یوکریں کی سرحد سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر مشرقی پولینڈ کے پہاڑی جنگلوں میں امریکی بیاسیویں ائربورن ڈویژن کے سنیکڑوں فوجی تعینات کردیے گئے ہیں۔ یوں، نیٹو افواج مغربی یوکرین میں روسی فضائی اہداف کے کافی قریب پہنچ گئی ہیں۔
فوجیوں کا یہ دستہ حالیہ ہفتوں میں پولینڈ بھیجے گئے تقریباً پانچ ہزار امریکی فوجیوں کا حصہ ہے اور یہ اس ملک میں پہلے سے موجود چار ہزار امریکی فوجیوں کے علاوہ ہے۔ نیٹو نے کہا ہے کہ فوجیوں کی ان تعیناتیوں سے ماسکو کو یہ پیغام ملےگا کہ ان کے اتحادی اپنی سرزمین کے ہر انچ کا دفاع کریں گے۔
لیکن اس کی وجہ سے امریکہ اور روس کے درمیان حادثاتی طور پر ایک دوسرے سے الجھنے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں، جس سے بچنے کے لیے دونوں افواج کے درمیان ایک مواصلاتی چینل قائم کیا گیا ہے۔
یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ جنگ میں شدت پیدا ہونے پر مشرقی یورپ میں نیٹو کے فوجیوں کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے، روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ ماہ نیٹو کے بیانات کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے اپنی جوہری فورسز کی الرٹ کی سطح بلند کردی تھی۔
واشنگٹن میں قائم بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کےایک سنیئر فیلو کانسٹانزے اسٹیلر ینملر کہتے ہیں کہ" نیٹو اب بھی کہہ رہا ہے کہ وہ یوکرین کے اندر مداخلت نہیں کرے گا، لیکن تیزی سے مغربی ہتھیار نیٹو کے رکن ممالک کے ذریعہ یوکرین میں داخل ہورہے ہیں۔"
پولینڈ کے ساتھ یوکرین کی سرحد تنازعات سے بچ کر فرار ہونے والے پناہ گزینوں کی اہم گزرگاہ بن گئی ہے۔ یوکرین بھیجے جانے والے نیٹو کے اسلحے کی ایک پائپ لائن کی طرح یہ ایک کلیدی اسٹرٹیجک محاذ بھی بنتا جارہا ہے جوکہ ممکنہ طور پر مستقبل کا فلش پوائنٹ ثابت ہو سکتا ہے۔
کئی دہائیوں سے یوکرین روس اور نیٹو کے درمیان ایک بفرزون تھا لیکن اگر کریملن کی افواج پورے یوکرین پر قبضہ کرلیتی ہیں تو نیٹو اور روسی فوجیوں کو الگ رکھنے کے لیے بہت کم گنجائش رہ جائے گی ۔ ارلامو سمیت یوکرین اور روس کی زیادہ ترسرحد کے ساتھ کوئی باڑ نہیں لگی ہوئی ہے ، یہاں صرف یہاں پہاڑ اورجنگل ہیں۔