شام کے دارالحکومت دمشق میں اتوار کی صبح اسرائیل نے فضائی حملے میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا ہے۔ اس عمارت کے قریب ہی ایران کی بھی تنصیبات ہیں جن کے گرد انتہائی سخت سیکیورٹی ہوتی ہے۔ اسرائیل کے راکٹ حملے میں پانچ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے راکٹ حملے نے دارالحکومت کے وسط میں امویاد اسکوائر کے قریب گنجان آباد علاقے میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں کثیر المنزلہ عمارتیں ہیں جب کہ کئی سیکیورٹی تنصیبات بھی اسی علاقے میں ہیں۔
پولیس حکام کا سرکاری ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ حملے سے متعدد اموات ہوئی ہیں جب کہ کئی زخمی افراد کو طبی امداد کے لیے قریبی میڈیکل سینٹرز منتقل کیا گیا ہے۔
ان راکٹ حملوں کے حوالے سے اسرائیل کا کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ۔
اسرائیل کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا عسکری ذرائع کے حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیل نے نصف شب کے بعد شام میں فضائی کارروائی کی۔
اس حوالے سے مزید رپورٹ کیا گیا ہے کہ حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ 15 زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کی اطلاعات ہیں۔
رپورٹس کے مطابق زخمیوں میں عام شہری شامل ہیں جب کہ کئی رہائشی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اسرائیل کے اس فضائی حملے میں کسی کو انفرادی طور پر نشانہ بنایا گیا تھا یا اس کے اہداف کچھ اور تھے۔
اسرائیل کئی برس سے شام میں ایران نواز عسکری تنظیموں کی تنصیبات اور اس کے مسلح حامیوں کو نشانہ بناتا رہا ہے، البتہ اس حوالے سے عمومی طور پر کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آتا، جب کہ میڈیا میں عسکری ذرائع سے یہ کارروائیاں رپورٹ ہوتی ہیں۔
مغربی ممالک کے خفیہ اداروں کی رپورٹس میں یہ سامنے آتا رہا ہے کہ ایران نے حالیہ برسوں میں شام میں اپنی عسکری موجودگی میں اضافہ کیا ہے۔
ذرائع سے سامنے آنے والی ان رپورٹس میں بتایا جاتا رہا ہے کہ شام میں حکومت کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں ایران نے اپنے قدم جمائے ہیں۔ اس کے ساتھ ایران کی سرپرستی میں عسکری تنظیموں اور مقامی نیم مسلح گروہوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔
اسرائیل نے حالیہ ماہ میں شام کے ہوائی اڈوں اور فضائی ٹھکانوں پر حملے تیز کر دیے ہیں تا کہ ایران کی شام اور لبنان میں حزب اللہ سمیت اس کی حامی ملیشیا اور عسکری تنظیموں کی سپلائی لائن منقطع ہو سکے اور ان کو ہتھیاروں کی فراہمی سے روکا جا سکے۔
اسرائیل کے دفاعی ماہرین بھی اس حوالے سے تبصروں میں یہی کہہ رہے ہیں کہ ان حملوں کا مقصد شام میں ایران کی بڑھتی ہوئی مداخلت کو کم کرنا تھا۔
اس خبر میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے مواد لیا گیا ہے۔