رسائی کے لنکس

انضباطی کارروائی کا سامنا کرنے والا امریکی فوجی شمالی کوریا کی قید میں کیسے پہنچا؟


امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن شمالی کوریا فرار ہونے والے فوجی کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے ۔ 18 جولائی 2023
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن شمالی کوریا فرار ہونے والے فوجی کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے ۔ 18 جولائی 2023

اپنی غلطی پر سزا کا سامنا کرنے والا ایک امریکی فوجی جنوبی کوریا کی سرحد سے فرار ہو کر شمالی کوریا جا پہنچا ہے اور پانچ سال بعد وہ پہلا امریکی بن گیا ہے، جوشمالی کوریا میں زیر حراست ہے ۔

دو امریکی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ زیر حراست امریکی فوجی پرائیوٹ سیکنڈ کلاس ٹریوس کنگ ہے، جسے ایک الزام میں جنوبی کوریا کی جیل میں زیر حراست رہنے کے بعد رہا کیا گیا تھا، اور جسے رہائی کے بعد امریکہ آکر مزید فوجی سزا کا سامنا کرنا تھا۔

ٹریوس کنگ کی عمر پچیس سال سے کم ہے، اسے جنوبی کوریا سے امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے فورٹ بلس فوجی اڈے پر واپس لانے کے لئے ائیر پورٹ لایا گیا تھا لیکن جہاز پر سوار ہونے کے بجائے وہ فرار ہو کر سیاحوں کے اس گروپ میں شامل ہو گیا، جو جنوبی کوریا کے سرحدی گاوں میں موجود سیاحتی مقام پین منجوم جا رہا تھا، اور وہاں سے فرار ہو کر شمالی کوریا میں داخل ہو گیا۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن پنٹاگون میں پریس کانفرنس کے دوران ۔ فوٹو اے پی
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن پنٹاگون میں پریس کانفرنس کے دوران ۔ فوٹو اے پی

منگل کو پنٹاگون کی پریس کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے فوجی کا نام نہیں بتایا لیکن یہ تصدیق کی کہ امریکی فوجی اب ممکنہ طور پر شمالی کوریا کی تحویل میں ہے۔

امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ ہم صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ فوجی کے اہلخانہ کو مطلع کیا جا سکے۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ وہ فوجی کی خیریت کے بارے میں فکر مند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال اگلے چند دنوں اور گھنٹوں میں تبدیل ہو سکتی ہے اور اس بارے میں مزید تفصیلات سامنے لائی جائیں گی۔

امریکی فوجی کا تعلق کس شہر سے ہے، اور اس کے خلاف مزید الزامات کی نوعیت کیا ہے، اس بارے میں ابھی زیادہ تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں۔ یہ بھی واضح نہیں کہ فوجی کس طرح سیکیورٹی کے حصار سے نکلنے اور ائیرپورٹ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔

امریکی قیادت والی اقوام متحدہ کی فوج کی کمان نے کہا ہے کہ وہ امریکی فوجی شائد شمالی کوریا کی قید میں ہےاوریو این کمانڈ اپنے شمالی کوریائی ذرائع سے بات کر کے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے اس واقعے کی کوئی تفصیلات اب تک جاری نہیں کی ہیں۔

جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان واقع سیاحتی مقام پین مونجوم میں شمالی کوریا کے فوجی تعینات ہیِں، جبکہ جنوبی کوریا کی حدود میں واقع بلڈنگ کمپلیکس کی عمارت نظر آہی ہے۔ فوٹو اے پی
جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان واقع سیاحتی مقام پین مونجوم میں شمالی کوریا کے فوجی تعینات ہیِں، جبکہ جنوبی کوریا کی حدود میں واقع بلڈنگ کمپلیکس کی عمارت نظر آہی ہے۔ فوٹو اے پی

امریکی اور جنوبی کوریائی شہریوں کے شمالی کوریا میں داخل ہونے کے واقعات اب کبھی کبھار ہی پیش آتے ہیں۔ گو کہ 1950 سے 1953 کے درمیان جاری رہنے والی کوریائی جنگ کے بعد شمالی کوریا میں سیاسی جبر اور معاشی مشکلات سے تنگ آکر تیس ہزار شمالی کوریائی فوجی فرار ہو کر جنوبی کوریا چلے آئے تھے ۔

پین مونجوم جنوبی کوریا کی سرحد پر واقع 154 میل طویل غیر فوجی علاقہ ہے ۔ جس کا کنٹرول کوریائی جنگ کے بعد سے مشترکہ طور پر اقوام متحدہ اور شمالی کوریا کی فوج سنبھالتی ہے۔ یہاں کبھی کبھار فائرنگ اور خون خرابہ ہو جاتا ہے، لیکن عام طور پر یہ مقام بات چیت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور ایک مقبول سیاحتی مقام بھی ہے۔ یہاں کوئی شہری قیام پذیر نہیں ہے۔ جنوبی کوریا کے اس سرحدی گاوں میں کرونا وبا سے قبل سالانہ ایک لاکھ سے زائد سیاح آیا کرتے تھے۔ پچھلے سال کرونا کی پابندیاں ہٹنے کے بعد یہاں سیاحوں کی آمد رفت سے پابندی اٹھا لی گئی تھی۔

جنوبی کوریا اور امریکی فوج کے سپاہی سرمئی یونیفارم میں پین مونجوم کے ڈی ملٹرائزڈ زون میں پہرہ دے رہے ہیں۔ فائل فوٹو
جنوبی کوریا اور امریکی فوج کے سپاہی سرمئی یونیفارم میں پین مونجوم کے ڈی ملٹرائزڈ زون میں پہرہ دے رہے ہیں۔ فائل فوٹو

ماضی میں یہاں شمالی اور جنوبی کوریا کے فوجی آمنے سامنے تعینات رہتے تھے ۔ دو ہزار اٹھارہ کے دوران دونوں کوریاوں کے تعلقات میں برف پگھلنے کے مختصر وقفے میں پین مونجوم وہ سرحدی علاقہ رہا، جہاں جنوبی اور شمالی کوریا کے انجینئیرز نے بارودی سرنگیں ہٹا کر ایک پر امن زون قائم کیا تھا تاکہ وہاں دونوں کوریائی ملکوں کے سیاح آزادی سے گھوم پھر سکیں ۔

امریکی فوجی کے شمالی کوریا میں داخل ہونے کا تازہ ترین واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب شمالی کوریا کی جانب سے پچھلے ڈیڑھ سالوں میں کئے جانے والے میزائل تجربات کے بعد خطے میں شدید کشیدہ صورتحال ہے ۔جبکہ امریکہ کی ایک ایٹمی آبدوز منگل کو چار دہائیوں میں پہلی مرتبہ جنوبی کوریا پہنچی ہے تاکہ خطے میں شمالی کوریا کے عزائم کے خلاف تحفظ کا إحساس پیدا کیا جا سکے۔

(اس رپورٹ کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG