امریکہ کے سب سے بڑے شہر نیو یارک کی پولیس کے صدر دفتر میں رواں ہفتے اذان کی آواز گونجی اور انتظامیہ سے طویل قانونی جنگ لڑ کر داڑھی رکھنے والے مسلمان پولیس افسر کو خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اذان نیو یارک پولیس میں شامل مسلم افسران کی ایسوسی ایشن کی جانب سے دی گئی سالانہ افطار ڈنر میں دی گئی جس کے بعد شرکا نے روزہ کھول کر باجماعت نماز بھی ادا کی۔
إفطار ڈنر میں نیو یارک کی مسلم اور دیگر کمیونٹیز کی نمایاں شخصیات، انتخابی امیدواران اور نیویارک پولیس چیف سمیت اعلٰی افسران شریک ہوئے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں نیو یارک پولیس ڈپارٹمنٹ (این وائے پی ڈی) کے چیف چیپلن ایون کاسٹر کا کہنا تھا کہ بہتر معاشرے کی تشکیل کے لیے تمام مذاہب کو مل کر ساتھ چلنا ہوگا۔
ان کے بقول نیو یارک پولیس کی یہی خوبصورتی ہے کہ اس میں تمام مذاہب کے افسران ایک ساتھ مل کر ایک خاندان کی طرح کام کرتے ہیں۔
تقریب سے خطاب میں مسلم پولیس آفیسرز سوسائٹی کے صدر کیپٹن عدیل رانا نے کہا کہ ماہِ رمضان میں افطار کا اہتمام ایک مذہبی فریضہ ہے اور امریکہ میں اس فریضے کی ادائیگی میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی مسلمانوں کی مدد کرتے ہیں۔
افطار عشائیے کے دوران نیویارک پولیس کے چیف نے داڑھی رکھنے کا حق حاصل کرنے کے لیے تین سال تک قانونی جنگ لڑنے والے پولیس افسر مسعود سید کو خصوصی ایوارڈ سے نوازا۔
مسعود سید کو تین سال قبل داڑھی منڈوانے کا حکم ماننے سے انکار پر نیویارک پولیس سے برطرف کردیا گیا تھا۔ لیکن انھوں نے قانونی جنگ لڑ کر اپنا یہ آئینی حق حاصل کیا جس کے بعد نیویارک پولیس کے تقریباً 11 افسران نے داڑھی رکھ لی ہے۔
نیویارک پولیس امریکہ کی سب سے بڑی پولیس فورس ہے جس کے افسران کی تعداد تقریباً 36 ہزار ہے۔ ان میں مسلمان افسران کی تعداد تقریباً دو ہزار کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے جو امریکہ کے سب سے بڑے شہر کے رہائشیوں کے تحفظ کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
نیویارک پولیس نے مسلمان خاتون افسران کی وردی میں اسکارف شامل کرنے کا اختیار بھی دیا ہے جس کے بعد شہر میں کئی خواتین افسران پولیس وردی میں اسکارف پہن کر فرانض انجام دیتی دیکھی جاسکتی ہیں۔
افطار عشائیے میں موجود نیویارک بروکلین بورو کے صدر ایرک ایڈم نے مسلمان افسران کو مشورہ دیا کہ وہ شہری معاملات میں مسلم کمیونٹی کو آگے لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔