واشنگٹن —
جنیوا میں اِس ہفتے شام سے متعلق امن مذاکرات، ایران کی شرکت کے بغیر منعقد ہوں گے۔
اقوام ِمتحدہ کے ایک ترجمان نے یہ اعلان پیر کی رات گئے کیا، جِس سے قبل ایران نے شام میں عبوری حکومت کے خیال کو مسترد کیا۔
اِس بات چیت میں، مجوزہ عبوری حکومت کا معاملہ گفتگو کا ایک اہم جُزو ہو گا۔
اِس سلسلے میں، شام کے صدر بشارا لاسد کو الگ رکھا جائے گا، جو ایران کے ایک اہم اتحادی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے پیر کے روز کہا کہ سکریٹری جنرل بان کی مون کو ایران کے تازہ ترین بیان پر سخت مایوسی ہوئی ہے, جو اُس کے پچھلے عزم سے مطابقت نہیں رکھتا جِس میں ایران نے بات چیت میں مثبت کردار کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ سوٹزرلینڈ کےقصبے مونترے میں بدھ کو ایران کے بغیر غور و خوض ہو گا۔
اتوار کے دِن، مسٹربان نے اعلان کیا تھا کہ اُنھوں نے ایران کو شرکت کی دعوت دی ہے۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اُنھیں یقین ہے کہ ایران نے مذاکرات کے ہدف کو مدِ نظر رکھا ہوا ہے، اور اِس سلسلے میں، وہ ایک مثبت اور تعمیری کردار ادا کرے گا۔
اب، جب کہ ایران سے متعلق سوال باقی نہیں رہا، امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے کہا ہے کہ تمام فریق ایک طویل مدت سے تاخیر کے شکار سیاسی عبوری دور کے معاملے پر دھیان مرکوز کریں گے، اور شام کے عوام کی تکالیف کے خاتمے کے بارے میں اظہار خیال کریں گے۔
شام کے صدر اسد نے فرانس کے خبررساں ادارے کو دیے گئےایک انٹرویو میں، جو پیر کے روز شائع ہوا ہے، کہا ہے کہ اگر عوام نے اُن کی نامزدگی کی حمایت کی تو اِس بات کا ’خاصا‘ امکان ہے کہ وہ دوبارہ صدارت کا انتخاب لڑیں۔
شام نے کہا ہے کہ امن بات چیت میں مسٹر اسد کی طرف سے قیادت چھوڑنے کا معاملہ زیرِ غور نہیں آئے گا، اِس لیے کہ چند ہی ماہرین کو توقع ہے کہ مذاکرات میں یہ ہدف حاصل ہو گا۔ لیکن، اُن کا کہنا تھا کہ اُنھیں امید ہے کہ بات چیت کے نتیجے میں انسانی بنیادوں پر مزید رسائی حاصل ہوجائے گی، اور مقامی جنگ بندی واقع ہوگی، جِس سے شام کے سویلنز کے لیے زندگی آسان ہو جائے گی۔
اقوام ِمتحدہ کے ایک ترجمان نے یہ اعلان پیر کی رات گئے کیا، جِس سے قبل ایران نے شام میں عبوری حکومت کے خیال کو مسترد کیا۔
اِس بات چیت میں، مجوزہ عبوری حکومت کا معاملہ گفتگو کا ایک اہم جُزو ہو گا۔
اِس سلسلے میں، شام کے صدر بشارا لاسد کو الگ رکھا جائے گا، جو ایران کے ایک اہم اتحادی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے پیر کے روز کہا کہ سکریٹری جنرل بان کی مون کو ایران کے تازہ ترین بیان پر سخت مایوسی ہوئی ہے, جو اُس کے پچھلے عزم سے مطابقت نہیں رکھتا جِس میں ایران نے بات چیت میں مثبت کردار کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ سوٹزرلینڈ کےقصبے مونترے میں بدھ کو ایران کے بغیر غور و خوض ہو گا۔
اتوار کے دِن، مسٹربان نے اعلان کیا تھا کہ اُنھوں نے ایران کو شرکت کی دعوت دی ہے۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اُنھیں یقین ہے کہ ایران نے مذاکرات کے ہدف کو مدِ نظر رکھا ہوا ہے، اور اِس سلسلے میں، وہ ایک مثبت اور تعمیری کردار ادا کرے گا۔
اب، جب کہ ایران سے متعلق سوال باقی نہیں رہا، امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے کہا ہے کہ تمام فریق ایک طویل مدت سے تاخیر کے شکار سیاسی عبوری دور کے معاملے پر دھیان مرکوز کریں گے، اور شام کے عوام کی تکالیف کے خاتمے کے بارے میں اظہار خیال کریں گے۔
شام کے صدر اسد نے فرانس کے خبررساں ادارے کو دیے گئےایک انٹرویو میں، جو پیر کے روز شائع ہوا ہے، کہا ہے کہ اگر عوام نے اُن کی نامزدگی کی حمایت کی تو اِس بات کا ’خاصا‘ امکان ہے کہ وہ دوبارہ صدارت کا انتخاب لڑیں۔
شام نے کہا ہے کہ امن بات چیت میں مسٹر اسد کی طرف سے قیادت چھوڑنے کا معاملہ زیرِ غور نہیں آئے گا، اِس لیے کہ چند ہی ماہرین کو توقع ہے کہ مذاکرات میں یہ ہدف حاصل ہو گا۔ لیکن، اُن کا کہنا تھا کہ اُنھیں امید ہے کہ بات چیت کے نتیجے میں انسانی بنیادوں پر مزید رسائی حاصل ہوجائے گی، اور مقامی جنگ بندی واقع ہوگی، جِس سے شام کے سویلنز کے لیے زندگی آسان ہو جائے گی۔