رسائی کے لنکس

بلوچستان کی ترقی کے عزم کا اعادہ


بلوچستان کی ترقی کے عزم کا اعادہ
بلوچستان کی ترقی کے عزم کا اعادہ

پاکستان کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت ملک کے پسماندہ ترین صوبے بلوچستان کی ترقی اور وہاں کے عوام میں احساس محرومی دور کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔

جمعہ کو اسلام آباد میں بلوچستان کے طلبا و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ حکومت اس صوبے کے ہونہار طالب علموں کو ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیم دلوانے کے عزم پر قائم ہے۔

’’طلبا کا انتخاب کرنے کے لیے اسلام آباد کے ترقیاتی و انتظامی ادارے اور حکومت بلوچستان نے مشترکہ طور پر کام شروع کیا ہے۔ تحریری امتحان اور انٹرویوز کے ذریعے 150 طلباء منتخب ہوئے جن میں 120 لڑکے اور 30 لڑکیاں شامل ہیں۔‘‘

ان طلبا و طالبات کے تعلیمی اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔ وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ حکومت کو اس بات کا بخوبی احساس ہے کہ بلوچستان میں فروغ تعلیم اور شرح خواندگی میں اضافہ کے بغیر حقیقی ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں اس لیے اس صوبے کے طلبا و طالبات کو اعلیٰ و جدید تعلیم دلوانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ اُن کی حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ بلوچستان کی تعمیر و ترقی اور بلوچ عوام کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔

اُنھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے عوام کی ترقی اور اُن میں احساس محرومی ختم کرنے کے لیے آغاز حقوق بلوچستان کو منصوبہ شروع کیا ہے جس کے تحت صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود اور اُنھیں روزگار فراہم کرنے کے لیے کئی اقدامات کا اعلان کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا اب تک ان اقدامات کے تحت 5,000 بلوچ نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کی جا چکی ہیں اور تقریبا 6,000 ملازمتیں جلد ہی فراہم کی جائیں گی۔

بلوچستان میں حالیہ مہینوں کے دوران تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور انسانی حقوق کی غیر جانبدار تنظیم ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں حکومت سے کہا تھا کہ بلوچستان کے حالات سدھارنے پر خصوصی توجہ دی جائے کیوں کہ بصورت دیگر صورت حال گھمبیر اور قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔

وفاقی حکومت نے بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی بھی بنائی ہے جو صوبے میں جا کر حالات کا جائزہ لے گی اور اپنی سفارشات پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔

XS
SM
MD
LG