|
اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائی کے دوران کم ازکم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق جینن اور طولكرم میں انسدادِ دہشت گردی کارروائیوں کے دوران پانچ عسکریت پسدنوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے 'ایکس' پر اپنے بیان میں کہا کہ مغربی کنارے میں بھی دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا اسی طرح ضروری ہے جس طرح وہ غزہ میں نمٹ رہا ہے۔
غزہ میں حماس کے ساتھ جاری لڑائی کے دوران اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں بھی کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں۔
مغربی کنارے میں اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کی کارروائیوں میں 640 فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ فلسطینیوں کے حملے میں کم از کم 19 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
لبنان کا محاذ
دوسری جانب بدھ کو اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں جنوبی لبنان میں اسرائیلی فورسز اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے لیے قرارداد پر ووٹنگ ہونے جا رہی ہے۔
غزہ جنگ کے دوران لبنان اسرائیل بارڈر پر بھی جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں جس کی وجہ سے خطے میں تنازع کے مزید بڑھنے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
فرانس کی جانب سے ڈرافٹ کی گئی قرارداد میں لبنان اسرائیل سرحد کشیدگی ختم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
غزہ امن مذاکرات
وائٹ ہاؤس کے مشرقِ وسطیٰ سے متعلق مشیر بریٹ میک گرک نے منگل کو دوحہ میں سینئر قطری عہدے داروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
یہ ملاقاتیں غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی کوششوں کا حصہ ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ خطے میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے غزہ میں جنگ بندی سب سے اہم ہے۔
میک کرگ نے قطری وزیرِ اعظم اور خارجہ اُمور کے وزیر سے بھی ملاقاتیں کی ہیں جنہوں نے پیر کو ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ بات چیت کی تھی۔
امریکہ، مصر اور قطر کے حکام غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے کوشاں ہیں جس کے تحت غزہ میں لڑائی روکنے، یرغمالوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی جیسے معاملات بھی شامل ہیں۔
حماس کے عسکریت پسندوں نے گزشتہ برس اسرائیل پر حملے کے دوران 250 کے لگ بھگ افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان کارروائیوں میں جنوبی اسرائیل میں 1200 افراد مارے گئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے منگل کو بتایا تھا کہ اس نے غزہ میں ایک 'پیچیدہ آپریشن' کے دوران ایک یرغمالی 52 سالہ قائد فرحان القاضی کو بازیاب کرا لیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان نے القاضی کی بازیابی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ حماس کی قید میں امریکی شہریوں سمیت دیگر یرغمالوں کو بھی بازیاب کرا لیا جائے گا۔
وائس آف امریکہ کو بھیجے گئے بیان میں ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کے لیے انتھک کوششیں کر رہے ہیں اور یرغمالوں کی رہائی بھی اس کا حصہ ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اب بھی 110 یرغمالی حماس کی قید میں ہیں جن میں سے کچھ کی ہلاکت کا گمان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے کیے گئے دو آپریشنز میں آٹھ یرغمالوں کو رہا کرایا گیا ہے جن میں متعدد فلسطینی بھی مارے گئے تھے۔
حماس کے مطابق اسرائیل کی فضائی کارروائیوں اور یرغمالوں کی بازیابی کے لیے کیے جانے والے ناکام آپریشنز کی وجہ سے کئی یرغمالی مارے گئے ہیں۔