امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے اُمید ظاہر کی ہے کہ افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے رسد کی ترسیل کی بحالی سے متعلق پاکستان کے حالیہ فیصلے سے پاک امریکہ تعلقات میں بہتری آئے گی۔
ہلری کلنٹن نے ٹوکیو میں اتوار کو اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ ہفتے ہونے والی پیش رفت دونوں ممالک کے لیے حوصلہ افزا ہے۔
’’ہم حالیہ مشکلات کو پس پشت ڈالنے میں کامیاب ہوئے ہیں تاکہ ہم دیگر درپیش چیلنجوں پر اپنی توجہ مرکوز کر سکیں۔‘‘
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ حالیہ معاہدے کے بعد مثبت پیش رفت کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اسے برقرار رکھتے ہوئے ’’ہم مشترکہ مفادات سے متعلق مزید نتیجہ خیز اقدامات کر سکیں‘‘۔
نومبر میں نیٹو کی فضائی کارروائی میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر امریکی وزیرِ خارجہ کی جانب سے اظہار معذرت کے بعد پاکستان نے اپنی سر زمین کے راستے نیٹو رسد کے قافلوں کی آمد و رفت پر سات ماہ سے جاری پابندی ختم کر دی تھی۔
ہلری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان دوطرفہ تعلقات بالخصوص انسدادِ دہشت گردی اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔
حنا ربانی کھر سے ملاقات میں اُنھوں نے افغانستان میں جاری مفاہمتی عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات کے بعد امریکی اور پاکستانی وزرائے خارجہ نے افغان ہم منصب زلمے رسول سے سہ فریقی ملاقات بھی کی، جس کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں افغانستان میں امن و استحکام کے لیے کابل حکومت کی طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ مفاہمت کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔
ہلری کلنٹن نے ٹوکیو میں اتوار کو اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ ہفتے ہونے والی پیش رفت دونوں ممالک کے لیے حوصلہ افزا ہے۔
’’ہم حالیہ مشکلات کو پس پشت ڈالنے میں کامیاب ہوئے ہیں تاکہ ہم دیگر درپیش چیلنجوں پر اپنی توجہ مرکوز کر سکیں۔‘‘
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ حالیہ معاہدے کے بعد مثبت پیش رفت کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اسے برقرار رکھتے ہوئے ’’ہم مشترکہ مفادات سے متعلق مزید نتیجہ خیز اقدامات کر سکیں‘‘۔
نومبر میں نیٹو کی فضائی کارروائی میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر امریکی وزیرِ خارجہ کی جانب سے اظہار معذرت کے بعد پاکستان نے اپنی سر زمین کے راستے نیٹو رسد کے قافلوں کی آمد و رفت پر سات ماہ سے جاری پابندی ختم کر دی تھی۔
ہلری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان دوطرفہ تعلقات بالخصوص انسدادِ دہشت گردی اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔
حنا ربانی کھر سے ملاقات میں اُنھوں نے افغانستان میں جاری مفاہمتی عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات کے بعد امریکی اور پاکستانی وزرائے خارجہ نے افغان ہم منصب زلمے رسول سے سہ فریقی ملاقات بھی کی، جس کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں افغانستان میں امن و استحکام کے لیے کابل حکومت کی طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ مفاہمت کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔