بھارت نے مریخ پر خلائی مشن روانہ کر دیا ہے جس سے وہ اس 'سرخ سیارے' پر مشن بھیجنے والا ایشیا کا پہلا ملک بن جائے گا۔
تین سو روزہ یہ مشن منگل کو جنوب مشرقی جزیرے شری ہری کوٹا سے روانہ کیا گیا۔
اس مشن کا مقصد مریخ پر موسموں کے تغیر و تبدل کے نظام کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے علاوہ اس سیارے پر پانی کی موجودگی کی تحقیق اور زمین پر زندگی کا اہم عنصر سمجھی جانے والی میتھین کی یہاں پر تلاش بھی شامل ہے۔
اس مشن پر چار ارب 50 کروڑ بھارتی روپے (تقریباً سات کروڑ 35 لاکھ ڈالر) لاگت آئی ہے اور خلائی تحقیق کے بھارتی ادارے آئی ایس آر او "اسرو" کے سربراہ رادھا کرشن کے مطابق یہ دنیا کے لیے اس شعبے میں بھارت کے مثالی کردار کی نمائندگی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریخ پر مشن بھیجنے کا موزوں وقت 30 نومبر 2013ء سے پہلے ہے کیونکہ اس دوران زمین اور مریخ کے درمیان فاصلہ بہت کم ہوتا ہے۔
رادھا کرشن کا کہنا تھا کہ یہ مشن ستمبر 2014ء تک مریخ کے مدار میں پہنچ کر وہاں سے اعداد و شمار بھیجنا شروع کر دے گا۔
اب تک امریکہ، روس اور یورپی یونین اس سیارے تک پہنچنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ چین اور جاپان سمیت متعدد ملکوں کی طرف سے مریخ کے مدار میں پہنچنے کی کوششیں ناکام ہوئیں۔
تین سو روزہ یہ مشن منگل کو جنوب مشرقی جزیرے شری ہری کوٹا سے روانہ کیا گیا۔
اس مشن کا مقصد مریخ پر موسموں کے تغیر و تبدل کے نظام کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے علاوہ اس سیارے پر پانی کی موجودگی کی تحقیق اور زمین پر زندگی کا اہم عنصر سمجھی جانے والی میتھین کی یہاں پر تلاش بھی شامل ہے۔
اس مشن پر چار ارب 50 کروڑ بھارتی روپے (تقریباً سات کروڑ 35 لاکھ ڈالر) لاگت آئی ہے اور خلائی تحقیق کے بھارتی ادارے آئی ایس آر او "اسرو" کے سربراہ رادھا کرشن کے مطابق یہ دنیا کے لیے اس شعبے میں بھارت کے مثالی کردار کی نمائندگی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریخ پر مشن بھیجنے کا موزوں وقت 30 نومبر 2013ء سے پہلے ہے کیونکہ اس دوران زمین اور مریخ کے درمیان فاصلہ بہت کم ہوتا ہے۔
رادھا کرشن کا کہنا تھا کہ یہ مشن ستمبر 2014ء تک مریخ کے مدار میں پہنچ کر وہاں سے اعداد و شمار بھیجنا شروع کر دے گا۔
اب تک امریکہ، روس اور یورپی یونین اس سیارے تک پہنچنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ چین اور جاپان سمیت متعدد ملکوں کی طرف سے مریخ کے مدار میں پہنچنے کی کوششیں ناکام ہوئیں۔