بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے ایک مصروف علاقے میں ایک عمارت کے اندر ہونے والے زور دار دھماکے میں کم از کم 18 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ جب کہ حال میں اسی نوعیت کے دو اور دھماکے بھی ہو چکے ہیں۔
تین دھماکوں میں اب تک مرنے والوں کی مجموعی تعداد 28 ہو گئی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ منگل کی شام بھیڑ کے اوقات میں ڈھاکہ کے صدیق بازار کی ایک سات منزلہ عمارت کے اندر اچانک زور دار دھماکہ ہوا جس نے اردگرد کے علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
اسپتال پولیس چوکی کے انچارج انسپکٹر بچو میا نے وائس آف امریکہ کو سرکاری اسپتال کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ ، "ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال کی ایمرجنسی میں کم از کم 140 افراد کو داخل کیا گیا ہے۔"
فائر سروس کے ڈیوٹی آفیسر راشد خالد نے بتایا کہ 11 فائر یونٹس اور متعدد ایمبولینسیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں تاکہ سڑک پر ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالا جا سکے۔ سڑک پر اینٹیں، ٹوٹے ہوئے شیشوں کے ٹکڑے، فرنیچر اور الیکٹرانک کے سامان سمیت مختلف اشیاء بکھری پڑی ہیں۔
ڈھاکہ پولیس کے سربراہ غلام فاروق نے اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کرنے کے بعد میں صحافیوں کو بتایا کہ اس مہلک دھماکے کی وجہ جاننے کے لیے خصوصی یونٹ جائے وقوعہ پر کام کر رہے ہیں۔
رکشہ چلانے والے رفیق الإسلام نے، جنہوں نے سڑک کے دوسری طرف دور سے دھماکے کو دیکھا، اور انہوں نے ایک زخمی شخص کو اسپتال پہنچایا تھا، وی او اے کو بتایا کہ میں اپنے رکشے پر آرام کر رہا تھا۔ جب دھماکہ ہوا تو ایسے لگا جیسے زبردست شور کے ساتھ زلزلہ آ گیا ہو۔ چند ہی لمحوں کے بعد میں نے گرد و غبار کے ایک بڑے بادل کو بلند ہوتے ہوئے دیکھا اور میں موقع پر پہنچ گیا۔
ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال کے ایک ایمرجنسی ڈاکٹر نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ بہت سے زخمیوں کی حالت نازک ہے۔
اسپتال کے ڈائریکٹر نظم الحق نے کہا کہ صورت حال کی سنگینی کے پیش نظر سارے ڈاکٹروں کو ڈیوٹی پر بلا لیا گیا ہے۔
دھماکے سے متاثر ہونے والی سات منزلہ عمارت میں زیادہ تر سینیٹری اور پلمبنگ کے آلات کی دکانیں اور اوپر کی منزلوں میں رہائشی یونٹس تھے۔
دھماکے سے قریبی عمارت میں قائم ایک نجی بینک کو بھی بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
اس سے قبل اتوار کو ڈھاکہ کی ایک کپڑے کی مارکیٹ میں اسی طرح کے دھماکے میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک حادثے کی وجہ معلوم نہیں کر سکے ہیں تاہم فائر سروس گیس کے اخراج کے امکان کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے روز صنعتی شہر سیتا کنڈا میں ایک آکسیجن پلانٹ میں مہلک دھماکے میں سات افراد ہلاک اور کم از کم 25 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
2022 میں، سیتا کنڈا کنٹینر ڈپو میں ایک زبردست دھماکے سے فائر فائٹرز سمیت 47 افراد ہلاک اور 400 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے ۔ 2021 میں، ڈھاکہ کی ایک مرکزی عمارت کے اندر ہونے والے دھماکے میں سات افراد ہلاک اور کم از کم 100 زخمی ہوئے۔ 2020 میں، فتح اللہ کی ایک مسجد کے دھماکے میں 34 افراد ہلاک ہوئے۔
ان واقعات کے لیے ابھی تک کسی پر مقدمہ نہیں چلایا گیا اور نہ ہی کسی کو ذمہ دار ٹہرایا گیا۔
(وی او اے نیوز)