ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور کرپٹو کرنسی کو دنیا کا مستقبل سمجھنے والے نیو یارک شہر کے نئے میئر ایرک ایڈمز آج اپنی پہلی تنخواہ کرپٹو کرنسی میں وصول کر رہے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ امریکی اسٹاک مارکیٹ میں 'کریکشن' کے بعد کرپٹو مارکیٹ بھی کریش کر گئی ہے اور محض 24 گھنٹوں میں کرپٹو کرنسیز کی مجموعی قدر میں دو ارب ڈالرز کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
کرپٹو میں تنخواہ حاصل کرنے کا یہ قصہ دراصل گزشتہ سال نومبر میں اس وقت شروع ہوا جب امریکہ کے نوجوان کروڑ پتی سرمایہ کار مائیک پومپلیانو نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ امریکہ میں کرپٹو کرنسی میں تنخواہ وصول کرنے والا پہلا سیاست دان کون ہو گا؟
اس ٹوئٹ کے جواب میں اپنے شہر کو سیلی کون ویلی اور وال اسٹریٹ کا امتزاج اور سرمائے کا دارالحکومت بنانے کے خواہش مند میامی شہر کے میئر فرانس سواریز نے جواباً کہا کہ وہ اپنا اگلا چیک کرپٹو کرنسی میں وصول کریں گے۔
یہ بات بھلا دنیا کے فنانشل کیپٹل کہلانے والے نیو یارک شہر کے میئر کو کیسے قبول ہوتی۔ میئر ایرک ایڈمز نے فوری اعلان کیا کہ نیویارک ہمیشہ بڑا کام کرتا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ بطور میئر نیویارک وہ اپنی پہلی تین تنخواہیں بٹ کوائن میں وصول کریں گے۔
اس طرح وہ دن آ گیا ہے کہ جب انہیں بطور میئر اپنی پہلی تنخواہ کرپٹو کرنسی میں مل رہی ہے۔ مگر سب کچھ ویسا نہیں ہوا جیسا انہوں نے کہا تھا۔
امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ کے قوانین کے تحت نیو یارک شہر اپنے ملازمین کو ڈالرز میں ہی تنخواہ دے سکتا ہے۔ اس لیے ان کا پہلا چیک وصول ہوتے ہی کرپٹو ایکسچینج کوائن بیس کے ذریعے بٹ کوائن اور ایتھیریم کرنسیوں میں تبدیل ہو جائے گا یا اب تک ہو بھی چکا ہوگا۔
کوائن بیس کا شمار ملک کے بڑے کرپٹو ایکسچینج میں ہوتا ہے۔ یہ ایکسچینج کسی بینک کی ہی طرح کام کرتے ہیں جہاں کرپٹو میں خریداری، فروخت، ایکسچینج، تجارت کے علاوہ سرمایہ محفوظ رکھا جاتا ہے۔
نیو یارک شہر کے میئر یہ تنخواہ کیسے استعمال کریں گے؟
سوال یہ بنتا ہے کہ تنخواہ کرپٹو کرنسی میں تبدیل ہونے کے بعد میئر ایرک ایڈمز اسے خرچ کیسے کریں گے؟
نیو یارک کی سب ویز پر ٹرین ٹکٹ کرپٹو سے نہیں خریدا جاسکتا۔ سودا سلف ہو یا ریٹیل شاپنگ سب ہی کچھ فی الحال ڈالر پر چل رہا ہے۔ شہر میں شاید ہی چند ریستوران ایسے ہوں جو کرپٹو میں ادائیگی قبول کرتے ہوں۔
بجلی، گیس، پانی اور ٹیلی فون کے بلز کی ادائیگی بھی ڈالرز میں ہی ہورہی ہے اور تو اور اگر تو میئر ایڈمز کا مکان اگر بینک سے لیے گئے رہن پر خریدا گیا ہے تو وہ اس کی ادائیگی کے لیے بھی ڈالرز کی ہی ضرورت پڑے گی۔ یعنی میئر ایڈمز پھر سے اپنی پوری تنخواہ یا اس کا کچھ حصہ ڈالر میں تبدیل کرائیں گے۔
کرپٹو کرنسی کا مستقبل کیا ہے؟
آپ کے ذہن میں یقیناً یہ سوال آرہا ہوگا کہ تو پھر تنخواہ کو پہلے ڈالرز سے کرپٹو اور کرپٹو سے دوبارہ ڈالرز میں تبدیل کرانے کی ضرورت ہی کیوں ہے؟ کرپٹو کرنسی کا مستقبل کیا ہے؟
اس کا جواب ماہرین آپ کو یہ دیں گے کہ کرپٹو کرنسی ہمارا مستقبل ہے۔
کرپٹو ایکسچینج کوائن بیس کے سینئر ڈائریکٹر پراکاش ہریرانانی نے گزشتہ سال کمپنی بلاگ پر بغیر ٹرانزیکشن فیس کے ڈالر سے کرپٹو میں مکمل یا جزوی تنخواہ جمع کرانے، ڈیبٹ کارڈ کی طرز پر کوائن بیس کارڈ کی سہولت اور دیگر پراڈکٹس متعارف کرنے کا اعلان کیا۔
'تنخواہیں دینے کا مستقبل پہنچ گیا ہے'
آپ اسے یوں سمجھیے کہ ابتدائی زمانہ میں لوگ اشیا کے لین دین سے ضروریات پوری کرتے تھے، پھر سونے چاندی جیسی قیمتی دھاتوں نے اس کی جگہ لے لی۔ بعد میں سکے آئے اور اس کے بعد نوٹوں کے ذریعے مالیاتی نظام ترتیب دیا گیا۔
پھر کریڈٹ کارڈز متعارف کرائے گئے جسے پاکستان جیسے ملک میں قبولیت حاصل ہوتے ہوتے کئی دہائیاں لگ گئیں۔ ماہرین کے مطابق دنیا ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے اور کرپٹو انسان کا متوقع مستقبل ہے۔
کیا کرپٹوکرنسی بھروسہ مند ہے؟
کرپٹو مارکیٹ ماضی میں کئی بار کریش کر چکی ہے، ایسی صورت حال میں کیا اپنا سرمایہ کرپٹو میں رکھنا محفوظ ہے؟
امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کرپٹو سرمایہ کار فواد رحمٰن اس بارے میں کہتے ہیں کہ کرپٹو نظام موجودہ سرمایہ کاری نظام کی طرح سینٹرلائزڈ نہیں ہے جہاں سارا کنٹرول کچھ ہاتھوں میں ہو اس لیے یہ روایتی نظام سے بہتر ہے۔
کرپٹو کرنسی کے عدم استحکام اور حالیہ کریش پر تبصرہ کرتے ہوئے فواد رحمٰن کہتے ہیں کہ دنیا کی تمام کرنسیوں کی قیمت اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے، اسٹاکس بھی اترتے چڑھتے رہتے ہیں اور ڈالر کی قدر بھی وقت کے ساتھ گھٹ گئی ہے۔
اس کی مثال دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ آپ اسے دوسرے الفاظ میں مہنگائی بھی کہہ سکتے ہیں۔
ان کے مطابق اب سے 10 سال پہلے اگر آپ مک ڈونلڈز سے کھانا چار ڈالرز میں خریدتے تھے تو وہ آج 10 ڈالرز کا ہو چکا ہے۔ فواد کے مطابق تو پھر کرپٹو اوپر نیچے ہونا کوئی حیرت انگیز بات نہیں ہے۔
ان کے مطابق پریشان زیادہ تر وہ لوگ ہوتے ہیں جو اس میں مختصر عرصے کے لیے سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ انہیں جیسے ہی کرنسی گرتی نظر آتی ہے وہ نقصان کے اندیشے پر اسے بیچنا شروع کرتے ہیں اور اس طرح افراتفری پھیلتی ہے۔
فواد رحمٰن کا کہنا تھا کہ جو لوگ اس میں طویل عرصے کی سرمایہ کاری کرتے ہیں، انہیں فائدہ ہی ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بٹ کوائن جب پہلی بار 2009 میں لانچ ہوا تھا اس کی مالیت صفر تھی جب کہ دو سال بعد 2011 میں اس کی مالیت ایک ڈالر پر پہنچی تھی۔ اپنے عروج پر اپریل 2021 میں ایک بٹ کوائن کی مالیت 63 ہزار ڈالرز عبور کر گئی تھی جو کہ اسی سال جولائی میں گھٹ کے نصف ہو چکی تھی۔ آج کرپٹو کرنسی کریش کے موقعے پر بٹ کوائن کی قدر بھی گری ہے اور اس کے باوجود ایک بٹ کوائن کی مالیت 37 ہزار ڈالرز سے زیادہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح جن لوگوں نے بٹ کوائن کی انتہا کے زمانے میں اسے خریدا, وہ آج یقیناً نقصان میں ہیں مگر سوچیں اگر آپ نے سال 2011 میں 100 ڈالرز کے عوض 100 بٹ کوائن خریدے ہوتے تو آج آپ 37 لاکھ 42 ہزار ڈالرز یعنی تقریباً 66 کروڑ پاکستانی روپے کے مالک ہوتے۔
کرپٹو کی دوڑ میں کون لوگ شامل ہیں؟
امریکی شہروں کی میئرز کی بات کریں تو کرپٹو کرنسی کی دوڑ میں صرف نیویارک اور میامی کے ہی میئرز نہیں بلکہ ٹیمپا شہر کی میئر جین کاسٹر، جیکسن شہر کے میئر اسکاٹ کونگر اور ریاست میزوری کے ایک چھوٹے سے شہر کول ویلی کے مئیر اسٹیوورٹ جیسن بھی شامل ہیں جو اپنے شہروں کو کرپٹو دوست بنانا چاہتے ہیں۔
الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنی ٹیسلا اور خلائی مشن پر راکٹ لے جانے والی نجی کمپنی اسپیس ایکس کے سربراہ اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلن مسک بھی کرپٹو سرمایہ کار ہیں اور آئے روز اس حوالے سے سوشل میڈیا پر اپنی رائے دیتے رہتے ہیں۔
سرمایہ کاری اور کاروباری خبروں کے ادارے 'بزنس انسایئڈر' کے مطابق ارب پتی بل گیٹس سمیت ہالی ووڈ اداکار جونی ڈیپ، گوینتھ پیلٹرو، ایشٹن کچر، پیرس ہلٹن، آرٹسٹ کانیے ویسٹ، اسنوپ ڈاگ، پٹ بل سمیت فٹ بالر لیونل میسی، ٹینس اسٹار سیرینا ولیمز، باکسرز مائیک ٹائسن اور فلائیڈ مے ویدر کرپٹو کرنسی میں اپنی دلچسپی اعلانیہ ظاہر کر چکے ہیں۔
مستقبل کی تیاری
کہتے ہیں مستقبل ان ہی کا ہوتا ہے جو اس کی تیاری کرتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مالیاتی دارالحکومت کہلانے والے شہر کے سربراہ ایرک ایڈمزنے اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے تیزی سے ترقی کرتی دنیا میں نیو یارک شہر کی اجارہ داری قائم رکھتے ہوئے کرپٹو کرنسی کوعام کرنے کے لیے خود کو بطور مثال پیش کیا ہے۔
نوجوان نسل کی کرپٹو کرنسی میں دلچسپی دیکھتے ہوئے امریکہ میں کئی نئے اسٹارٹ اپس پہلے ہی نوجوان ورک فورس کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے انہیں مکمل یا تنخواہ کا کچھ حصہ بطور کرپٹو کرنسی حاصل کرنے کی پیش کش کر رہے ہیں۔
خود میئر نیو یارک کے اپنے الفاظ میں نیو یارک شہر دنیا کا مرکز ہے اور وہ اسے کرپٹو کرنسی اور مالیاتی جدت کا مرکز بھی بنانا چاہتےہیں۔ کرپٹو میں سرمایہ کاروں اور نوجوان ورک فورس کی بڑھتی دلچسپی انہیں اس شہر کی طرف راغب رکھنے میں کامیاب ہوگی۔