رسائی کے لنکس

ٹیلی کام لائسنز اسکینڈل: سابق مرکزی وزیرِ مواصلات گرفتار


ٹیلی کام لائسنز اسکینڈل: سابق مرکزی وزیرِ مواصلات گرفتار
ٹیلی کام لائسنز اسکینڈل: سابق مرکزی وزیرِ مواصلات گرفتار

بھارت کے مرکزی تفتیشی ادارے، سی بی آئی نے بازار سے کم قیمت پر ٹیلی کام ٹیکنالوجی کے لائسنز فروخت کرنے کے اسکینڈل کے سلسلے میں ٹیلی مواصلات کے سابق مرکزی وزیر، اے راجہ کو گرفتار کر لیا ہے۔

اُن کے بھائی، اُن کے سابق پرنسل سکریٹری اور محکمہٴ مواصلات کے سابق سکریٹری کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

اے راجہ سی بی آئی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے سلسلے میں حاضر ہوئے تھے جہاں کچھ دیر بعد اُن کی گرفتاری عمل میں آئی۔اِس سے قبل ، مزید تین بار اُن سے پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔ اُن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے بازار سے کم قیمت پر ٹیلی فون ٹیکنالوجی کے لائسنز فروخت کیے تھے جِس کی وجہ سے سرکاری خزانے کو اربوں کا نقصان ہوا ہے۔

اصل اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) نے گرفتاری پر سوال کیا ہے کہ وزیرِ اعظم سب کچھ جانتے ہوئے بھی کیوں خاموش رہے۔ تاہم، اہم بی جے پی لیڈر، ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ حکومت پر چاروں طرف سے دباؤ کی وجہ سے یہ گرفتاری ہوئی ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اور میڈیا نے اِس معاملے کو اُٹھایا اور پارلیمان میں اس پر بحث ہوئی۔

اُن کے الفاظ میں،‘ آج یہ قدم عدالتی اداروں، پارلیمنٹ اور عوامی رائے عامہ کے دباؤ میں آٹھایا گیا ہے۔اپوزیشن اِس اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے اب بھی پارلیمان کی مشترکہ کمیٹی کے قیام کے مطالبے پر قائم ہے۔’

کانگریس نے کہا ہے کہ قانون اپنا کام کرے گا اور کسی پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔

گرفتاری سے قبل دن میں اے راجہ کی پارٹی کے صدر کرونا نادھی نے کانگریس کی وفاقی سربراہ سونیا گاندھی سے ملاقات کی تھی اور سمجھا جاتا ہے کہ اِسی ملاقات میں گرفتاری کی اجازت دے دی گئی تھی۔

اپوزیشن کے دباؤ کی وجہ سے 14نومبر کو اے راجہ سے استعفیٰ لے لیا گیا تھا اور اپوزیشن نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس چلنے نہیں دیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG