|
ایرانی حکام نے بدھ کے روز نوبیل امن انعام یافتہ حقوق کی کارکن نرگس محمدی کو طبی بنیادوں پر تین ہفتوں کے لیے جیل سے رہا کر دیا ہے۔ ان کی رہائی کے حامیوں نے اسے انتہائی تاخیر سے، انتہائی مختصر رہائی قرار دیتے ہوئے انہیں مستقل رہا کرنے پر زور دیا ہے۔
پیرس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے محمدی کے 18 سالہ بیٹے علی رحمانی نے کہا ہے کہ انہوں نے دو برسوں کے دوران پہلی بار اپنی والدہ سے فون پر بات کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماں سے ان کی گفتگو انتہائی مختصر دورانیے کی تھی اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ مجھ سے بہت پیار کرتی ہیں۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر محمدی کے وکیل مصطفیٰ نیلی نے کہا تھا کہ نرگس محمدی کی سزا تین ہفتوں کے لیے معطل کر کے انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کے حامیوں نے کہا ہے کہ نرگس محمدی کی سزا میں 21 دن کی معطلی ناکافی ہے۔ ان فوری اور غیر مشروط رہا کیا جائے یا کم از کم ان کی سزا تین ماہ تک کے لیے معطل کی جائے۔
ان کے حامیوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ محمدی کو جیل میں واپسی کے بعد 21 دن کی یہ معطل شدہ سزا بھی پوری کرنی ہو گی۔
ناروے کی نوبیل کمیٹی کے سربراہ یورگین واٹنے فریڈنس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایرانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ محمدی کی قید کو مستقل طور پر ختم کریں اور ان کی بیماریوں کے علاج کو یقینی بنائیں۔
ان کے شوہر تقی رحمانی نے پیرس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نرگس نے جیل کے نکل کر عورت کی آزادی کے حق میں آواز بلند کی ہے۔
وہ ایران میں 2022 اور 2023 کے دوران خواتین کی اس بڑی تحریک کا حوالہ دے رہے تھے جس نے قدامت پسند حکمرانوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
تقی رحمانی کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کی صحت انتہائی خراب تھی، لیکن انہوں نے بھرپور طریقے سے عورت کی آزادی کے لیے جد وجہد کی۔
نرگس محمدی کے بیٹے رحمانی نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ان کی اپنی والدہ سے فون پر بات ہوئی تو انہوں نے مجھے جو پہلی بات بتائی وہ یہ تھی کہ عورت کی آزادی کے حق کے لیے، جب وہ اوین جیل سے باہر نکلیں تو انہوں نے حجاب نہیں اوڑھا۔
ایران کی اسلام پسند حکومت نے خواتین پر حجاب کے بغیر گھر سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور خلاف وزری پر سزا کا اطلاق ہوتا ہے۔
نرگس محمدی کو 2021 میں ایران میں خواتین کے لیے حجاب کی پابندی اور سزائے موت کے خلاف آواز اٹھانے پر گرفتار کیا تھا۔
انہوں نے کئی برسوں سے اپنے شوہر اور جڑواں بچوں کو نہیں دیکھا اور گزشتہ عشرے کا بیشتر حصہ انہوں نے جیل میں گزارا ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)
فورم