رسائی کے لنکس

ایران: صدارتی انتخابات کے لیے سات اُمیدواروں کی منظوری


ابراہیم رئیسی کو 18 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
ابراہیم رئیسی کو 18 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔

ایران کی گارڈین کونسل (شوریٰ نگہبان) نے آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے سات اُمیدواروں کے ناموں کی منظوری دے دی ہے۔

سرکاری طور پر مذکورہ اُمیداروں کے نام جاری نہیں کیے گئے۔ تاہم بتایا جا رہا ہے کہ گارڈین کونسل نے ریفارمرز اور اعتدال پسند اُمیدواروں کو ںااہل قرار دے دیا ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق گارڈین کونسل کے ترجمان عباس علی نے منگل کو بتایا کہ آئندہ ماہ صدارتی انتخاب لڑنے کے خواہش مند 590 اُمیدواروں میں سے صرف سات کے ناموں کی منظوری دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ گارڈین کونسل کو ایران کے طاقت ور ترین اداروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یہ کونسل 12 جید شیعہ علما پر مشتمل ہوتی ہے جس کے چھ اراکین کا تقرر ایران کے سپریم لیڈر جب کہ چھ عدلیہ کے ذریعے نامزد ہوتے ہیں جن کی بعد ازاں پارلیمنٹ منظوری دیتی ہے۔

ایران کی عدلیہ کے سربراہ اور سخت گیر مؤقف رکھنے والے قدامت پسند رہنما ابراہیم رئیسی کو 18 جون کو شیڈول صدارتی انتخابات کے لیے مضبوط اُمیدوار سمجھا جا رہا ہے۔

ابراہیم رئیسی نے 2017 کے صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا۔ تاہم موجودہ صدر حسن روحانی نے اُنہیں شکست دے دی تھی۔

ایرانی نیوز ایجنسی 'فارس' کے مطابق گارڈین کونسل نے سابق صدر محمود احمدی نژاد کے نام کی منظوری نہیں دی۔
ایرانی نیوز ایجنسی 'فارس' کے مطابق گارڈین کونسل نے سابق صدر محمود احمدی نژاد کے نام کی منظوری نہیں دی۔

پیر کو ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی 'فارس نیوز' نے منظور شدہ اُمیدواروں کی فہرست شائع کی تھی۔

'فارس نیوز' کے مطابق اُمیدواروں میں ابراہیم رئیسی، سابق جوہری مذاکرات کار سعید جلیل، پاسدران انقلاب کے سابق کمانڈ محسن رضائی، ایران کے مرکزی بینک کے سربراہ عبدالناصر ہیماتی، ڈپٹی پارلیمنٹ اسپیکر عامر حسین غازی زادے، سابق نائب صدر مہر علی زادے اور سابق قانون ساز علی رضا زکانی شامل ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ایران کے اول نائب صدر اسحاق جہانگیری، سخت گیر مؤقف رکھنے والے سابق صدر محمود احمدی نژاد، سابق اسپیکر علی لاریجانی اور پاسدران انقلاب کے کمانڈر سعید محمد کا نام بھی فہرست میں شامل نہیں ہے۔

ایران کے موجودہ صدر 2013 میں پہلی بار صدر منتخب ہوئے تھے جب کہ 2017 کے انتخابات میں وہ دوبارہ صدارتی الیکشن جیت گئے تھے۔ البتہ ایران کے آئین کے تحت وہ مسلسل تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیں۔

ایران میں حالیہ ہفتے سے ہی یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ گارڈین کونسل ریفارمرز اور بعض قدامت پسند اُمیدواروں کو نااہل قرار دے دے گی۔

الیکشن لڑنے کے لیے اہل اُمیدواروں کے لیے قواعد و ضوابط

حال ہی میں گارڈین کونسل نے صدارتی الیکشن لڑنے کے اہل اُمیدواروں کے لیے نئے قواعد و ضوابط وضع کیے تھے۔

گارڈین کونسل کے مطابق الیکشن لڑنے کے لیے اُمیدوار کی عمر 40 سے 75 برس کے درمیان جب کہ اس کے پاس ماسٹرز ڈگری کا ہونا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

ایران کے صدر حسن روحانی
ایران کے صدر حسن روحانی

اُمیدواروں کے لیے ریاستی اداروں میں کم سے کم چار برس کا تجربہ جب کہ 20 لاکھ آبادی سے زائد شہروں کے گورنر یا وزیر رہنے کی شرط بھی لاگو کی گئی تھی۔

مسلح افواج میں میجر جنرل یا اس سے زیادہ رینک کے افسر اور مجرمانہ ریکارڈ نہ رکھنے والے اُمیدواروں کو صدارتی الیکشن لڑنے کی رجسٹریشن کے لیے اہل قرار دیا گیا تھا۔

ایران میں آئندہ ماہ صدارتی انتخابات ایسے وقت میں ہونے جا رہے ہیں جب ایران اور عالمی قوتوں کے درمیان 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

صدر روحانی پر تنقید اور جوہری مذاکرات

خیال رہے کہ ایران کے اعتدال پسند صدر حسن روحانی کے خلاف عوامی شکایات بڑھتی جا رہی ہیں۔ بعض طبقات اُنہیں ملک کی معاشی مشکلات کا ذمے دار سمجھتے ہیں۔

اُن کے حامی 2015 میں امریکہ اور عالمی قوتوں کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو اُن کی بڑی کامیابی قرار دیتے تھے۔ تاہم 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے معاہدے سے دست برداری کے بعد امریکہ نے ایران پر معاشی پابندیاں عائد کر دی تھیں.

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 18 جون کے انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ تاہم بعض مبصرین بڑی تعداد میں اعتدال پسند اُمیدواروں کے انتخابی عمل سے باہر ہونے پر کم ٹرن آؤٹ کا امکان ظاہر کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG