کراچی میں چار روز بعد جمعے کو ختم ہونے والی دفاعی نمائش ’آئیڈیاز 2018‘ کا سلوگن ’ہتھیار برائے امن‘ تھا۔ یہ نعرہ نیا نہیں۔ لیکن، بعض لوگوں کے نزدیک یہ ’در پردہ حقیقت‘ ہے۔ جیسے کراچی کے ایک مقامی تاجر میاں محمد زاہد نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’نمائش دیکھ کر سوچ رہا ہوں کیا واقعی آج کے دور میں قیام امن کے لئے بھی ہتھیاروں کی ضرورت ہے؟ کیا عجب ہے کہ امن اب ہتھیاروں سے سائے میں زندہ ہے۔‘‘
دفاعی مقاصد پورے ہوں گے؟
اظہار آزادی کے تحت عوامی سوچ کچھ بھی ہو، لیکن پاکستان دفاعی مقاصد کے لئے ہتھیاروں کی خرید و فروخت کو ضروری خیال کرتا ہے۔ شاید اسی لئے، صدر عارف علوی نے نمائش کی افتتاحی خطاب میں ہی واضح کردیا تھا کہ ’’ہتھیاروں کی پیداوار دفاعی مقاصد کیلئے ہے اور رہے گی۔‘‘
کیسی رہی آئیڈیا 2018؟
نمائش کے میڈیا ڈائریکٹر، ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن(ڈی ای پی او) کموڈور طارق جاوید کے مطابق نمائش میں 50 ممالک سے تعلق رکھنے والے 522 ایگزہیبیٹرز نے شرکت کی۔ ان مالک میں چین، چیک ری پبلک، فرانس، جرمنی، اٹلی، اردن، پولینڈ، روس ،جنوبی کوریا، ترکی، متحدہ عرب امارات، یوکرین اور امریکا شامل تھے۔
دفاعی نمائش میں ڈرونز (بغیر پائلٹ کے جاسوسی طیارے)، آبدوز، لڑاکا طیارہ، ٹینک، بکتربند سمیت جدید اسلحہ رکھا گیا۔ ’بزنس ٹو بزنس‘ اور ’بزنس ٹو گورنمنٹ انگیج منٹ‘ اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط، دفاعی نمائش کی اضافی خصوصیات تھیں۔
نمائش کے دوران بری، بحری اور فضائیہ کے جوانوں نے کراچی کے ساحل پر مختلف فضائی کرتب کا مظاہرہ ’ایئر شو‘ کی صورت میں کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور بھی ایئرشو دیکھنے والوں میں شامل تھے۔
شو میں پاک بحریہ کے فضائی یونٹس، پاک میرینز اور اسپیشل فورسز کی جانب سے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا گیا۔ تینوں قسم کی افواج نے مشترکہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیمو، فلائی پاسٹ، ٹرائی سروسز اسٹیٹک اینڈ فری فال پیرا جمپس، بیچ اسالٹ اور پاک میرینز کی رائفل ڈرل میں بھی حصہ لیا۔
نمائش میں لوگوں کی ’عوامی انداز‘ سے شرکت
کراچی میں منگل سے جاری دفاعی نمائش ’آئیڈیاز 2018‘ کا جمعے کو آخری روز تھا۔ چوتھا دن عوام کے لئے مخصوص تھا۔ لہذا، عوامی انداز میں ہی لوگوں نے اس میں شرکت کی۔
خواتین نے ٹینکوں، جہازوں اور دیگر جنگی ساز و سامان کے سامنے کھڑے ہو کر سیلفیاں بنائیں تو کچھ نوجوانوں کو لگا انہیں ’پکنک منانے کا سنہری موقع‘ ہاتھ آگیا ہے۔ کچھ نے اسے ’فیشن شو‘ سمجھا تو کچھ نے جدید ترین ہتھیاروں کو قریب سے دیکھنے کا شوق پورا کیا۔
مجموعی طور پر ملکی دفاع پر اطمینان، جدید ہتھیاروں کی اندرون ملک تیاری پر فخر، بڑے بڑے ہتھیاروں کو پہلی مرتبہ دیکھنے کا تجسس پورا ہونے اور اسلحے کی دن رات ترقی کرتی صنعت کے ملے جلے عوامی تاثرات کے ساتھ نمائش کا آخری دن صبح سے شام تک سمٹتا چلا گیا۔
نمائش سے کیا فائدہ ہوا؟
سن 2000ء سے ہر دو سال بعد ہونے والی اس نمائش سے پاکستان کو ہونے والے مالی فائدے سے کسی کو انکار نہیں۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو دفاعی نمائش سے اربوں روپے کا زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔
مالی فوائد کا اندازہ ان اعداد و شمار سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ نمائش میں حصہ لینے والے ممالک کی تعداد میں ہر بار اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ سن 2016ء میں 43 ملکوں کی 418 کمپنیوں، سن 2014 میں 338 کمپنیوں اور اس سے قبل ہونے والی نمائش میں 67 ملکوں کے 85 وفود نےحصہ لیا تھا۔ اسی طرح 2015 کی نمائش میں 67 ملکوں کے 85 وفود آئے۔
آئیڈیاز 2018 میں52 ممالک کی 321 غیر ملکی اور 201 پاکستانی کمپنیوں سمیت 522 سے زائد کمپنیاں اور 262 سے زائد وفود نے شرکت کی۔ بڑھتے ہوئے یہ اعداد و شمار مالی فائدے میں ہونے والے اضافے کا عکاس ہیں۔ ان نمائشوں کی بدولت پاکستان کو غیر ممالک سے اسلحہ کے باقاعدہ اور بڑے پیمانے پر آرڈر موصول ہوتے ہیں۔
آئیڈیاز 2018ء کے دوران بھی بہت سے ممالک سے ’ایم او یوز‘ یعنی ’مفاہمت کی یادداشتوں’ پر دستخط کیے گئے۔ ترک کمپنی، این ٹی ایس اور ایئر یونیورسٹی اسلام آباد کے درمیان ہونے والی پہلی مفاہمتی یادداشت سے اس کی ابتدا ہوئی جس کے تحت ترکی اور پاکستان سائبر سیکورٹی پر ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔
دفاعی نمائش پاکستانی مصنوعات کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کروانے کا بہترین ذریعہ بنتی ہے۔ نمائش میں پاکستان افواج کے زیرِ استعمال جنگی ساز و سامان کے علاوہ ایسا اسلحہ بھی رکھا جاتا ہے جو پاکستان دیگر ملکوں کو فروخت کرنا چاہتا ہے۔
اعلیٰ شخصیات کی آرا؟
پاکستان فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان کا کہنا ہے کہ’’آئیڈیاز 2018 سے دنیا کو جہاں پرامن پاکستان کا پیغام جاتا ہے وہیں اس نمائش کی وجہ سے دفاعی ساز و سامان کی تجارت میں اضافہ ہوتا ہے۔‘‘
دفاعی نمائشوں کا بنیادی مقصد جدید اسلحہ اور جنگی ساز و سامان کی تیاری کو ملکی خود انحصاری سے جوڑا جارہا ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے بقول، ’’دفاعی نمائشوں سے پاکستان کے اسٹرٹیجک تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہورہا ہے۔ پاکستان کی ڈیفنس انڈسٹری آج جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ انسانی وسائل اور انفراسٹرکچر پر مشتمل ہے۔‘‘
پاکستان کے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بقول، ’’کمزور فوجی قوت بیرونی جارحیت کو دعوت دیتی ہے اس لیے پاکستان اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافہ جاری رکھے گا مگر ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوگا؛ نہ ہی پاکستان کسی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم رکھتا ہے۔ لیکن، ہم اپنی علاقائی سلامتی کے دفاع اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہمیشہ سے پُر عزم ہیں۔ پاکستانی افواج کی صلاحیت کی بنیاد دفاعی ضروریات ہیں اور پائیدار امن ہمیشہ سے ان کا حتمی مقصد رہا ہے‘‘۔
جنگی ساز و سامان کہاں تیار ہوتا ہے ؟
پاکستان میں جنگی ساز و سامان ٹیکسلا اور کامرہ میں واقع کمپنیوں میں تیار ہوتا ہے۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی آئیڈیاز 2018 میں نمائش کے لئے پیش کیا گیا ساز و سامان ’ہیوی کمپلیکس ٹیکسلا‘ کا تیار کردہ تھا، جس میں ٹینک اور بکتربند گاڑیاں سرفہرست تھیں، جبکہ جے ایف 17 تھنڈر طیارے ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کے تیار کردہ تھے۔ نمائش میں فوج کے زیر استعمال ڈرونز بھی رکھے گئے۔ تمام سامان، طیارے اور ڈرونز نمائش دیکھنے والے غیر ملکی افراد کا مرکز نگاہ رہا۔
نمائش سے ہونے والا ’سائیڈ لائن‘ فائدہ
نمائش سے جہاں صوبائی، وفاقی اور صنعتی سطح پر فائدہ پہنچا ہے وہیں شہری سطح پر کچھ ’سائیڈ لائن فوائد‘ بھی ہوئے ہیں جیسے پچھلے چار دنوں کے دوران شہر کی ہوٹل انڈسٹری کو بڑے پیمانے پر بزنس ملا، چھوٹے ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤسز اور ہوٹلوں نے بھی پیسے کی ریل پیل دیکھی۔ کراچی والوں کو عرصے بعد اپنے ہی شہر میں 50سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے مہمانوں کے دیدار ہوئے، جبکہ ملک کے مختلف شہروں سے آنے والے مہمان ان کے علاوہ تھے۔ اس سے قبل ہوٹل انڈسٹری کو ’پی ایس ایل‘ سیزن تھری کے کراچی میں ہونے والے فائنل میچ اور بوہری برادری کے سربراہ کی پاکستان آمد اور کراچی میں قیام کے موقع پر بھی ہوٹل انڈسٹری میں ’بوم‘ دیکھا گیا تھا۔