رسائی کے لنکس

تبت میں چین کے ہائیڈرپاور ڈیم کی تعمیر کے منصوبے پر بھارت کی تشویش


تصویر میں 23 نومبر 2014 کو جنوب مغربی چین کے تبت کے علاقے لہوکا کی گیاکا کاؤنٹی میں زانگ ینگ ہائیڈرو پاور اسٹیشن یا شانن پریفیکچر دکھایا گیا ہے۔
تصویر میں 23 نومبر 2014 کو جنوب مغربی چین کے تبت کے علاقے لہوکا کی گیاکا کاؤنٹی میں زانگ ینگ ہائیڈرو پاور اسٹیشن یا شانن پریفیکچر دکھایا گیا ہے۔

  • واضح رہے کہ چین یہ ڈیم دریائے یرلنگ زینگبو پر بنائے گا جو تبت سے بھارت میں بہتا ہے اور بھارت کی وزارت خارجہ نے جمعہ کو اس منصوبے پر نئی دہلی کی تشویش سے آگاہ کیا۔
  • چینی حکام کا کہنا ہے کہ تبت میں ہائیڈرو پاور پراجیکٹس سے ماحولیات یا نیچے کے دھارے میں پانی کی فراہمی پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا۔
  • تاہم، بھارت اور بنگلہ دیش نے چین کی اس یقین دہانی کے باوجود ڈیم کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
  • یارلنگ زانگبو تبت سے نکلتے ہی دریائے برہم پترا بن جاتا ہے اور جنوب کی طرف بھارت کی ارونا چل پردیش اور آسام ریاستوں سے گزرتا ہوا آخر میں بنگلہ دیش میں بہتا ہے۔
  • 'چینی فریق پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ برہم پترا کے نیچے کی ریاستوں کے مفادات کو بالائی علاقوں میں سرگرمیوں سے نقصان نہ پہنچے۔'

بھارت نے کہا ہے کہ اس نے چین کو تبت میں ہائیڈرو پاور ڈیم بنانے کے منصوبے پر اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ چین یہ ڈیم دریائے یرلنگ زانگبو پر بنائے گا جو تبت سے بھارت میں بہتا ہے اور بھارت کی وزارت خارجہ نے جمعہ کو چین کو، اس منصوبے پر نئی دہلی کی تشویش سے آگاہ کیا۔

دوسری طرف چینی حکام کا کہنا ہے کہ تبت میں ہائیڈرو پاور پراجیکٹس سے ماحولیات یا نیچے کے دھارے میں پانی کی فراہمی پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا۔

تاہم، بھارت اور بنگلہ دیش نے چین کی اس یقین دہانی کے باوجود ڈیم کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

یارلنگ زینگبو تبت سے نکلتے ہی دریائے برہم پترا بن جاتا ہے اور جنوب کی طرف بھارت کی ارونا چل پردیش اور آسام ریاستوں سے گزرتا ہوا آخر میں بنگلہ دیش میں بہتا ہے۔

نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک میڈیا بر یفنگ میں بتایا، "چینی فریق پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ برہم پترا کے نیچے کی ریاستوں کے مفادات کو بالائی علاقوں میں سرگرمیوں سے نقصان نہ پہنچے۔"

ترجمان نے کہا کہ بھارت اس منصوبے کی نگرانی کرتا رہے گا اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔

یہ ڈیم سالانہ 300 ارب کلو واٹ گھنٹوں کے حساب سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے ساتھ دنیا میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا منصوبہ ہو گا۔ چین نے اس منصوبے کی منظوری گزشتہ ماہ دی تھی۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق نئی دہلی نے بیجنگ کے ساتھ اس کی دو نئی کاؤنٹیوں کے قیام کے خلاف بھی " مضبوط احتجاج"کیا ہے- ان دو کاونٹیوں میں ایک متنازعہ علاقہ بھی شامل ہے جس پر بھارت نے پچھلے مہینے دعویٰ کیا تھا۔

اس سلسلے میں بھارتی رد عمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا، "نئی کاؤنٹیوں کے قیام سے نہ تو علاقے پر ہماری خودمختاری کے حوالے سے بھارت کے دیرینہ اور مستقل موقف پر کوئی اثر پڑے گا اور نہ ہی اس پر چین کے غیر قانونی اور زبردستی قبضے کو قانونی حیثیت ملے گی۔"

یاد رہے کہ ایشیا کے دو بڑے ملکوں بھارت اور چین کے درمیان تعلقات 2020 میں اس وقت کشیدہ ہو گئے جب ان کی فوجوں کے درمیان متنازع سرحد پر ایک مہلک جھڑپ ہوئی۔

اس کے بعد دونوں ملکوں میں تعلقات بہتری کی جانب واپس آ رہے ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر میں دونوں ملکوں نے ہمالیہ کے مغرب میں اپنے آخری دو "اسٹینڈ آف پوائنٹس" سے فوجیوں کو واپس بلانے کا معاہدہ کیا تھا۔

اس معاہدے کے نتیجے میں ملکوں کی فوجیں پیچھے ہٹ گئی ہیں۔

اس کے علاوہ بھارت اور چین کے سینیئر حکام نے گزشتہ ماہ پانچ برسوں میں پہلی بار با ضابطہ بات چیت کی۔

اس موقع پر نئی دہلی اور چین نے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے چھوٹے پیمانے پر اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔

(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG