خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے علاقے سوالڈھیر میں مقامی افراد نے ایک عالمِ دین کو مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے الزام میں تشدد کر کے قتل کر دیا ہے۔
پولیس نے علاقے میں امن و امان برقرار میں رکھنے کے لیے علاقے کا گھیراؤ کر لیا ہے جب کہ ہلاک ہونے والے مقتول عالمِ دین کی لاش کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہفتے کو ملک کی حزبِ اختلاف کی سیاسی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے عدلیہ کے حق میں مردان میں ریلی منقعد کی۔ ریلی کے دوران ایک مقامی عالمِ دین نگار عالم نے پی ٹی آئی کے رہنما کے ساتھ اسٹیج پر کھڑا ہو کر پشتو زبان خطاب کیا۔ خطاب کے دوران انہوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ تحریکِ انصاف کے اس رہنما کو صحابی یا پیغمبر کے برابر رتبہ تو نہیں دیں گے مگر ،ان کے بقول، یہ رہنما سوالڈھیر کے لوگوں کے لیے ایسا ہی بلند درجہ رکھتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسٹیج پر کھڑے پی ٹی آئی کے مذکورہ رہنما نگار عالم کو اس طرح کی گفتگو کرنے سے روکنے کے لیے ان کے منہ پر ہاتھ رکھنےکی کوشش کرتے ہیں۔
اسی دوران نگار عالم اپنی بات کی تصحیح کرتے ہوئے واضح کرتے ہیں کہ آپ انہیں اعلیٰ ترین درجہ نہ دیں لیکن یہ آپ لوگوں کے لیے نہایت قابِل احترام شخص ہیں۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کے رہنما نے دعا کرکے اس جلسے کا اختتام کر دیا۔
اس حوالے سے ضلع مردان کے پولیس افسر (ڈی پی او) نجیب الرحمٰن بگوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص کو مقامی ہجوم نے ہلاک کیا اس کا نام نگار عالم ہے۔ وہ یہاں کے مقامی عاملِ دین تھے جب کہ وہ لوگوں کو تعویز کرکے دیتے تھے۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ مقتول نگار عالم خواتین اور نوجوانوں میں کافی مشہور تھے۔
ان کے بقول ہفتے کو سوالڈھیر میں بھی ایک سیاسی جماعت کی کال پر مقامی افراد نے عدلیہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے جلسہ کیا جہاں مختلف سیاسی رہنماؤں کی تقاریر ہوئیں۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اسی دوران نگارعالم نے پی ٹی آئی کے مقامی رہنما کی حمایت میں کچھ ایسے کلمات ادا کیے جن سے لوگ مشتعل ہوئے اور اس کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی۔ جلسے کے بعد اس معاملے کو اسی وقت رفع دفع کر دیا گیا تھا۔
ڈی پی او کے مطابق نگار عالم کی جانب سے کی گئی مذکورہ تقریر بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس پر علاقے کے لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے نگار عالم کے گھر پر حملہ کر دیا۔
پولیس کے مطابق مشتعل ہجوم ان کے گھر میں داخل ہوا اور نگار عالم کو شدید تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔
ڈی پی او نجیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پولیس نے بمشکل نگار عالم کی لاش کو اپنی تحویل میں لیا اور پوسٹ مارٹم کی کارروائی کےلیے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نگار عالم کے خاندان کو پولیس نےسیکیورٹی فراہم کر دی ہے جب کہ علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے بھاری نفری موجود ہے۔
واضح رہے کہ توہینِ مذہب پاکستان میں ایک حساس معاملہ ہے جب کہ ملک کے قانون میں بھی اس کی سزا موت ہے۔ملک میں ایسے واقعات پہلے بھی پیش آ چکے ہیں جن میں ہجوم یا کسی فرد نے قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے کسی ایسے فرد کو ہلاک کر دیا ہو جس پر توہینِ مذہب کا الزام لگایا گیا تھا۔
گزشتہ ماہ ایک چینی انجینئر پر بھی توہین مذہب کا الزام لگایا گیا تھا تاہم ثبوت کی عدم دستیابی کی بنا پر انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔
اس سے قبل سیالکوٹ میں سری لنکا سے تعلق رکھنے والے فیکٹری مینیجر کو مشتعل ہجوم نے توہینِ مذہب کے الزام میں قتل کر دیا تھا۔