شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے امریکی فوجی اہلکار ٹریوس کنگ سے متعلق بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ کنگ "امریکی فوج کے اندر غیر انسانی سلوک اور نسلی امتیاز" کی وجہ سے شمالی کوریا یا کسی دوسرے ملک میں پناہ چاہتے ہیں ۔
ٹریوس کنگ امریکی فوج میں ایک پرائیوٹ اہلکار ہیں جو گزشتہ ماہ شمالی و جنوبی کوریا کے درمیان واقع سرحد جوائنٹ سیکیورٹی ایریا (JSA) کے دورے کے دوران بھاگ کر شمالی کوریا میں داخل ہو گئے تھے۔
سترہ جولائی کو پیش آنے والے واقعے کے بعد شمالی کوریا کی جانب سے امریکی اہلکار سے متعلق یہ پہلا عوامی اعتراف ہے۔
امریکی عہدے داروں کا خیال ہے کہ ٹریوس کنگ نے جان بوجھ کر سرحد پار کی تھی، اس لیے انہیں اب تک جنگی قیدی قرار دینے سے انکار کیا ہے۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'کے سی این اے' نے کہا ہےکہ پیانگ یانگ میں تفتیش کاروں نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ امریکی اہلکار نے شمال یا کسی تیسرے ملک میں رہنے کے ارادے سے جان بوجھ کر اور غیر قانونی طور پر (سرحد)کراس کی تھی۔
کے سی این اے کے بقول،"تحقیقات کے دوران، ٹریوس کنگ نے اعتراف کیا کہ اس نے ڈی پی آر کے(ڈیمو کریٹک ری پبلک آف کوریا) آنے کا فیصلہ کیا ہے، کیوں کہ اس نے امریکی فوج کے اندر غیر انسانی سلوک اور نسلی امتیاز کے خلاف عداوت کا احساس پیدا کیا تھا۔"
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ "انہوں نے ڈی پی آر کےیا کسی تیسرے ملک میں پناہ لینے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیر مساوی امریکی معاشرے سے مایوس ہیں۔"
کے سی این اے نے کہا کہ ٹریوس کنگ سرحد کراس کرنے کے بعدسے "کورین پیپلز آرمی کےفوجیوں کے کنٹرول میں ہیں " اور تحقیقات اب بھی جاری ہے۔
غیر یقینی مستقبل
امریکی عہدہ داروں نے اب تک کہا ہے کہ شمالی کوریانے کنگ کے بارے میں معلومات کے لیے ان کی درخواستوں پر کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا ہے۔
امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگان نے کہا کہ وہ KCNA کی جانب سے رپورٹ کیے جانے والےکنگ کے بیانات کی تصدیق نہیں کر سکتا اور اس کی توجہ ان کی محفوظ واپسی پر مرکوز ہے۔ اس نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس نے شمالی کوریا سے مزید تفصیلات سنی ہیں۔
اقوام متحدہ کی کمان (یو این سی) کے ترجمان اُس سرحدی گاؤں کی نگرانی کرتے ہیں جہاں ٹریوس کنگ نے سرحد عبور کی تھی۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس پچھلے بیانات میں اضافہ کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
تئیس سالہ ٹریوس کو کیسے کلاسیفائی ( درجہ بندی) کیا جائے یہ امریکی فوج کے لیے ایک کھلا سوال رہا ہے۔ فعال ڈیوٹی انجام دینے والے ایک فوجی کے طور پر، وہ ایک جنگی قیدی کےاسٹیٹس کااہل ہو سکتا ہے، اس لیے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور شمالی کوریا تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں۔
سال 1950-53 کی کوریائی جنگ امن معاہدے کے بجائے جنگ بندی پر ختم ہوئی تھی۔ کوریائی جزیرہ نما تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہے، اقوام متحدہ کی کمان جنگ بندی کے لیے نگرانی فراہم کر رہی ہے۔
امریکی عہدہ دار کہہ چکے ہیں کہ کنگ کے غیر فوجی لباس میں اپنی مرضی سے شمالی کوریا میں داخل ہونے کے فیصلے سمیت عوامل نے اسے جنگی قیدی کی حیثیت کے لیے نااہل قرار دیا ہے۔
ٹریوس کنگ شمالی کوریا کیسے گئے؟
ٹریوس کنگ نے جنوری 2021 میں امریکی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ کورین روٹیشنل فورس میں کیولری اسکاؤٹ ہیں، جو جنوبی کوریا کے لیے امریکہ کے سیکیورٹی فراہم کرنے کے عزم کا حصہ ہے۔ لیکن ان کی پوسٹنگ قانونی مشکلات سے دوچار رہی ہے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق، انہیں جنوبی کوریا میں حملے کے دو الزامات کا سامنا کرنا پڑا، جن میں کوریائی باشندوں کے خلاف گالم گلوچ پر مبنی لڑائی جھگڑے کے دوران ایک پولیس اہلکار کو نقصان پہنچانے کے لیے حملہ کرنے اور عوامی املاک کو تباہ کرنے کے ایک واقعے میں انہوں اعتراف جرم کیا۔ انہیں امریکہ واپس پہنچنے پر مزید تادیبی اقدامات کا سامنا کرنا تھا۔
کنگ نے جنو بی کوریا میں فوجی حراست کی مدت پوری کر لی تھی جس کے بعد امریکی فوج نے انہیں گزشتہ ماہ امریکہ میں اپنے یونٹ میں واپس جانے کے لیے ہوائی اڈے پر پہنچا دیا تھا۔
اس کے بجائے، کنگ ہوائی اڈے سے نکل کر سرحدی علاقے کے دورے میں شامل ہوئے، جہاں وہ جنوبی کوریا اور امریکی محافظوں کی جانب سے روکنے کی کوششوں کے باوجود بھاگ کر شمالی کوریا کی جانب چلے گئے۔
امریکی فوجی کا خاندان کیا کہتا ہے؟
امریکی ریاست وسکانسن میں مقیم ٹریوس کنگ کے خاندان نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ کنگ بہت زیادہ دباؤ میں تھے کیوں کہ انہیں قانونی کارروائی اور فوج سے ممکنہ برخواست ہونے کا سامنا تھا۔
کنگ کے خاندان کے افراد نے تئیس سالہ فوجی کو خاموش اور تنہا شخص کے طور پر بیان کیا۔ ان کے مطابق وسکانسن میں پلنے بڑھنے کے بعد کنگ جنوبی کوریا میں فوجی ذمہ داریاں ادا کرنے پر بہت پرجوش تھے۔
خاندان کے افراد کا کہناہے کہ سمجھ نہیں آرہی کہ ایسا مختلف کیا ہوا کہ کنگ ایک ایسے ملک میں چلاگیا جس کی امریکی شہریوں کو یرغمال بنانے اور ایک بارگیننگ چپ کے طور پر استعمال کرنے کی تاریخ ہے۔
کنگ کے نانا کارل گیٹس نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ ٹریوس کنگ ایک اچھا شخص ہے۔ وہ کسی کو اذیت دینے والی کوئی حرکت نہیں کرتا تھا اور وہ یہ نہیں جانتے کہ کنگ اپنے آپ کو نقصان کیوں پہنچائے گا۔
اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' اور' ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔
فورم