عسکریت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ اپنی انٹر نیٹ کی مہم میں اضافہ کرتے ہوئے مغربی دنیا میں اپنے حامیوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ اپنے آبائی ملکوں میں حملوں میں اضافہ کریں۔
حملوں پر اکسانے کی اس آن لائن مہم میں گروپ تفصيل کے ساتھ یہ بھی بتا رہا ہے کہ خام کیمیائی ہتھیار کیسے بنائے جاتے ہیں۔
گروپ کے لیے پراپیگنڈہ کرنے والے افراد اپنے راہنماؤں کے اس بنیادی مقصد کو بھی پوشیدہ نہیں رکھ رہے کہ مغربی طاقتوں کو دهشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ کی خود ساختہ خلافت کے خلاف جنگ کرنے کی بجائے انہیں اپنی اندرونی سیکیورٹی ضروريات پر توجہ مرکوز کرنے پر مجبور کیا جائے۔
حالیہ مہینوں میں اسلامک اسٹیٹ کے زیر قبضہ علاقوں میں نمایاں طور پر کمی ہوئی ہے۔
واشنگٹن میں قائم ایک تھنک ٹینک مڈل ایسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے، جو اسلامک اسٹیٹ کی آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کر رہاہے، کہا ہے کہ گروپ کے پراپیگنڈے میں اپنے حامیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے دشمنوں پر حملے کر کے انہیں تھکا دیں۔
اسلامک اسٹیٹ کے ہفتہ وار آن لائن جریدے النباء کی 5 جنوری کی اشاعت میں ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ ایک توحيد پرست اپنی ذات میں خود ایک فوج ہے جو منکروں کی سرزمین پر حملوں کا جشن مناتا ہے۔
مضمون میں جن حملوں کی ذکر کیا گیا ہے ان میں آرلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے ایک نائٹ کلب پر ہونے والا حملہ شامل ہے جس میں 49 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اسی طرح مضمون میں فرانس کے شہر نائس اور برلن کی کرسمس مارکیٹ پر حملوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔
جریدے میں کہا گیا ہے کہ مغربی دنیا کے فوجیوں اور پولیس اہل کاروں کو تھکا دیں اور ان کی حکومتوں اس پر شرمندہ کریں کہ وہ اپنے ملک کا دفاع کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
حال ہی میں ٹیلی گرام نے القاعدہ نواز ایک چینل کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مسلمانوں کو مغرب اور روس پر حملوں کے لیے اکسایا گیا ہے۔
جیسے جیسے شام کا تنازع طول پکڑ رہا ہے، شام اور عراق میں جہادی جنگجو اور ان کی پر اپیگنڈہ ٹیمیں اور مغرب میں ان کے اتحادی سماجی رابطوں کے کئی پلیٹ فارموں پر سرگرم ہو گئے ہیں۔
بیلجیئم اور فرانس میں اسلامک اسٹیٹ کے حملوں میں مارے جانے والے تین امریکیوں کے خاندانوں نے پیر کے روز ٹوئیٹر کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ادارہ دهشت گرد گروپ کے ارکان کو اپنا پلیٹ فارم استعمال کرنے سے روکنے میں ناکام ر ہا ہے۔