بھارت سے تعلق رکھنے والی مصنفہ گیتانجلی شری اور امریکی مترجم ڈیزی راک ویل کو "ٹومب آف سینڈ" نامی ناول کے لیے بین الاقوامی بکر پرائز کا حقدار منتخب کرلیا گیا ہے۔
انعام جیتنے والا ناول جس کا اردو میں نام "ریت کا مقبرہ" بنتا ہے ایک 80 سالہ خاتون کی کہانی ہے جو برصغیر کی تقسیم کے وقت سرحد پار کرتی ہے۔
ہندی میں لکھی گئی یہ کہانی کتابوں کی دنیا کا بڑا انعام جیتنے والی کسی ہندوستانی زبان میں پہلی کتاب ہے۔'انٹر نیشنل بوکر پرائز' دنیا بھر کے افسانوی ادب کے اس انگریزی ترجمے پر دیا جاتا ہے جو برطانیہ یا آئیر لینڈ میں شائع ہوا ہو اور انگریزی زبان کے افسانوی ادب کے بکر پرائز کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔
اس ایوارڈ کے ساتھ دی جانے والی 63,000 ڈالر کی انعامی رقم نئی دہلی میں مقیم شری اور ورمونٹ میں مقیم مترجم راک ویل کے درمیان تقسیم کی جائے گی۔
مترجم فرینک وائن، جنہوں نے ججنگ پینل کی سربراہی کی، کہا کہ ججوں نے "بہت زیادہ پرجوش بحث کے بعد ٹومب آف سینڈ کا انتخاب کیا۔
یہ کتاب ایک عمر رسیدہ بیوہ کی کہانی بیان کرتی ہے جو برصغیر کی ہنگامہ خیز 1947 کی ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کے دوران روایات کو ترک کر کے اپنے مشکل ترین چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی ہمت کرتی ہے۔
فرینک وائن کے مطابق تکلیف دہ واقعات کے باوجود، "یہ ایک غیر معمولی طور پر پرجوش اور ناقابل یقین حد تک زندہ دل کتاب ہے۔"
انہوں نے کہا کہ یہ کتاب انتہائی سنجیدہ مسائل -- سوگواری، نقصان، موت کے باوجود ایک غیر معمولی گیتوں کا مجموعہ ہے، جو مختلف آوازوں کے سنگم سے کم نہیں۔" پھر یہ کہ "یہ غیر معمولی طور پر تفریحی ہے، اور یہ غیر معمولی طور پر مضحکہ خیز ہے۔"
شری کی کتاب نے پولینڈ کی نوبل انعام یافتہ اولگا ٹوکارچوک، ارجنٹائن کی کلاڈیا پینیرو اور جنوبی کوریا کی مصنف بورا چنگ سمیت پانچ دیگر مقابلے کی آخری فہرست میں شامل مدمقابل کتابوں کو پیچھے چھوڑا۔ انہیں لندن میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں انعام سے نوازا گیا۔
یہ انعام دوسری زبانوں میں لکھے گئے افسانوی ادب کو بڑھانے کے لیے قائم کیا گیا تھا جو کہ برطانیہ میں شائع ہونے والی کتابوں کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ اس انعام کے ذریعہ ادبی مترجمین کے عام طور پر غیر تسلیم شدہ رہنے والے کام کوسراہا جاتا ہے۔