رسائی کے لنکس

چھ سال سے کم عمر بچوں کے لیے موڈرنا کی کرونا ویکسین


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا نے کہا ہے کہ اس کی تیار کردہ کووڈ 19ویکسین کی کم قوت کی خوراک ان بچوں کے لیے بھی محفوظ اور موثر ہے جن کی عمریں چھ سال سے کم ہیں۔ اگر ویکسین کو ریگولیٹرز کی جانب سے منظوری مل جاتی ہے تو آنے والی گرمیوں میں بچوں پر اس کے استعمال کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

موڈرنا کمپنی نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتوں میں وہ امریکہ اوریورپ کے ڈرگ ریگولیٹرز کو چھ سال سے کم عمر بچوں کو یہ ویکیسن لگانے کی اجازت کے لیے درخواست دے رہی ہے۔

موڈرنا کا کہنا ہے کہ ابتدائی مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ بالغوں کو دی جانے والی خوراک کے ایک چوتھائی حصے پر مشتمل شاٹس سے بچوں میں وائرس کے خلاف مضبوط اینٹی باڈی پیدا ہوجاتے ہیں ۔

جب موڈرنا بچوں پر ویکسین کے استعمال سے متعلق اپنا مکمل ڈیٹا پیش کرے گاتو یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن یہ تعین کرسکے گا کہ یہ ویکسین چھ سال سے کم عمر بچوں کو شدید بیماری سےکسی حد تک محفوظ رکھ سکتی ہے۔

موڈرنا کمپنی کے صدر ڈاکٹر اسٹیفن ہوج نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ویکسین چھوٹے بچوں میں کوویڈ ۔19 کے خلاف اسی طرح کا تحفظ فراہم کرتی ہے جیسا کہ یہ بالغ افراد میں کرتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے خیال میں یہ ایک اچھی خبر ہے۔

دوسری جانب کوویڈ نانٹین ویکسین، وائرس کی انتہائی انتہائی قسم اومیکرون کے خلاف کسی بھی عمر کے لوگوں میں اتنی موثر نہیں ہے اور موڈرنا کی اس تحقیق میں بھی یہی اشارے ملتے ہیں۔اس ویکسین کے ٹرائل کے دوران کوئی شخص شدید بیماری میں مبتلا نہیں ہوا،لیکن یہ ویکسین دو سال کی عمر تک کے بچوں میں ہلکے انفکشن کو روکنے میں صرف 44 فیصد موثر ہے اور اسکول میں داخلے کی عمر کو پہنچنے والے بچوں میں تقریباً 38 فیصد موثر ہے۔


موڈرنا کی حریف کمپنی فائزر نے فی الحال اسکول جانے والے بچوں کے لیے کم طاقت کی ویکسین کی خوراک اور 12 سال اور اس سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے پوری مقدار کی خوراک پیش کی ہے، جب کہ یہ کمپنی پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے اس سے بھی کم طاقت کی ویکسین پر تجربات کر رہی ہے۔ تاہم ابتدائی تجربات میں بالغوں کے مقابلے میں بچوں پر اس ویکسین کا مدافعتی ردعمل کمزور رہا ہے جس کی وجہ سے ان تجربات کو تیسری خوراک کی جانچ تک بڑھانا پڑا۔ س سلسلے کے تجربات اپریل کے اوائل تک مکمل ہوں گے، جس کے بعد نتائج متوقع ہیں۔

کم عمر بچوں کو ویکسین لگانے کا ہدف گزشتہ دو مہینوں کے دوران بدلتا رہا ہے۔ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ڈاکٹر بل مولر نے ، جو موڈرنا کے پیڈیاٹرک خوراکوں کا مطالعہ کرنے میں مدد کررہے ہیں، کمپنی کی جانب سے ان کے نتائج جاری کرنے سے پہلے ایک انٹرویو میں کہا کہ میرے خیال میں ان تجربات کو جلد از جلد مکمل کرنے میں ابھی بھی تھوڑی ہچکچاہٹ موجود ہے۔

بچہ جتنا چھوٹا ہوگا جانچ کی گئی خوراک بھی اتنی ہی کم ہو گی ۔ موڈرنا نے 25 مائیکروگرام خوراک پر مبنی ویکسین پر تجرجات کے لیے چھ سال سے کم عمر کے تقریباً چھ ہزار نو سو بچوں کا اندراج کیا تھا۔

بالغوں کے لیے اومیکرون کے خلاف بوسٹر اہم ثابت ہوئے ہیں اور موڈرنا کمپنی فی الحال بچوں کے لیے بھی انہی بوسٹر خوراکوں کے تجربات کررہی ہے کہ یا تو اصل ویکسین کی تیسری خوراک دی جائے یا اضافی خوراک جو اصل وائرس اور اومیکرون کے مختلف اقسام دونوں کے خلاف تحفظ فراہم کرے۔

کرونا وائرس: پانچ برس سے کم عمربچوں کے لیے کتنا خطرہ؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:52 0:00


ایف ڈی اے نے موڈرنا کی خوراک 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں تک کے لیے بڑھانے کی اس سے قبل کی درخواست پر فیصلہ نہیں کیا ہے کیونکہ اس کے بہت سے ضمنی اثرات کے بارے میں تشویش موجود ہے ۔ بعض اوقات نوعمر اور نو بالغوں میں، جن میں زیادہ تر مرد ہیں، موڈرنا یا فائزر کی ویکسین لینے کے بعد دل کی سوزش کی شکایت نوٹ کی گئی ہے۔موڈرنا کی اضافی جانچ ہورہی ہے کیونکہ اس کی خوراکیں فائزر کے مقابلے میں زیادہ طاقت والی ہیں۔

کمپنی نے حال ہی میں کہا ہے کہ ویکسین کے تجربات سے متعلق اضافی شواہد کے ساتھ نوعمر افراد کے لیے خوراک کے نتائج سے متعلق ایف ڈی اے کو پہلے سے دی گئی اپنی درخواست کو اپ ڈیٹ کررہے ہیں اور چھ سے گیارہ سال کے بچوں کے لیے بھی اجازت کی درخواست دے رہے ہیں۔

دوسری جانب بعض سائنس دان کرونا وائرس کی ایک نئی قسم کے پھیلنے کی خبروں پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔انھیں خدشہ ہے کہ ایک متعدی کرونا وائرس جلد ہی یورپ اور ایشیا کی طرح امریکہ میں بھی ان کیسز کو بڑھاوا دے سکتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ میں کوویڈ سے متعلق تقریباً تمام پابندیاں گھٹتے ہوئے کرونا کیسز کی وجہ سے ہٹادی گئی ہیں ، لوگ اپنے ماسک اتار کر عمارتوں میں داخل ہورہے ہیں۔ اور اسی دوران لگائی گئی ویکسین کی قوت مدافعت بھی کم ہوتی جارہی ہے۔

امریکہ میں اومیکرون کی نئی قسم بی اے ٹو نامی قسم کے کیسز میں اضافہ بھی ہورہا ہے جب کہ ماہرین کرونا کی ایک اور جیناتی قسم پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں، یہ نئی قسم ڈیلٹا، اومیکرون ہابئرڈ ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ خطرناک نہیں ہے۔

(خبر کا کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG