رسائی کے لنکس

نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی ریپ کے الزام میں عمر قید سزائے موت میں تبدیل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت کا حکم برقرار رکھتے ہوئے جنسی زیادتی کے الزام میں سیشن کورٹ کے عمر قید کے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے سزائے مو ت کا حکم دیا ہے۔

عدالت کے دو رکنی بینچ نے پیر کو نور مقدم کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنا تے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نےظاہر جعفر کی سزا کا حکم برقرار رکھنے کے احکامات کے ساتھ دو شریک مجرمان کی سزا کے خلاف اپیلیں بھی مسترد کر دی ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے دنیا کو پیغام گیا ہے کہ پاکستان میں خواتین محفوظ ہیں۔ اگر کوئی شخص ایسا جرم کرتا ہے تو چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، اس کے لیے کوئی رعایت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں ہماری درخواست مجرم کے والدین اور دیگر ملزمان کی سزاؤں میں اضافے کی تھی۔ عدالت نے اگرچہ اس سے اتفاق نہیں کیا لیکن ہم اس فیصلے سے مطمئن ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بارے میں اعلیٰ عدالت میں جانے سے متعلق ہمارے وکلا فیصلہ کریں گے۔

نور مقدم قتل کیس: جرم سے سزا تک
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:26 0:00

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی خاتوں نور مقدم کو جولائی 2021 میں اسلام آباد کے سیکٹر-ایف سیون میں قتل کیا گیا تھا جس کے بعد گزشتہ برس 24 فروری کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو موت کی سزا سنائی تھی۔

عدالت نے کیس میں دو شریک ملزمان گھر کے گارڈ افتخار اور مالی جان محمد کو دس، دس برس قید کی سزا سنائی تھی۔

عدالت نے کیس میں نامزد باقی تمام ملزمان کو بری کر دیا تھا جس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین بھی شامل تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیر کو کیس کا فیصلہ آنے پر کمرۂ عدالت میں بڑی تعداد میں انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والی خواتین موجود تھیں جنہوں نے فیصلہ سننے کے بعد خوشی کا اظہار کیا جب کہ مجرم ظاہر جعفر کے اہلِ خانہ میں سے کوئی بھی عدالت میں موجود نہیں تھا۔

شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ میں ہمارے حق میں دیے گئے فیصلہ کو برقرار رکھا ہے۔ ایک مجرم کو اس کے انجام تک پہنچنا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ریپ کے الزام میں دی گئی عمر قید میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔ عدالت نے وہ مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی ہے۔ اب مجرم کی سزا دو مرتبہ سزائے موت شمار ہوگی۔

عدالت میں اسلام آباد میں ہی قتل ہونےوالی سارہ انعام کے والد انعام خان بھی موجود تھے، جن کی صاحب زادی کو گزشتہ سال صحافی ایاز امیر کے بیٹے نے قتل کیا تھا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انعام خان نے بتایا کہ اس فیصلے سے ان سمیت ان سب لوگوں کو پاکستان کے نظامِ انصاف سے امید بڑھی ہے، جنہیں طاقت ور لوگوں نے نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ سارہ انعام کے قاتل کو بھی جلد سزا ملے گی۔

XS
SM
MD
LG