کراچی —
سندھ کی حزبِ اختلاف کی جماعت، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد، الطاف حسین نے سندھ کی تقسیم کے لئے 'سندھ ون' اور 'سندھ ٹو' کا فارمولہ پیش کیا ہے۔
سندھ کے بلدیاتی انتخابات 2013 ءکی مہم کے سلسلے میں اتوار کو کراچی کے گلشنِ اقبال میں منعقد ہونے والے پارٹی کے جلسہٴعام سے ٹیلی فونک خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ ’اگر پیپلزپارٹی کو سندھ کی شہری آبادی قبول نہیں ہے، تو ان کیلئے ایک علیحدہ صوبہ بنا کر اسے دو حصوں 'سندھ ون' اور 'سندھ ٹو' میں تقسیم کردیا جائے‘۔
ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ ’سندھ توڑنے کی آرزو کسی کی نہیں ہے۔ سندھ دھرتی ماں ہے۔ اور ماں کو کوئی تقسیم نہیں کرتا۔ میں نے کبھی سندھ کی تقسیم کی بات نہیں کی۔ لیکن، اگر شہری آبادی پیپلزپارٹی کو قبول نہیں کرتی تو شہری آبادیوں پر مشتمل 'سندھ ٹو' کے نام سے الگ صوبہ بنا دیا جائے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ صرف سندھ میں مہاجروں کی بات نہیں کرتی، بلکہ سب کے حقوق کی بات کرتی ہے۔ اُن کے الفاظ میں، ’ایم کیو ایم اردو بولنے والوں کے ساتھ ساتھ تمام زبانیں بولنے والوں کی نمائندہ جماعت ہے‘۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ صوبہٴسندھ کا حصہ ہی رہے گا۔ سندھ کی وحدت برقرار رہے گی۔ یہ ایک تجویز ہے۔ سندھ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولہ ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’خون ریزی سے بہتر ہے کہ بیٹھ کر بات چیت کرکے معاملات طے کئے جائیں‘۔
سندھ کی تقسیم کا بیان، سیاستدانوں کا سخت رد عمل
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے سندھ تقسیم کے بیان پر سندھ کی سیاسی جماعتوں کے رہنماوٴں نے سخت ردِ عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین، بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی سائٹ پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’کوئی ففٹی ففٹی نہیں۔ کوئی نمبر1 یا نمبر 2 نہیں۔ سندھ دھرتی سب کی ماں ہے۔ قانون کی نظر میں تمام پاکستانی شہری برابر ہیں‘۔
وزیر اعلی سندھ اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ ’الطاف حسین سندھ کے بیٹے ہیں۔ وہ کیسے سندھ توڑنے کی بات کر سکتے ہیں‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان سندھیوں نے بنایا۔ کوئی مائی کا لعل سندھ کو توڑ نہیں سکتا‘۔
سندھ کے وزیر اطلاعات اور پیپلزپارٹی کے رہنما، شرجیل انعام میمن نے الطاف حسین کے بیان پر ردعمل کا مظاہرہ کرتے پوئے کہا ہے کہ ’پیپلز پارٹی نے شہری اور دیہی آبادی میں کبھی کوئی فرق نہیں رکھا۔ الطاف حسین کی باتوں پر تعجب ہوتا ہے‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’ایشوز پر بات کی جائے۔ یہ نان ایشوز پر بات کرکے معاملات سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے‘۔
سندھ عوامی تحریک کے سربراہ، ایاز لطیف پلیجو نے ایم کیو ایم کے قائد کے بیان پر شدید رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایم کیو ایم کے قائد ماں کو ون اور ٹو میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ ون اور ٹو تو سندھ کو توڑنے کی ہی بات ہے‘۔
سندھ کے بلدیاتی انتخابات 2013 ءکی مہم کے سلسلے میں اتوار کو کراچی کے گلشنِ اقبال میں منعقد ہونے والے پارٹی کے جلسہٴعام سے ٹیلی فونک خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ ’اگر پیپلزپارٹی کو سندھ کی شہری آبادی قبول نہیں ہے، تو ان کیلئے ایک علیحدہ صوبہ بنا کر اسے دو حصوں 'سندھ ون' اور 'سندھ ٹو' میں تقسیم کردیا جائے‘۔
ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ ’سندھ توڑنے کی آرزو کسی کی نہیں ہے۔ سندھ دھرتی ماں ہے۔ اور ماں کو کوئی تقسیم نہیں کرتا۔ میں نے کبھی سندھ کی تقسیم کی بات نہیں کی۔ لیکن، اگر شہری آبادی پیپلزپارٹی کو قبول نہیں کرتی تو شہری آبادیوں پر مشتمل 'سندھ ٹو' کے نام سے الگ صوبہ بنا دیا جائے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ صرف سندھ میں مہاجروں کی بات نہیں کرتی، بلکہ سب کے حقوق کی بات کرتی ہے۔ اُن کے الفاظ میں، ’ایم کیو ایم اردو بولنے والوں کے ساتھ ساتھ تمام زبانیں بولنے والوں کی نمائندہ جماعت ہے‘۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ صوبہٴسندھ کا حصہ ہی رہے گا۔ سندھ کی وحدت برقرار رہے گی۔ یہ ایک تجویز ہے۔ سندھ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولہ ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’خون ریزی سے بہتر ہے کہ بیٹھ کر بات چیت کرکے معاملات طے کئے جائیں‘۔
سندھ کی تقسیم کا بیان، سیاستدانوں کا سخت رد عمل
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے سندھ تقسیم کے بیان پر سندھ کی سیاسی جماعتوں کے رہنماوٴں نے سخت ردِ عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین، بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی سائٹ پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’کوئی ففٹی ففٹی نہیں۔ کوئی نمبر1 یا نمبر 2 نہیں۔ سندھ دھرتی سب کی ماں ہے۔ قانون کی نظر میں تمام پاکستانی شہری برابر ہیں‘۔
وزیر اعلی سندھ اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ ’الطاف حسین سندھ کے بیٹے ہیں۔ وہ کیسے سندھ توڑنے کی بات کر سکتے ہیں‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان سندھیوں نے بنایا۔ کوئی مائی کا لعل سندھ کو توڑ نہیں سکتا‘۔
سندھ کے وزیر اطلاعات اور پیپلزپارٹی کے رہنما، شرجیل انعام میمن نے الطاف حسین کے بیان پر ردعمل کا مظاہرہ کرتے پوئے کہا ہے کہ ’پیپلز پارٹی نے شہری اور دیہی آبادی میں کبھی کوئی فرق نہیں رکھا۔ الطاف حسین کی باتوں پر تعجب ہوتا ہے‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’ایشوز پر بات کی جائے۔ یہ نان ایشوز پر بات کرکے معاملات سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے‘۔
سندھ عوامی تحریک کے سربراہ، ایاز لطیف پلیجو نے ایم کیو ایم کے قائد کے بیان پر شدید رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایم کیو ایم کے قائد ماں کو ون اور ٹو میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ ون اور ٹو تو سندھ کو توڑنے کی ہی بات ہے‘۔