رسائی کے لنکس

عمران خان کی حراست کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا دوسرا روز، متعدد افراد ہلاک و زخمی, فواد چوہدری گرفتار


بدھ کے روز پشاور میں کئی مقامات پر پرتشدد مظاہرے ہوئے جن میں کم از کم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جن میں پولیس اہل کار بھی شامل تھے۔ 10 مئی 2023
بدھ کے روز پشاور میں کئی مقامات پر پرتشدد مظاہرے ہوئے جن میں کم از کم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جن میں پولیس اہل کار بھی شامل تھے۔ 10 مئی 2023

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو سپریم کورٹ کے احاطے سےرات گئے بدھ کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ ملک کے کئی شہروں میں پارٹی کے چیئر مین اورسابق وزیر اعطم عمران خان کو قومی احتساب بیورو کے کرپشن کے ایک مقدمے میں حراست میں لیے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہر ے دوسرے روز بھی جاری رہے۔

سابق وزیر اطلاعات فواد جوہدری کو ایسے وقت میں گرفتار کیا گیا جب وہ ایک وکیل کی حیثیت سے سپریم کورٹ میں تھے اور باہر نکل رہے تھے۔

فواد چوہدری۔ فائل فوٹو
فواد چوہدری۔ فائل فوٹو

وائس آف امریکہ کے نمائندہ علی فرقان نے اس موقع پر جب فواد چوہدری سے سوال کیا کہ آپ کو کیوں گرفتار کیا جا رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ یہ مجھے بھی معلوم نہیں ’’ ابھی ان لوگوں نے وارنٹ نہیں دکھائے، جا کے پوچھتے ہیں ان سے کہ کیوں گرفتار کیا ہے‘‘

گرفتاری کے وقت اپنی مختصر گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ میں ہوں اور کالا کوٹ پہنے ہوئے ہوں، آپ لوگ دیکھ لیں کہ کیا ہو رہا ہے۔

پی ٹی آئی نے رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہا ئی کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کی قیادت نے کہا ہے کہ فوج کو عوام کے سامنے کھڑا کر دیا گیا ہے۔

لاہور میں مشتعل مظاہرین نے کئی گاڑیوں کا نذر آتش کر دیا۔ 10 مئی 2023۔ فوٹو اے پی
لاہور میں مشتعل مظاہرین نے کئی گاڑیوں کا نذر آتش کر دیا۔ 10 مئی 2023۔ فوٹو اے پی

دوسری جانب فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج کے شدید ردِ عمل کی ذمے داری اسی ٹولے پر ہو گی جو ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق فواد چوہدری گرفتاری سے قبل لگ بھگ 12 گھنٹوں تک سپریم کورٹ کی عمارت کے اندر موجود رہے جب کہ پولیس ان کے باہر نکلنے کا انتظار کرتی رہی۔ انہیں نقص امن کی جن دفعات کے تحت پکڑا گیا ہے ان کے تحت 30 دنوں تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔

فواد چوہدری کو ایم پی او یعنی امن و امان کے آرڈی نینس کی سیکشن تین کے تحت گرفتار کیاگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ تقریباٍ بارہ گھنٹے تک سپریم کورٹ کی عمارت میں رہے اور باہر نکلتے ہی انہیں حراست میں لے لیا گیا۔

دوسرے دن کے پرتشدد مظاہروں میں ہلاکتوں کی اطلاعات

عمران خان کی ڈرامائی انداز میں گرفتاری کے خلاف پر تشدد احتجاج کی لہر دوسرے دن بھی جاری رہی جس کے دوران کئی مقامات پر پر تشدد واقعات اور ہنگامہ آرائی کی رپورٹس ہیں جن میں لوگ ہلاک اور زخمی بھی ہوئے۔اس طرح کے زیادہ تر واقعات صوبہ خیبر پختونخوا میں پیش آئے جہاں لیڈی ریڈنگ اسپتال کےترجمان محمد عاصم نے اسپتال میں تین لاشیں اور 27 زخمیوں کو لائے جانے کی تصدیق کی۔ پشاور میں ہی ریڈیو پاکستان کو آگ لگا دی گئی۔

دارالحکومت اسلام اباد نے بگڑتے ہوئے حالات پر قابو پانے کے لیے فوج طلب کر لی ہے ۔ وائس آف امریکہ کے نمائندہ عاصم رانا کے مطابق اس وقت فوج، رینجرز اور پولیس امن عامہ کے قیام کے لیے موجود ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے مشتعل افراد کو تخریبی کاروائیوں سے باز رہنے کو کہا ہے اور عورتوں اور بچوں سے کہا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر نہ کریں۔پولیس کی ایک ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرتشدد مظاہرین نے پولیس اسٹیشنوں کی عمارتوں اور دفاتر کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی۔

پشاور میں املاک اور تنصیات کو آگ لگانے کے متعدد واقعات ہوئے جن میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو جلا کر خاکستر کر دیا گیا۔
پشاور میں املاک اور تنصیات کو آگ لگانے کے متعدد واقعات ہوئے جن میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو جلا کر خاکستر کر دیا گیا۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حالات کو قابو پانے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔ وی او اے کے نمائندے علی فرقان کے مطابق وفاقی کابینہ نے وفاقی وزارت داخلہ کی سفارش پر آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پنجاب ,خیبر پختونخوا اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں پاکستان آرمی کی تعیناتی کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ کا مختلف شہروں میں پر تشدد واقعات کے دوران املاک کو نقصان پہنچے جانے کی شدید مذمت کی اور اجلاس میں اس حوالے سے مذمتی قرارداد بھی منظور کی۔

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں کئی مقامات پر احتجاج کیے گئے۔ صوبے بھر میں اسکول دو مزید روز تک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

صوبہ خیبر پختونخواہ میں، جہاں اسمبلی کی تحلیل سے قبل پی ٹی آئی برسر اقتدار تھی اور جسے پارٹی کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے، کئی شہروں میں لوگوں نے احتجاج کیا۔

پشاورسے وی او اے کے نمائندے شمیم شاہد نے خبر دی ہے کہ شہر میں پر تشدد احتجاج کرنےوالوں میں مسلح شر پسند عناصر بھی شامل تھے جب کہ تین شہری ہلاک ہو گئے۔ ان واقعات میں ہلاک شدگان کی تعداد چار ہو گئی ہے۔

کراچی میں دو روز کے دوران آتشزدگی کے متعدد واقعات ہوئے جن میں پولیس کی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
کراچی میں دو روز کے دوران آتشزدگی کے متعدد واقعات ہوئے جن میں پولیس کی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

حکام کے مطابق شر پسند اور ملک دشمن عناصر احتجاج کے دوران اندھا دھند فائرنگ بھی کر رہےہیں اور اس موقع پر موجود پولیس پر متعدد بار سیدھی فائرنگ بھی کی گئی جس کے نتیجے میں تین پولیس اہل کار زخمی ہو گئے۔

اس کے علاوہ پتھراؤ اور دیگر واقعات میں 36 پولیس اہل کار زخمی ہوئے۔

شر پسندوں نے صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور گیٹ کے باہر تین موٹر سائیکلیں نذر آتش کر دیں۔ الیکشن کمیشن پر معمور پولیس اہل کاروں نے حملہ آوروں پر فائرنگ کی جس کے بعد وہ فرار ہو گئے۔

دریں اثنا شہر کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال نے دو روز سے جاری واقعات میں زخمی ہونے والے افراد کی فہرست جاری کردی ہے۔اسپتال میں اب تک 94 زخمیوں کو علاج کے لیا لایا گیا ہے۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے مظاہرے کیے جنہیں پولیس اور سیکیورٹی اہل کاروں نے منتشر کر دیا۔ پولیس کا کہنا ہے ہنگامہ آرائیوں میں ملوث 300 کے لگ بھگ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

کوئٹہ میں پولیس کے مطابق تشدد اور ہنگاموں میں ملوث 60 سے زیادہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہےاور مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG