صدر آصف علی زرداری نے عاشورہ کے بعد پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس کی تاریخ اور وقت کا اعلان حکومت عاشورہ کے فوراً بعد کرے گی۔
امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیرحسین حقانی سے منسوب ’’میمو گیٹ‘‘ اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت بالخصوص پاکستانی صدرمسلسل اپوزیشن کی تنقید کا ہدف بنے ہوئے ہیں۔
پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے صدر زرداری کے متوقع خطاب پر اپنے فوری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ اجلاس بلانے کا اقدام موجودہ تنازعات کے فوری بعد بلایا جاتا۔ ’’فیصلے پہلے کر دیے جائیں اور مشترکہ اجلاس بعد میں بلایا جائے تو اس کا کوئی مقصد نہیں ہے۔‘‘
اسلام آباد میں اتوار کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ متنازع خط کا معاملہ خود پیپلز پارٹی کی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے گھمبیر شکل اختیار کر گیا ہے اور صدر زرداری کے خطاب کے اعلان کے بعد اُن کے بقول عوام تحفظات کا شکار ہو گئی ہے۔
’’زرداری صاحب اپنا چپ کا روزہ کیوں پارلیمنٹ کے اجلاس میں توڑنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے اُنھیں مشترکہ اجلاس بلانا کیوں مقصود ہے، اور یہ کسی سمجھوتے کا حصہ تو نہیں ہے۔‘‘
چودھری نثار نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) عاشورہ کے بعد جماعت کے اجلاس میں اس بارے میں اپنا لائحہ عمل طے کرے گی۔
صدرزرداری پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بھی ہیں اور مبصرین کا خیال ہے کہ بظاہر اپنی جماعت کی حکومت پر بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ کو کم کرنے کے لیے اُنھوں نے پارلیمان سے خطاب کرنے اور اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
میمو گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف عدالت عظمیٰ سے بھی رجوع کر چکے ہیں اوران کی درخواست پر اپنےمختصر فیصلے میں عدالت نےیک رکنی تفتیشی کمیشن بنانے کا حکم دیتے ہوئے مقدمے کے تمام فریقوں کا 15 دن میں اپنا موقف داخل کرنے کی ہدایت بھی کررکھی ہے۔
اتوار کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم گیلانی نے کہا ہے کہ پارلیمان کا مشترکہ اجلاس حزب اختلاف کے مطالبے پر بلایا جا رہا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’میمو معاملہ معمولی ہے اور اس سے کوئی بحران نہیں آئے گا۔‘‘
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ جانا نواز شریف کا استحقاق ہے۔ ’’تاہم میمو کیس پر انکوائری کمیٹی تشکیل دیے جانے کے بعد اس کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا۔‘‘
اُنھوں نے جرمنی میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوجی چوکیوں پر نیٹو کے حملے کے بعد ’’کانفرنس میں جانے کا جواز نہیں بنتا‘‘۔
پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکہ سے شمسی ایئر بیس خالی کرانے کا فیصلہ سیاسی و عسکری قیادت کی باہمی مشاورت سے کیا گیا تاکہ ’’عالمی سطح پر پاکستان کا موقف مضبوطی سے سامنے آئے‘‘۔