اردن کے دارالحکومت عمان کی سڑکوں پر سینکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے جِس میں اُنھوں نے درجنوں قیدیوں کے رہائی کا مطالبہ کیا ہے جنھیں، اُن کے بقول، غیرقانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔
احتجاجیوں نے منگل کے روزبتایا کہ اُن کے ساتھی اور خاندان کے افراد کو مذہبی امتیازکی بنا پر اور دہشت گردی کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد قدامت پسند خیالات رکھتے ہیں۔
نیو یارک میں قائم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے بتایا ہے کہ اردنی اہل کار ہر سال بغیر مقدمہ چلائے 10000افرادکو گرفتار کر لیتے ہیں، جس الزام کی حکومتِ اردن نفی کرتی ہے۔
دریں اثنا، امریکی سفارتکارمائیکل پوزنر منگل سےعمان کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ حکومتی عہدے داروں سے ملیں گے۔ اِس سے قبل احتجاجوں کا ایک سلسلہ جاری رہ چکا ہے جِس میں حکومتی اصلاح اور پارلیمانی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ امریکی محکمہٴ خارجہ کا کہنا ہے کہ پوزنر جمہوری اصلاحات، خواتین اورمحنت کشوں کے حقوق کے بارے میں گفتگو کریں گے۔
اردن میں کئی ہفتوں سے مظاہرین جمعے کے روز ریلیاں نکالتے رہے ہیں۔ خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ تازہ ترین احتجاج کے دوران، جو اب تک ہونے والے مظاہروں میں سب سے بڑا تھا، کم از کم پانچ ہزار افراد نے شرکت کی۔
مظاہرین نےملک کے موجودہ اور حالیہ دنوں کے دوران معطل کیے گئے وزرائے اعظموں کی مذمت کی۔ دونوں کو شاہ عبد اللہ نے نامزد کیا تھا۔