رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کا نیا جوہری ہتھیار بنانے کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن نے کہا ہے کہ وہ اپنا جوہری پروگرام جاری رکھیں گے اور مستقبل قریب میں ایک "نیا اسٹرٹیجک ہتھیار" متعارف کرائیں گے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کِم جونگ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کِم اپنی زبان سے پھرنے والے نہیں ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق، کِم جونگ اُن کے بیان کے چند گھنٹوں بعد ہی اس کے ردعمل میں منگل کو صدر ٹرمپ کا بیان بھی سامنے آ گیا ہے۔ کِم جونگ اُن نے اس سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک اپنا جوہری پروگرام جاری رکھے گا۔

کِم جونگ ان نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے جوہری اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کی معطلی ختم کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے تنبیہ کی کہ وہ جلد ایک "نیا اسٹرٹیجک ہتھیار" متعارف کرائیں گے۔

خیال رہے کہ پیانگ یانگ اس سے قبل ایسے میزائلوں کے تجربات کرتا رہا ہے جو امریکہ کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کے چھ تجربات بھی کر چکا ہے۔

آخری جوہری تجربے سے متعلق یہ اندازہ بھی لگایا جاتا ہے کہ اس کی قوت ہیروشیما میں استعمال ہونے والے جوہری ہتھیاروں سے 16 گنا زیادہ تھی۔

ان تجربات پر عائد خود ساختہ پابندیوں کے بعد کِم جونگ اُن نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب مزید پابندیاں کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔

شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے 'کے سی این اے' نے کِم جونگ ان کے حوالے سے کہا ہے حکمران جماعت کے عہدے داروں سے مشاورت کے دوران کِم نے کہا کہ ہمارے پاس اب ایسی کوئی گنجائش نہیں کہ ہم یک طرفہ طور پر اس عہد کے پابند رہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا مستقبل قریب میں شمالی کوریا کے پاس نئے اسٹرٹیجک ہتھیاروں کا نظارہ دیکھے گی۔

'کے سی این اے' نے کِم کے حوالے سے کہا کہ امریکہ ہماری ریاست کے مفادات سے قطع نظر اپنے مطالبات بڑھاتا جا رہا ہے۔ واشنگٹن جنوبی کوریا کے ساتھ متعدد چھوٹی بڑی فوجی مشقیں بھی کر چکا ہے جنہیں روکنے کا امریکی صدر نے وعدہ کیا تھا۔

"کوئی دوسری راہ اختیار کریں"

کم جونگ کے بیان پر امریکہ نے بھی فوری ردعمل دیا ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کِم جونگ پر زور دیا ہے کہ وہ "مختلف راہ اختیار کریں۔"

مائیک پومپیو نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ کِم جونگ کوئی دوسرا راستہ اختیار کریں گے اور جنگ اور تنازع پر امن و استحکام کو ترجیح دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ، شمالی کوریا کے ساتھ محاذ آرائی نہیں، بلکہ امن چاہتا ہے۔

"کِم جونگ زبان کے پکّے ہیں"

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کِم جونگ اُن سے متعلق کہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما نے جوہری ہتھیاروں کی تخفیف سے متعلق مذاکرات کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ کِم جونگ اپنے زبان کے پکے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ کِم جونگ اُن کے ساتھ مل کر چلیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ "ہمیں وہ کرنا ہے، جو ہمیں کرنا چاہیے۔"

خیال رہے کہ شمالی کوریا نے امریکہ کو جوہری ہتھیاروں سے متعلق مذاکرات کے لیے 31 دسمبر تک کی "ڈیڈ لائن" دی تھی جو منگل کو ختم ہو چکی ہے۔

صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی 2018 میں سنگاپور میں ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد سے دونوں رہنما تین ملاقاتیں اور جوہری ہتھیاروں کی تخفیف سے متعلق مذاکرات پر اتفاق کر چکے ہیں۔ لیکن، ان مذاکرات میں کئی ماہ سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

XS
SM
MD
LG