رسائی کے لنکس

پاکستان: حج کے لیے قرعہ اندازی نہیں ہو گی، درخواستوں کی تعداد کوٹے سے کم


لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ پر حج پر جانے والے افراد طیارے میں سوار ہو رہے ہیں۔ فائل فوٹو
لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ پر حج پر جانے والے افراد طیارے میں سوار ہو رہے ہیں۔ فائل فوٹو

پاکستان میں رواں سال مہنگائی کی وجہ سے حج کا فریضہ ادا کرنے والوں کی تعداد میں میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے اور اس سال پہلی مرتبہ پاکستان کے لیے حج کا کوٹہ مکمل استعمال نہیں ہوسکے گا اور کچھ حجاج کا کوٹہ سعودی حکومت کو واپس کر دیا جائے گا۔

اس بارے میں وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں مہنگائی کی وجہ سے جس طرح دیگر شعبے متاثر ہوئے ہیں اور لوگوں کی قوت خرید میں کمی دیکھنے میں آئی ہے ایسے ہی حج کے لیے بھی لوگوں کو اخراجات ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

پاکستان میں ہرسال لاکھوں افراد یہ مذہبی فریضہ سرانجام دینے کے لیے سعودی عرب جانے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن رواں سال ملک میں بہت حد تک بڑھی ہوئی مہنگائی اور روپے کی گرتی ہوئی قدر نے حج کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔

رواں سال سرکاری حج کے اکانومی پیکج کی قیمت پاکستان کے شمالی علاقوں کے لیے 11 لاکھ 75 ہزار جب کہ جنوب میں واقع علاقوں سے 11 لاکھ 65 ہزار روپے ہے، جب کہ حج کا دورانیہ 40 دن ہو گا۔

پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے ذریعے ہونے والے حج کے مختلف پیکجز دیے جا رہے ہیں جن کے لیے 15 سے 18 لاکھ روپے تک کا کہا جا رہا ہے، لیکن نجی ٹور آپریٹرز کا بھی کہنا ہے اس سال حج کرنے کے خواہش مندوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

حج کوٹہ واپس ؟؟

رواں سال پاکستانی حکومت نے استعمال نہ کیا جانے والا حج کوٹہ سعودی عرب کو واپس کرنےکا فیصلہ کیا ہے اور اس بارے میں حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔

اس بارے میں حج کے خواہش مند افراد کا کہنا ہے کہ مہنگے حج کے سبب بہت سے پاکستانی درخواستیں نہیں دے سکے۔

وزارت مذہبی امور کے اعدادوشمار کے مطابق سال 2020 سے گزشتہ سال کرونا وبا کے باعث پابندیوں کی وجہ سے محدود تعداد میں حج کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور ماضی میں پاکستان نے موجودہ کوٹہ 1 لاکھ 79 ہزار 210 سے بڑھا کر 2 لاکھ 10 سے 20 ہزار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ رواں سال پاکستان کو 1 لاکھ 79 ہزارکا پورا حج کوٹہ ملا تھا لیکن اسے استعمال نہیں کیا جاسکا۔

رواں سال سرکاری اسکیم کے تحت 89 ہزار 605 عازمین حج کا کوٹہ مقرر کیا گیا،جس میں سرکاری ریگولر اسکیم کے تحت 72 ہزار 869 اور اسپانسر شپ اسکیم کے تحت درخواست گزاروں کی تعداد 8 ہزار رہی۔ اس طرح سرکاری حج اسکیم کے لیے کوٹے سے تقریباً 9 ہزار کم درخواستیں موصول ہوئیں۔

سرکاری ریگولر اسکیم کے تحت 44 ہزار 190 کے کوٹے پر 28 ہزار 679 اضافی درخواستیں آئیں جس کے بعد ریگولر اسکیم کے تحت اضافی درخواست گزاروں کو بغیر قرعہ اندازی حج پربھیجا جا رہا ہے۔

اس بارے میں وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال سپانسر شپ اسکیم کے تحت درخواستیں کم موصول ہوئیں جس کے بعد ریگولر سکیم کے تحت آنے والی درخواستوں کو زیادہ پذیرائی دی گئی اور تمام افراد کو قرعہ اندازی کے بغیر حج پر بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس سوال پر کہ کیا حج کوٹہ واپس کیا جا رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سال 2019 میں سعودی حکام نے پاکستان کو 20 ہزار اضافی حجاج بھجوانے کی اجازت دی تھی۔ اس طرح پاکستان کا کوٹہ ختم ہونے کے بعد مزید حجاج کو لانے کی اجازت دی گئی تھی۔ اسی طرح اب اگر اخراجات میں اضافے کی وجہ سے لوگ نہیں جانا چاہتے تو اس تعداد میں کمی ہوسکتی ہے۔

حج اخراجات میں اضافہ

رواں سال حجاج کی تعداد میں کمی کی ایک بڑی وجہ زائد اخراجات ہیں۔ گزشتہ سال تک سات لاکھ دس ہزار روپے سے یہ رقم اس بار بڑھ کر 11 لاکھ 75 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ اس رقم میں ہوائی ٹکٹ، 40 روزہ قیام کے دوران ہوٹل، کھانا پینا اور قربانی کے اخراجات شامل ہیں۔

وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے کہا کہ اس سال جو رقم سرکاری حج کے لیے مقرر کی گئی ہے وہ تقریباً اتنی ہی ہے جو سال 2022 میں مقرر کی گئی تھی لیکن رواں سال کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے یہ رقم زیادہ لگ رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ایک سعودی ریال پاکستانی روپوں میں 50 روپے کے قریب تھا اور اس سال یہ بڑھ کر 84 روپے تک پہنچ چکا ہے۔ کرنسی میں اس قدر تنزلی کی وجہ سے پاکستانی روپوں میں یہ اخراجات زیادہ لگ رہے ہیں وگرنہ یہ گزشتہ سال کے برابر ہی ہیں۔

عمر بٹ کا کہنا تھا کہ اس کے مقابلہ میں بنگلہ دیش میں رواں سال حج اخراجات کا جائزہ لیا جائے تو وہ پاکستانی کرنسی میں 17 لاکھ روپے ہے جب کہ بھارت میں یہ اخراجات پاکستانی روپوں میں 13 لاکھ روپے سے زائد ہیں۔ ایسے میں پاکستان کم قیمت میں حج کروا رہا ہے لیکن اس کے باوجود مہنگائی میں اضافہ ہونے اور لوگوں کی قوت خرید کم ہونے سے حجاج کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

رواں سال حجاج کی طرف سے پاکستانی روپوں میں ادائیگی کے بعد سعودی عرب میں ادائیگی کے لیے ڈالر کی کمی بھی حکومت کے لیے درد سر بنی رہی اور حکومت نے درخواستوں کی کم وصولی پر سرکاری حج کوٹہ، پرائیویٹ حج آپریٹرز کو دینے پر بھی غور کیا لیکن پرائیویٹ حج آپریٹرز کو اضافی کوٹہ ملنے پر مارکیٹ سے ڈالر خریدنے کے رجحان بڑھنے کا بھی خطرہ تھا جس کی وجہ سے اوپن مارکیٹ سے خریداری پر ڈالرکی غیر ضروری طلب بڑھنے سے اس کی قیمت میں مزید اضافے کا خدشہ تھا لہذا حکومت نے یہ کوٹہ نجی کمپنیوں کو دینے سے گریز کیا ہے۔

نجی ٹور آپریٹرز کا بھی رواں سال کہنا ہے کہ ان کے لیے اخراجات اور عوام کی قوت خرید نہ ہونے کی وجہ سے کوٹہ پورا کرنا مشکل ہوگا۔ کئی سالوں سے حج ٹور آپریٹ کرنے والے حفیظ خان کہتے ہیں کہ اس سال ہمیں پہلے سے دستیاب کوٹہ پورا کرنا بھی مشکل نظر آ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عام طور پر نجی ٹور آپریٹرز کے پاس لوگ اس وقت آتے تھے جب سرکاری سکیم کے تحت ان کا نام قرعہ اندازی میں نہیں آتا تھا اور وہ اسی سال حج کی خواہش رکھتے تھے تو وہ سرکاری اسکیم کے مقابلہ میں نجی آپریٹرز کو زیادہ پیسے دیکر بہتر سہولیات کے ساتھ حج پر چلے جاتے تھے لیکن اس سال تو سرکاری سکیم میں تمام خواہش مندوں کو بغیر قرعہ اندازی جگہ مل گئی ہے اور ابھی بھی کوٹہ باقی ہے تو ایسے میں پرائیویٹ آپریٹرز کے پاس حج کے خواہش مند صاحب حیثیت افراد بہت کم تعداد میں آئیں گے۔

حفیظ خان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں ابھی حتمی تعداد کا کچھ کہا نہیں جاسکتا تاہم جس قدر اخراجات میں اضافہ اور مہنگائی نظر آ رہی ہے، اس سے لگ رہا ہے کہ نجی ٹور آپریٹرز بھی اپنا کوٹہ مکمل نہیں کرسکیں گے۔ تاہم اس بارے میں حتمی تعداد کا حج فلائٹس شروع ہونے کے وقت ہی پتہ چل سکے گا۔

پاکستان سے حج پروازوں کے آغاز کا باقاعدہ اعلان نہیں ہوا لیکن اس بارے میں وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ 20 مئی سے حج پروازوں کا آغاز ہو جائے گا اور پاکستان سے آخری حج پرواز 21 جون کو روانہ ہو گی۔

XS
SM
MD
LG