رسائی کے لنکس

لاپتا افراد، زیر تفتیش کیسوں کی تعداد 1372 ہوگئی: اہل کار


فائل
فائل

لاپتا افراد کے کمیشن نے گزشتہ ماہ کے دوران مبینہ طور پر جبری گمشدگیوں کے 478 معاملات کی سماعت کرتے ہوئے 42 کیس نمٹائے، جن میں 32 افراد کو بازیاب کرایا گیا، جبکہ مبینہ طور پر جبری گمشدگی کے 158 نئے کیس درج ہوئے،جس سے زیر تفتیش کیسوں کی کُل تعداد 1372 ہوگئی ہے

پاکستان میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے قائم انکوائری کمیشن کا کہنا ہے کہ اگست کے مہینے میں مبینہ طور پر جبری گمشدگی کے 158 نئے کیس درج ہوئے، جس سے زیر تفتیش کیسوں کی تعداد 1372 ہوگئی ہے۔

لاپتا افراد کی بازیابی کے لئے جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیشن نے اگست 2017 کی رپورٹ جاری کی ہے۔

کمیشن نے گزشتہ ماہ کے دوران مبینہ طور پر جبری گمشدگیوں کے 478 معاملات کی سماعت کرتے ہوئے 42 کیس نمٹائے، جن میں 32 افراد کو بازیاب کرایا، جبکہ مبینہ طور پر جبری گمشدگی کے 158 نئے کیس درج ہوئے،جس سے زیر تفتیش کیسوں کی کُل تعداد 1372 ہوگئی ہے۔

کمیشن کے سیکرٹری فرید احمد خان کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، اگست 2017 کے دوران جسٹس(ر) جاوید اقبال، جسٹس (ر) ڈاکٹر غوث محمد اور سابق آئی جی پولیس شریف ورک پر مشتمل کمیشن نے مبینہ طور پر زبردستی اٹھائے جانے والے افراد کے 478 کیسوں کی اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں سماعت کی۔

کمیشن کے سامنے پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے پیش ہوئے۔ اگست میں 32 لاپتا افراد کا سراغ لگایا گیا، جبکہ 7 افراد کے کیس جبری گمشدگی کے زمرے میں نہ آنے پر خارج کر دئیے گئے۔

ایک کیس نامکمل کوائف پر بند کر دیا گیا، ایک ’ڈیڈ باڈی‘ ریکور کرائی گئی اور ایک شخص کو طالبان نے قتل کر دیا جن افراد کا پتا چلایا گیا ان میں بعض بحالی مراکز میں ہیں۔

پاکستان میں لاپتا افراد کا مسئلہ ایک عرصہ سے سامنے آتا رہا ہے جس میں ریاستی اداروں پر عام شہریوں کو مبینہ طور پر غائب کرنے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔

اس مسئلہ کے حوالے سے یہ کمیشن قائم کیا گیا۔ لیکن، اب تک یہ کمیشن بھی مکمل طور پر اس مسئلہ کو حل نہیں کر سکا۔ صرف اگست کے ایک مہینے کو دیکھا جائے تو صرف 32 افراد بازیاب ہوئے، جبکہ 158 نئے کیسز درج کرلیے گئے۔

XS
SM
MD
LG