رسائی کے لنکس

بھارت کے یومِ جمہوریہ کی تقریب میں مصری صدر کی بطور مہمانِ خصوصی شرکت، معاملہ کیا ہے؟


بھارت جمعرات کو اپنا 74واں یومِ جمہوریہ منا رہا ہے لیکن اس سال نئی دہلی میں ہونے والی تقریب کی خاص بات یہ ہے کہ تقریب میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی بطور مہمانِ خصوصی شریک ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ کسی مصری صدر نے بھارت کے یومِ جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کی ہے۔ ان کے اس دورے کو دونوں ملکوں کی شراکت داری میں اضافے کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یومِ جمہوریہ کی تقریب میں مصر کے 144 اعلیٰ حکام بھی شریک ہیں جو مصر کی مسلح افواج کے مختلف شعبوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

مصری صدر بدھ کو نئی دہلی پہنچے تھے جہاں انہوں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور بھارتی وزیرِ خارجہ سے الگ الگ ملاقاتوں میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

بھارتی نشریاتی ادارے ٹائمز آف انڈیا کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان دفاع، تجارت اور توانائی سمیت پانچ معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔

صدر السیسی ایک ایسے وقت بھارت کے دورے پر ہیں جب ان کے ملک کو مہنگائی سمیت گندم کے بحران کا سامنا ہے۔

بھارت نے اگرچہ گندم کی برآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن گزشتہ برس پابندی کے باوجود اس نے 61 ہزار ٹن گندم مصر کو برآمد کی تھی۔

صدر السیسی نے بھارتی حکام سے ملاقات میں مزید گندم فراہم کرنے کی اپیل کی۔

وزیرِ اعظم مودی نے مہمان صدر سے بدھ کو ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت اور مصر نے عالمی تنازعات حل کرنے کے لیے سفارت کاری اور مذاکرات پر اتفاق کیا ہے۔

حالیہ برسوں کے دوران پاکستان کشمیر کے معاملے پر اسلامی ملکوں کی تنظیم (او آئی سی) میں شامل رکن ممالک کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے لیکن مصر عموماً اس معاملے پر غیر جانب دار ہی رہا ہے۔

بھارت میں کچھ عرصہ قبل حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما کے پیغمبر اسلام سے متعلق بیان پر پاکستان سمیت عرب ملکوں نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا تھا لیکن مصر نے حکومتی سطح پر کوئی ردِعمل نہیں دیا تھا۔

وزیرِ اعظم مودی اور صدر السیسی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بھارتی وزیرِ اعظم نے سرحد کی دوسری جانب سے دہشت گردی کی روک تھام کے معاملے پر زور دیا۔

وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ بھارت اور مصر دنیا بھر میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر فکر مند ہیں اور دونوں ملک سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی انسانیت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سرحد پار سے دہشت گردی کے سدِ باب کے لیے متفقہ لائحہ عمل ضروری ہے اور ایک ساتھ مل کر بین الاقوامی برادری کو اس سے آگاہ کرتے رہیں گے۔

بھارت ماضی میں یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ پاکستان کی سرزمین بھارت میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ تاہم پاکستان ہمیشہ ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

صدر السیسی نے وزیرِ اعظم مودی کے ہمراہ مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران انہیں دورۂ بھارت کی دعوت دی اور کہا کہ ان کا ملک مزید بھارتی سیاحوں کی آمد کا منتظر ہے۔

XS
SM
MD
LG