امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے منگل کو کہا کہ ٹرانس پیسفک پارٹنر شپ (ٹی پی پی) تجارتی معاہدے کے مذاکرات میں شامل 12 ممالک نے ’’خاصی پیش رفت‘‘ کی ہے، مگر ابھی کچھ تفصیلات طے کرنا باقی ہیں۔
سنگاپور کے دورے سے ایک روز قبل ہوائی میں ’ٹی پی پی‘ پر مذاکرات میں تعطل پیدا ہو گیا تھا، جس کی بنیادی وجہ مغربی ادویہ ساز کمپنیوں کی جانب سے مانگے گئے پیٹنٹ اور ڈیٹا کی حفاظت کے اقدامات کی وسعت پر ان مذاکرات میں شامل ممالک کے درمیان اختلافات تھے۔
انہوں نے سنگاپور کے دورے کے موقع پر اس معاہدے کے مقاصد کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ناصرف اس میں شامل ممالک کے لیے اقتصادی مواقع پیدا کرے گا بلکہ ان کی طرف سے ’’اچھی حکمرانی، شفافیت اور احتساب‘‘ کے عزم کا اظہار بھی کرے گا۔
اس وسیع البنیاد معاہدے پر مذاکرات کئی سالوں پر محیط ہیں، اور گزشتہ ہفتے ان میں شامل وزرائے تجارت ہوائی میں ایک حتمی معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کرنے ناکام ہو گئے تھے۔ مذاکرات مکمل ہونے کے بعد یہ معاہدہ عالمی معیشت کے 40 فیصد حصے کا احاطہ کرے گا۔
کیری نے کہا کہ ’ٹی پی پی‘ محنت کشوں اور ماحولیات پر بین الاقوامی معیارات کی پاسداری، سرکاری کمپنیوں کی نجی شعبے سے منصفانہ مسابقت اور کم عمر کارکنوں کے استعمال اور غیر محفوظ کام کی جگہوں سے اجتناب کا مطالبہ کر کے ان ملکوں کے اقتصادی معیارات کو بلند کرے گا۔
انہوں نے امریکہ میں پاور پلانٹس کے ماحول میں کاربن کے اخراج سے متعلق صدر اوباما کے نئے منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کا حل توانائی کی پالیسی میں تبدیلی میں مضمر ہے اور یہ کہ اس سے ’’بے شمار معاشی مواقع‘‘ پیدا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ماحولیاتی تبدیلی ایک ایسا بحران ہے جو کسی کا انتظار نہیں کرتا اور نہ یہ سرحدوں کی پابندی کرتا ہے، مگر سائنس دانوں کے مطابق ہمارے پاس اب بھی وقت ہے کہ ماحول میں حدت پیدا کرنے والی گیسوں کے اخراج کو روکیں اور اس کے شدید ترین نتائج کو سامنے آنے سے بچ سکیں۔‘‘
سنگاپور مینیجمنٹ یونیورسٹی سے خطاب سے پہلے کیری نے وزیراعظم لی سین لونگ اور وزیر خارجہ کے شانموگم سے ملاقاتیں کیں جن میں ’ٹی پی پی‘ اور بحیرہ جنوبی چین کے معاملات زیر غور آئے۔
چین ایسے سمندری علاقے میں مصنوعی جزائر تعمیر کر رہا ہے جس کی ملکیت پر ویتنام، ملائشیا، تائیوان اور فلپائن کا دعویٰ ہے۔
سنگاپور جانے سے قبل کیری نے قطر کا دورہ کیا جہاں خلیج تعاون کونسل میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایران کے جوہری معاہدے کی محتاط حمایت کی۔
چھ ممالک پر مشتمل خلیج تعاون کونسل کی جان کیری سے ملاقات کے بعد قطر کے وزیر خارجہ خالد العطیہ نے کہا کہ ’’مذاکرات کے ذریعے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حل کے لیے موجود تجاویز میں یہ بہترین تجویز ہے۔‘‘
بعد ازاں امریکہ اور خلیج تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’’وزرا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جوہری معاہدہ مکمل عملدآرمد کے بعد علاقائی سلامتی میں کردار ادا کرے گا۔‘‘
پیر کی شام کیری نے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور سعودی عرب کے وزیر خارجہ عدل بن احمد الجبیر سے ملاقاتیں کیں۔
محکمہ خارجہ نے کہا کہ انہوں نے شام میں سلامتی کی صورتحال اور داعش کو پسپا کرنے کی کوششوں پر بات چیت کی۔
کیری مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے پانچ ممالک کے دورے پر ہیں۔ سنگاپور کے بعد وہ ملائشیا جائیں گے جہاں وہ علاقائی تنظیم آسیان کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اس کے بعد وہ جمعرات کو مذاکرات کے لیے ویتنام جائیں گے۔
ہنوئی میں وہ امریکہ اور ویتنام کے سفارتی تعلقات کی بحالی کی بیسویں سالگرہ میں شرکت کریں گے جو چالیس سال قبل ویتنام جنگ کے نتیجے میں منقطع ہو گئے تھے۔