خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنے والے بلوچ راہنماؤں براہمداغ بگٹی اور مہران خان مری نے امریکی حکومت کی نئی افغان پالیسی کا خیرمقدم کیا ہے۔
واشنگٹن میں امریکن فرینڈز آف بلوچستان نامی تنظیم کے زیر اہتمام بلوچستان کے سابق گورنر اکبر بگٹی کی گیارہویں برسی کے موقع پر بلوچ راہنماؤں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
سوئزر لینڈ سے براہ راست ٹیلی فونک تقریر میں اکبر بگٹی کے پوتے برہمداغ بگٹی نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ خطے میں اپنے دوست اور دشمن میں تمیز کرے۔
انھوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے لئے نئی امریکی حکمت عملی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے صدر ٹرمپ کا پاکستان کے متعلق سخت روہہ اختیار کرنا اور اسے اپنی افغان پالیسیاں تبدیل کرنے کی وارننگ دینا ایک درست عمل ہے۔
مری قبیلے کے سربراہ نواب مہران خان مری نے بھی صدر ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ امریکہ اور اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد بقول ان کے پاکستان میں آزاد ہیں ۔جب کہ بلوچستان کے سیاسی قائدین اور سرگرم کارکنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
پروگرام کے دعوت نامے میں امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کا نام شامل تھا لیکن وہ پروگرام میں شرکت نہ کر سکے ۔
اس سے قبل امریکن فرینڈز اف بلوچستان کے صدر احمر مستی خان نے اپنی تقریر میں پاکستانی حکومت پر سیکڑوں بلوچیوں کی لاپتا کرنے کا الزام عائد کیا۔
تقریب میں شریک انسانی حقوق کی سرگرم کارکن کیتھرین پوٹر نے بلوچ عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔
تقریب میں اٹھائے گئے سوالات کے حوالے سے پاکستانی حکومت کا موقف جاننے کے لئے وائس آف امریکہ نے وفاقی وزیر سنیٹر حاصل خان بزنجو سے رابطہ کیا، جن کا کہنا تھا علیحدگی پسند افراد خود بلوچستان میں بلوچوں کے قتل میں ملوث ہیں۔ وہ چن چن کر مزدوروں اور بلوچ سیاسی کارکنوں کو قتل کر رہے ہیں اور ان کی پارٹی کے اب تک 30 سے زائد کارکن علیحدگی پسندوں کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔
سنیٹر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ بلوچستان صرف پاکستان کے ساتھ اپنی آزادی برقرار رکھ سکتا ہے۔ اور سی پیک کے منصوبوں کی مدد سے بلوچستان بھی جلد ترقی یافتہ علاقوں میں شمار ہونے لگے گا جس کے ثمرات عام بلوچوں تک پہنچیں گے مگر علیحدگی پسند نہیں چاہتے کہ عام بلوچ ترقی کرے۔
سنیٹر بزنجو نے الزام عائد کیا کہ یہ علیحدگی پسند صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں۔
ایڈیٹر کا نوٹ : 29 اگست کو پہلی بار شائع ہونے والی اس خبر میں یہ درج تھا کہ اس تقریب میں شرکت ایمبیسیڈر حسین حقانی کے پروگرام میں شامل نہیں تھی۔ یہ اطلاع درست نہیں ہے ۔ خبر کی تصحیح کر دی گئی ہے۔ ادارے کو غلطی پر افسوس ہے۔