۔
گارڈینز آف دی گیلکسی والیوم تھری کی کہانی
'گارڈینز آف دی گیلکسی ' کی پہلی فلم سال 2014 اور دوسری 2017 میں ریلیز ہوئی تھی اور دونوں ہی فلمیں باکس آفس پر کامیاب تھیں۔ تاہم لگ بھگ چھ برس بعد والیوم تھری ریلیز کی گئی۔
سیریز کی تیسری فلم کی کہانی صرف 'گارڈینز آف دی گیلکسی' نامی گروہ کے گرد گھومتی ہے جو نو ویئر نامی سیارے پر سکون سے زندگی گزار رہے ہوتے ہیں کہ اچانک ان کی ٹیم پر ایک حملہ ہوتا ہے۔ اس حملے میں ان کا پائلٹ اور ٹیم کا اہم رکن راکٹ ریکون شدید زخمی ہوجاتا ہے۔
راکٹ کی زندگی بچانے کے لیے ٹیم کو ایک ایسے کوڈ کی ضرورت ہوتی ہے جو صرف اس کمپنی کے پاس ہوتا ہے جس نے ماضی میں اس پر تجربات کیے ہوتے ہیں۔
کیا اسٹار لارڈ اور اس کی ٹیم اپنے ساتھی کی جان بچانے میں کامیاب ہوتے ہیں؟ یہ تو فلم دیکھ کر ہی پتہ چلے گا لیکن اس فلم کے ایکشن سین اور کامیڈی قابلِ تعریف ہے۔
فلم میں گارڈینر کا مقابلہ ہائی ایولوشنری نامی ایک کردار سے ہوتا ہے جو خداداد صلاحیتیوں کی وجہ سے خود کو ہی خدا سمجھنے لگتا ہے اور جسے راکٹ ریکون کےتیز دماغ کی ضرورت تھی جسے اس نے ہی تخلیق کیا تھا۔
کس طرح گارڈینز آف دی گیلکسی اس ولن سے نبردآزما ہوتے ہیں اور اس کاوش میں ان کی کون کون مدد کرتا ہے، یہ اس فلم کو مزیدار بناتا ہے۔
فلم کی کہانی 'تھور لو اینڈ تھنڈر' کے بعد سے آگے بڑھتی ہے جس میں تھور اس ٹیم کو چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔ شائقین کے لیے سب سے اہم بات معروف اداکاروں بریڈلی کوپر کی بطور راکٹ ریکون کی آواز اور ون ڈیزل کی بطور گروٹ کی آواز کے ساتھ ساتھ کرس پریٹ، زوئی سیلڈانیا، ڈیو بوٹیسٹا اور کیرن گلن کی اسٹار لارڈ، گمورا، ڈریکس اور نیبیولا کے کرداروں میں واپسی ہے جن کی موجودگی نے اب تک اس سیریز کی تینوں فلموں کو کامیاب بنایا ہے۔
ناقدین 'گارڈینر آف دی گیلکسی والیوم تھری' کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں؟
حالیہ دنوں میں جب بھی کوئی سپر ہیرو فلم ریلیز ہوتی ہے تو یا تو وہ شائقین کو مایوس کرتی ہے یا ناقدین اس سے خوش نہیں ہوتے لیکن جیمز گن کی گارڈین سیریز کی تیسری فلم نے دنیا بھر کے ناقدین کو اس کی تعریف کرنے پر مجبور کیا ہے۔ کسی نے فلم میں کے ایکشن سین کو سراہا تو کسی کو اس کی کامیڈی بہت پسند آئی۔
برطانوی اخبار 'دی گارڈین' کے لیے تجزیہ کرتے ہوئے وینڈی آئیڈ نے جیمز گن کی اس فلم کو پانچ میں سے چار اسٹار دیے۔ ان کے خیال میں راکٹ ریکون کو مرکزی کردار بنا کر پیش کرنا ایک درست فیصلہ تھا۔
انہوں نے اپنے ریویو میں یہ بھی لکھا کہ ملٹی ورس سے دور اس سیریز نے ہمیشہ ہی شائقین کو محظوظ کیا ہے اور اس بار بھی وہ اس 'ایموشنل رولر کوسٹر' رائیڈ سے مایوس نہیں ہوں گے۔
برطانوی اخبار 'دی انڈی پینڈنٹ' نے بھی اس فلم کو پانچ میں سے چار اسٹارز دے کر اسے مارول کی گزشتہ کئی برسوں میں آنے والی بہترین فلم قرار دیا۔
اپنے تجزیے میں کلیریس لوفری نے لکھا کہ جب نو سال قبل اس سیریز کی پہلی فلم آئی تھی تو نہ اس میں کام کرنے والے اداکار مشہور تھے اور نہ ہی ہدایت کار لیکن اس سیریز نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
ان کے مطابق سیریز کو جس طرح سے جیمز گن نے ختم کیا وہ قابلِ دید ہے اور شائقین کو اس مارول کی یاد دلاتا ہے جس نے کئی یادگار فلمیں دیں۔
ایک اور جریدے 'ایمپائر' نے بھی اپنے تجزیے میں فلم کی کہانی، ہدایت کاری اور پیس کی تعریف کرتے ہوئے اسے چار اسٹارز دیے۔
مصنفہ ہیلن او ہیرا کے بقول جب یہ سیریز شروع ہوئی تھی تو ایک درخت اور ایک ریکون کی سپر ہیرو جوڑی سے لوگوں کو زیادہ امیدیں وابستہ نہیں تھیں لیکن سیریز نے سب کو غلط ثابت کرکے اپنی ایک الگ جگہ بنائی۔
ان کے خیال میں فلم کے ولن ہائی ایولوشنری کو بہت زیادہ طاقتور تو نہیں دکھایا گیا تھا لیکن ایک پرفیکشنسٹ کے طور پر سامنے لایا گیا ہے جو گارڈینز کا اس لیے ٹھیک حریف ثابت ہوا کیوں کہ یہ ایک ایسے افراد کا گروپ ہے جس میں خامیاں ہی خامیاں ہیں۔