امریکہ کے صدر براک اوباما نے اتوار کو افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا ہے، جہاں اُنھوں نے اختتام ہفتہ ’میموریل ڈے‘ تعطیل کے موقع پر امریکی فوجوں سے ملاقات کی۔
بگرام ائیر بیس پر فوجیوں سے خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ افغانستان جنگ کا ایک ’’ذمہ دارانہ انجام‘‘ ہو گا۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ جلد ہی اُن کی انتظامیہ اس بات کا اعلان کرے گی کہ امریکہ افغانستان میں 13 سالہ جنگ کے بعد اپنے کتنے فوجی یہاں تعینات رکھے گا۔
اُنھوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ نئے افغان صدر امریکہ اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ سکیورٹی کے نئے معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔
افغانستان سے روانگی سے قبل صدر اوباما نے افغان صدر حامدر کرزئی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور اُنھیں بتایا کہ امریکہ قیام امن کے لیے افغانوں کی زیر قیادت طالبان سے مصالحتی عمل کی حمایت جاری رکھے گا۔
ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ 15 سے 20 منٹ تک جاری رہا۔
صدر اوباما کا افغانستان میں قیام تقریباً چار گھنٹے تھے۔ بگرام ائیر بیس پہنچنے پر اُنھوں نے فوجیوں سے خطاب میں کہا کہ ملک کے لیے خدمات کی بجا آوری پر وہ اُن کے مشکور ہیں اور اُنھوں نے ان فوجیوں کو ’حقیقی ہیرو‘ قرار دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں القاعدہ کے سرغنوں کا قلع قمع کرنے کے علاوہ طالبان کی کارروائیوں کو روک امریکی فوجی اپنے ملک کو محفوظ بنانے کے مشن کی بجا آوری کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی اتحادی افواج کا اس سال کے آخر تک افغانستان سے انخلا کے تیاریاں کر رہی ہیں۔
صدر کے خطاب سے قبل، کنٹری میوزک کے نامور گلوکار، بریڈ پیزلی نے اپنے فن کا مظاہرہ پیش کر کے محفل کو گرمایا۔
پیزلی صدر کے ہمراہ بگرام ایئرفیلڈ پہنچے تھے۔
اِس وقت افغانستان میں 32000 امریکی فوجی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
صدر اتوار کی شام گئے بگرام ائیر بیس پر اترے تھے۔ جہاں اُنھیں افغانستان میں تعینات بین الاقوامی اتحادی افواج کے کمانڈر جنرل جوزف ڈینفورڈ نے بریفنگ دی۔
’میموریل ڈے‘ وہ سالانہ تعطیل ہے جب امریکی اپنے ملک کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
بگرام ائیر بیس پر فوجیوں سے خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ افغانستان جنگ کا ایک ’’ذمہ دارانہ انجام‘‘ ہو گا۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ جلد ہی اُن کی انتظامیہ اس بات کا اعلان کرے گی کہ امریکہ افغانستان میں 13 سالہ جنگ کے بعد اپنے کتنے فوجی یہاں تعینات رکھے گا۔
اُنھوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ نئے افغان صدر امریکہ اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ سکیورٹی کے نئے معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔
افغانستان سے روانگی سے قبل صدر اوباما نے افغان صدر حامدر کرزئی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور اُنھیں بتایا کہ امریکہ قیام امن کے لیے افغانوں کی زیر قیادت طالبان سے مصالحتی عمل کی حمایت جاری رکھے گا۔
ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ 15 سے 20 منٹ تک جاری رہا۔
صدر اوباما کا افغانستان میں قیام تقریباً چار گھنٹے تھے۔ بگرام ائیر بیس پہنچنے پر اُنھوں نے فوجیوں سے خطاب میں کہا کہ ملک کے لیے خدمات کی بجا آوری پر وہ اُن کے مشکور ہیں اور اُنھوں نے ان فوجیوں کو ’حقیقی ہیرو‘ قرار دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں القاعدہ کے سرغنوں کا قلع قمع کرنے کے علاوہ طالبان کی کارروائیوں کو روک امریکی فوجی اپنے ملک کو محفوظ بنانے کے مشن کی بجا آوری کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی اتحادی افواج کا اس سال کے آخر تک افغانستان سے انخلا کے تیاریاں کر رہی ہیں۔
صدر کے خطاب سے قبل، کنٹری میوزک کے نامور گلوکار، بریڈ پیزلی نے اپنے فن کا مظاہرہ پیش کر کے محفل کو گرمایا۔
پیزلی صدر کے ہمراہ بگرام ایئرفیلڈ پہنچے تھے۔
اِس وقت افغانستان میں 32000 امریکی فوجی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
صدر اتوار کی شام گئے بگرام ائیر بیس پر اترے تھے۔ جہاں اُنھیں افغانستان میں تعینات بین الاقوامی اتحادی افواج کے کمانڈر جنرل جوزف ڈینفورڈ نے بریفنگ دی۔
’میموریل ڈے‘ وہ سالانہ تعطیل ہے جب امریکی اپنے ملک کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔